چپس اورپاپس کارخانوں کے مالکان کا مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ

سوات(زما سوات ڈاٹ کام:02انومبر2017ء)چپس اورپاپس کارخانوں کے مالکان اور مزدوروں کااپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ ،دیر اورشانگلہ انتظامیہ سے امتیازی سلوک بند کرنے کا مطالبہ کردیا،گذشتہ روز مشترکہ آل سوات چپس اینڈپاپس اونر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ ہواجس کی قیادت ایسوسی ایشن کے صدرڈاکٹر ذاکر محمد کررہے تھے ،درجنوں مظاہرین سوات پریس کلب کے سامنے پہنچ گئے جہاں پر انہوں نے نعرہ بازی کی ،مظاہرین کا کہناتھا کہ وہ معیاری اشیاء فروخت کررہے ہیں اور ان کے پاس باقاعدہ این او سی اوررجسٹریشن بھی موجود ہیں مگر دیر او رشانگلہ انتظامیہ ان کے کارخانوں کے چیس اور پاپس کی گاڑیاں ان اضلاع میں اندرنہیں جانے دیتے جس کی وجہ سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑرہاہے،بعد ازاں ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر ذاکر محمدنے نائب صدر ضیاء الرحمان ،جنرل سیکرٹری صفی اللہ،غنی رازق اور دیگر عہدیداروں کے ہمراہ سوات پریس کلب میں پریس کا نفرنس کرتے ہوئے کہاکہ سوات انتظامیہ کے ساتھ ہماری باقاعدہ بات چیت ہوئی تھی جس کے بعد انتظامیہ نے کمیٹی بنائی جس نے ہمارے کارخانوں کا معائنہ کیا جس کی ہدایت پر ہم نے تمام تر ریکوائرمنٹ پوری کی جس کے بعد ہمیں کاروبار چلانے کی اجازت ملی جس پر ہم سوات انتظامیہ کے مشکورہیں تاہم جب ہماری چیپس اورپاپس کی گاڑیاں دیر اور شانگلہ جاتی ہیں تو انہیں راستے میں روکا جاتا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے،انہوں نے کہاکہ سوات میں اس کاروبار سے سولہ ہزارسے لے کر بیس ہزار افراد وابستہ ہیں اوریہی ان کا ذریعہ معاش ہے مگر مذکورہ دونوں اضلا ع کی انتظامیہ ہم سے یہ ذریعہ معاش چھیننا چاہتی ہے ،انہوں نے کہاکہ اگر مذکورہ اضلاع میں ہمارے کاروبارکو روکا گیا تو اس سے نہ صرف ہمیں مالی نقصان ہوگا بلکہ ہزاروں افراد بے روزگار بھی ہوجائیں گے ،اسی طرح یہاں پر بعض بلدیاتی نمائندے بھی ہماری گاڑیوں کو اپنی یونین کونسلوں کے اندرجانے نہیں دیتے جو ایک انتہائی نامناسب اقدام ہے،انہوں نے کہاکہ ہم حلال رزق کمارہے ہیں جبکہ ہمارے پاس رجسٹریشن،این او سی اوردیگر کاغذات بھی موجود ہیں اس کے باوجود ہمارے کاروبار کو روکاجارہاہے ،انہوں نے حکومت ،انتظامیہ اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمارے ساتھ تعاؤن کریں تاکہ ہمارے کارخانوں میں کام کرنے والے ہزاروں افراد کے گھروں کے چولہے بجھنے سے بچ جائیں۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More