سوات(زما سوات ڈاٹ کام )ماہر ماحولیات شرمین طارق نے کہا ہے کہ ہرسال ایک سیاح اپنے ساتھ کم از کم ایک کلو گند لے کر آتاہے، اگر گند گی کو درست طریقے سے تلف نہیں کیا گیا تو دریائے سوات آئندہ دس برسوں میں انتہائی بدبودار ہوجائیگا۔
مینگورہ بائی پاس میں ورلڈ بینک، محکمہ سیاحت اور نیسلے کی مشترکہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ماہر ماحولیات شرمین طارق نے کہاکہ تحقیق کے مطابق سوات جیسے سیاحتی علاقے میں سیاحوں اور ہوٹلوں کی طرف سے سب سے بڑا مسلہ ٹوس گندگی کا ہے۔ جس میں پلاسٹک کی بوتلیں، تھیلے اور دیگر اشیاء شامل ہے۔ ” زیادہ تر سیاح ان علاقوں میں گند کو چھوڑ کرچلے جاتے ہیں وہ اس موضوع پر ہوٹل مالکان اور مقامی لوگوں کے ساتھ بحث کررہی ہے کہ سیاح بھی خوش ہو اور اس گند کی بجائے متبادل اشیاء کا استعمال کیاجائیں”
سوات ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر حاجی زاہد خان نے اس موقع پرکہا کہ پورے سوات میں سب سے بڑا مسلہ نکاسی آب کے لئے سسٹم بناناہے پورے ضلع میں بشمول مینگورہ شہرکا کوئی ڈرینج اور سیورج سسٹم نہیں ہے جس کی وجہ سے سارا گند دریائے سوات میں چھوڑا جاتاہے جس سے بہت بڑی مشکل پیدا ہوئی ہے ،” سیاح حضرات بھی بہت بڑی مقدار میں اپنے ساتھ لائے گئے گند کو سوات کے سیاحتوں علاقوں ، پہاڑوںاورجنگلوں میں چھوڑ جاتے ہیں، اس کے لئے حکومتی سطح پر کارورائی کی ضروت ہے،”
محکمہ سیاحت ضلع سوات کے کنڑولر محمدبلال کا کہنا تھا کہ جہاں پربھی کوئی علاقے میں گند پھیلاتاہوخوا وہ ہوٹل ہو ، ماربل فیکٹریاں یا پارک مالکان حکومت ان کے خلاف کارروائی کرتی ہے مگر علاقے کو صاف ستھرا رکھنا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے عوام میں آگاہی پیدا کرنا بھی ضروری ہے،
سمینار میں کہاگیاکہ سوات جیسے خوبصورت علاقے کو لوگ صاف پانی، سبز پہاڑوں اور صاف ماحول کے لئے آتے ہیں اگر اس گندگی کی رو ک تھام نہیں کی گئی تواس سے نہ صرف لاکھوں لوگوں کاروزگار متاثر ہوگابلکہ اس سے علاقے میں وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ بھی موجود ہے۔