اگر آپ بڑے ٹھیکہ دار ہیں اور آپ نے اربوں کا منصوبہ کھڑا کرنا ہے، تو سب سے پہلے ’’مِنی کمپنیوں‘‘ کو شامل کرنے سے اجتناب کریں۔ تعمیراتی کام میں سستے ناقص میٹریل کا بھرپور استعمال کریں۔ مہنگے داموں معیاری میٹریل نہ خریدیں۔ دمڑی کوڑی کے میٹریل خریدیں۔ آپ کی ذمہ داری منصوبے کی تکمیل ہے۔ بعد میں اس کی چوکیداری آپ کا کام نہیں ہے ۔ یاد رہے کہ عوامی شعور میں بدستور اضافے کی بدولت آپ کسی سیمنٹ میں مٹی تو گھول سکتے ہیں، مگر عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتے۔ کوئی نہ کوئی آپ کی شکایت اعلی حکام کو ضرور کرے گا، لیکن پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ اس کے لئے ہمارا یہ آزمودہ فارمولا آپ ہی کے لئے پیش خدمت ہے، وہ بھی صد فیصد کارنٹی کے ساتھ۔ اعلیٰ افسران اور انتظامیہ حرکت میں آئے گی اور آپ پر کڑی نگرانی کے لئے اپنے مقامی نمائندوں پر مشتمل ٹیم تشکیل دے گی۔ جوں ہی کمیٹی آپ کی خبر لینے پہنچ جاتی ہے، اور آپ کی کرپشن ان کے سامنے آجاتی ہے، تو سب سے پہلے یہ خیال رکھا جائے کہ آپ کے چہرے پر معصومیت کے آثار دکھائی دیں۔ ٹیم کے ساتھ ہنس مکھ اور احترامی انداز سے پیش آئیں۔ گرم ٹھنڈے سے ان کی خاطر تواضع فرمائیں۔ کمیٹی کے ایک ایک ممبر کو باری باری اپنے دفتر بلائیں (یاد رہے کہ ممبر کے پہنچتے ہی ٹیبل پر چائے یا کھانا سجا ہوا ہو)ْ غیر رسمی خوش گپیوں کے بعد کانا پوسی شروع کی جائے۔ بس اب آپ کی کرپشن کو قانونی شکل دینے کی پہلی کڑی ڈالی جا چکی ہے۔ آپ کان میں اس طرح کی فریادیں شروع کردیں: ’’صاحب، آپ کے لوگوں میں اجتماعی ترقی کا رتی برابر شعور بھی نہیں۔ آپ کی ترقی کے اتنے بڑے منصوبے کو داؤ پہ لگا کر ذاتی حرص و لالچ کی خاطر یہاں ہر کوئی ہمیں غلط اور ناقص میٹریل فروخت کر رہا ہے۔ کیوں نہ آپ جیسے مخلص حضرات کو یہ ذمہ داری سونپی جائے، تاکہ کام کا معیار بھی برقرار رہے اور ہم بھی پریشانی سے بچیں۔ سر، آپ اگر ہمیں صرف ریت کی سپلائی کا ذمہ اٹھائیں، تو ہم آپ کا احسان کبھی نہیں بھولیں گے۔‘‘ وہ بخوشی قبول کرے گا اور آگے سے وہ آپ کو ریت کی جگہ مٹی ہی کیوں نہ سپلائی کرے، آپ کو کیا؟ وہ تو خود کمیٹی کا ایک ایماندار اور مخلص ممبر ہے۔اسی عمل کو دہراتے ہوئے تمام ممبرز میں سیمنٹ، سریا، باجری، پتھر اور شٹرنگ وغیرہ کی سپلائی کی ذمہ داریاں بانٹیں۔ یاد رہے کہ اس کو ٹھیکہ کا نام نہ دیا جائے بلکہ اسے ذمہ داری کہا جائے۔ ورنہ عام لوگوں میں غلط تاثر جائے گا اور وہ سوچیں گے کہ ممبر خود ٹھیکہ دار بن گیا۔ ایک تیر سے دو شکار کے مصداق ساری کمیٹی روزگار میں مصروف ہوگئی اور جن ’’مِنی کمپنیوں‘‘ کو ٹھیکے دینا تھے، وہ کام بھی پورا ہوگیا اور آپ نگرانی سے بھی دستبردار ہوگئے۔ لیکن یاد رہے کہ آپ اب بھی مکمل طور پر دستبردار نہیں ہیں، لیکن پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ بس ہدایات پر عمل کرتے جائیں۔ ’’اینڈرائڈ‘‘ اور ’’تھری جی‘‘ کی مہربانی سے سوسائٹی کا ہر تیسرا شخص خود کو صحافی سمجھتا ہے۔ آپ نے اپنے ارد گرد یہ خیال رکھنا ہے کہ کون کون اینڈرائڈ فون کے ذریعے آپ کی خبر لے رہا ہے۔ ایک ایک کرکے ان صحافیوں کو بھی مختلف ذمہ داریاں دیں (آج کل صحافی انتہائی مفلسی میں ہوتے ہیں، چند کوڑیوں کے ہو کرہ رہ گئے ہیں) چھوٹی موٹی ذمہ داری ان کو بھی سونپ دیں، یا ہر بڑے افسر کے سامنے یا عوامی مقامات پر ان کو ’’سینئر صحافی‘‘، ’’مخلص‘‘، ’’نڈر‘‘، ’’غیر جانبدار‘‘ یا ’’ایماندار‘‘ صحافی کہہ کر پکارا جائے اور ان کی خوشامد میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔ ساتھ یہ بھی یاد رہے کہ صحافیوں کے منھ اور کیمرے تو بند ہوگئے، لیکن میڈیا کی نظر اب بھی آپ پر ہے۔ اگر آپ کسی دیہات میں منصوبہ کر رہے ہیں، تو بھی یاد رکھیں کہ ’’زرد‘‘، ’’کالی‘‘ اور ’’میلی کچیلی‘‘ صحافت کے اس دور میں بھی چند ایک سادہ لوح صحافی سچ اور حقائق کا راگ الاپتے ہیں اور ان کے قلم اور کیمرے میں اینڈرائڈ صحافی کی بہ نسبت کافی طاقت پائی جاتی ہے۔ مگر ان کے قلم کے ’’زہر‘‘ کا تریاق ہے نا ہمارے پاس۔ ان کے خلاف یہ آسان نسخہ آزمائیں کہ ان کو چیلنج کریں کہ وہ آپ کے کام میں نقص دکھائیں۔ اب آپ ڈیڑھ درجن صحافیوں اور نگران کمیٹی کے حمایت یافتہ مضبوط ٹھیکہ دار بن چکے ہیں، اس لئے ان کو کھلی چھوٹ دیں۔ کیوں کہ ایسے صحافی مہنگے داموں بھی بکنے کا نہیں سوچ سکتے۔ ان کو کھلی چھوٹ دیں کہ آپ کے خلاف خبر چھاپدیں۔ جیسے ہی خبر چھپتی ہے، اپنے اُن چہیتے اینڈرائیڈ صحافیوں کو بلائیں۔ ان سے تردیدی خبر چھپوائیں، سوشل میڈیا اور بالخصوص فیس بک پر ان کے ذریعے مہم چلائیں کہ ہمارے منصوبے کے خلاف خبر چھاپنے والے نام نہاد صحافیوں نے صحافت کے مقدس پیشے کا غلط استعمال کرتے ہوئے آپ سے بھتا مانگا تھا، چوں کہ آپ ایک ایماندار اور ’’قانونی کرپٹ‘‘ کنٹریکٹر ہیں، اس لئے اپنے خلاف من گھڑت خبریں چلانے دیں، لیکن بلیک میل نہ ہوئے۔پھر دیکھیں ایمانداری کا بھوت سر پر سوار کرکے پھرنے والے یہ چند صحافی کس طرح ذلیل ہوتے ہیں اور ان کے پیچھے چھوڑے ہوئے اینڈرائیڈ صحافی ان کا وہ حشر کردیں گے کہ اس کو جیل کی دال چکھنی پڑے گی۔ لیجئے اب میدان خالی ہے۔ آپ کی شفافیت پر سے تمام داغ ایک ہی دھلائی میں صاف اور آپ کی کمپنی کو ایمانداری اور حب الوطنی کے ساتھ ساتھ قانونی کرپشن کا سرٹیفیکیٹ بھی مل چکا ہے۔جتنا ہوسکے کرپشن نہیں ’’ہڑپشن‘‘ کریں اور مال سمیٹ کر آزاد پنچھی کی طرح اڑجائیں۔ راقم کا نوٹ:۔ قانونی کرپشن کے راہنما اصول دیگر شعبوں کے لئے بھی مشروط صورت میں دستیاب ہیں۔ تمام شعبوں اور پیشوں سے تعلق رکھنے والے حضرات بذات خود ہمارے پاس آجائیں اور شرائط پر دستخط کریں۔ ہم مضمون شائع کر دیں گے۔