پانڑ میں راستے کی بندش کے خلاف اہلیان علاقہ کا احتجاجی مظاہرہ

سوات (زما سوات ڈاٹ کام:یکم مئی2018)سوات کے علاقہ پانڑ میں راستے کی بندش کے خلاف اہلیان کا احتجاجی مظاہرہ ، راستے کی ایک طرف دکان تعمیر کی گئی تو دوسری طرف دیوار کھڑی کردی گئی ، تقریباً پانچ سو گھرانوں پر مشتمل اہلیان کو آمد و رفت میں شدید مشکلات ، بچے سکولوں کو دشوار گزارراستوں پر آنے جانے لگے ، راستے اور سڑک کے لئے مفت دی جانے والی 60فٹ لمبے اور 6فٹ چوڑے راستے کی قیمت ساڑھے تین کروڑ رپے دینے کا مطالبہ کرنے لگے حالانکہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق اس راستے کی قیمت صرف چار لاکھ روپے ہی بنتی ہے ، احتجاجی مظاہرے کے دوران عمائدین علاقہ میاں سید واحد ، سلیم ، افضل ، شجاع الملک ، شاہ وزیر خان ، محمد رسول خان ، قیصر خان ، چنگیز خان اور دیگر نے کہا کہ احسان اور ان کے بیٹوں ذیشان اور عدنان نے چار ماہ سے زبردستی عوامی راستہ بند کیا ہوا ہے اور بھتہ خوری کی طور پر چند فٹ اراضی کی ساڑھے تین کروڑ روپے مانگ رہے ہیں حالانکہ انہوں نے عرصہ دراز قبل یہ اراضی راستے کے لئے مفت دی ہوئی ہے لیکن اب انہوں نے 500گھرانوں کو مشکلات میں ڈالنے اور ان سے بھتہ لینے کی صورت میں مین راستے ہی میں ایک طرف ایک دکان تعمیر کیا جبکہ دوسری طرف دیوار تعمیر کی ہے اس وجہ سے 500گھرانوں کے لئے سودا سلف گدھوں کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے ، اس اراضی کے آس پاس اراضی مالکان نے یا تو اپنی اراضی مفت دی ہوئی ہے اور یا احسان کی طرح اراضی رکھنے والے افراد نے چند ہزار روپے وصول کئے ہیں، 30سال قبل مفت دی گئی اراضی کی ساڑھے تین کروڑ روپے مقرر کرنا کہا ں کا انصاف ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم نے اہلیان علاقہ پر مشتمل کمیٹی بنائی اور ڈی سی سوات سمیت دیگر حکام اور ممبران اسمبلی سے رابطے کئے انہوں نے مسئلہ افہام و تفہم سے حل کرنے اور راستے کھولنے کی یقین دہانی کرائی لیکن ہمارے مخالفین وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے رشتہ دار ہیں اسلئے ان کی اثر رسوخ سے کوئی شنوائی نہیں ہوئی ، اسلئے ہم ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر نکل آئے جبکہ اہلیان نے اب کمیٹی پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا ہوا ہے اسلئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ،چیف جسٹس ، پاک آرمی اور دیگر حکام ہمیں احسان اور ان کے بیٹوں ذیشان اور عدنان کے چنگل سے آزاد کرائیں ورنہ عوام مجبور ہوکر راست اقدام پر مجبور ہوجائیں گے جس کے تمام تر ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر ہوگی ۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More