قبائلی اضلاع کے انتخابات میں پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری

قبائلی اضلاع میں خیبرپختونخوا اسمبلی کی 16 نشستوں پر انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور نتائج آنے کا سلسلہ برقرار ہے۔

غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق حلقہ پی کے 100 باجوڑ 1 کے پولنگ اسٹیشن مانوڈھیری میں پی ٹی آئی کے انورزیب خان 253 لے کر پہلے جب کہ جماعت اسلامی کے وحید گل 183 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان پی کے 115 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق اے این پی کے امیدوار غلام قادر خان بھٹنی ووٹ لے کر 700 پہلےاور جے یو آئی ف کے امیدوار شعیب آفریدی ووٹ لے کر 480 دوسرے نمبر پر ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

ضلع خیبر پی کے 105 گورنمنٹ ہائی زین اسکول تاڑہ ولی خیل لنڈی کوتل کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار  الحاج شفیق شیر آفریدی 347لے کر آگے ہیں،آزاد امیدوار  شیرمت خان آفریدی 55 لے کر دوسرے اور پی ٹی آئی کے شاہد شنواری 29 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں۔

پی کے 110 اورکزئی 9 کے10 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں آزاد امیدوار عزن جمال 1220 کے ساتھ آگے،آزاد امیدوار ملک حبیب نور 563 ووٹوں کے ساتھ دوسرے اور پی ٹی آئی کے امیدوار  شعیب حسن106ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں۔

ٹانک کے سب ڈویژن درازندہ حلقہ پی کے 115 میں 13 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں  اے این پی کے قادر خان بیٹنی 1228 ووٹ لے کر آگے اور جے یو آئی کے محمدشعیب 989 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں پہلی بار قبائلی اضلاع کو نمائندگی دینے کے لیے انتخابات ہوئے۔ صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں کے لیے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہی۔

الیکشن میں پانچ بڑی جماعتوں میں کانٹے کا مقابلہ ہے جن میں پی ٹی آئی ، اے این پی ، جماعت اسلامی ، جے یو آئی ف اور پی پی پی شامل ہیں۔ صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں میں سے ضلع باجوڑ میں 3، خیبر میں 3، مہمند، کرم، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دو دو نشستوں جبکہ ضلع اورکزئی اور ڈسٹرکٹ سابق فرنٹیر ریجن میں ایک ایک صوبائی نشست کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔

مجموعی طور پر الیکشن پرامن انداز میں منعقد ہوئے تاہم چند ناخوشگوار واقعات کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔

الیکشن کمیشن کو شمالی وزیرستان کے علاقے شیوہ میں پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکالے جانے کی شکایت موصول ہوئیں۔ جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں اچانک موبائل فون سروس بند کرنے کی شکایات بھی سامنے آئیں۔ تاہم الیکشن کمیشن نے ان شکایات کو بے بنیاد قرار دیا۔

پارا چنار میں پی کے 109 مردانہ پولنگ اسٹیشن میں دو امیدواروں کے حامیوں میں ہاتھاپائی ہوئی جس کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے لاٹھی چارج کرکے انہیں پولنگ اسٹیشن سے ہٹادیا۔

مہمند میں پی کے 103 کے زنانہ پولنگ اسٹیشن کے قریب دو مخالف گروپوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس سے دو افراد زخمی ہوگئے جس کی وجہ سے کچھ وقت کے لئے پولنگ کو روک دیا گیا۔

پی کے 111 کی تحصیل شیوا میں اپوزیشن امیدواروں نے ووٹ نہ ڈالنے دینے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ صرف حکومتی ووٹرز کو ووٹ ڈالنے دیا جا رہا ہے اور دیگر جماعتوں کے ووٹرز کو پولنگ اسٹیشنز میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔ الیکشن کمیشن کنٹرول روم نے ڈی آر او سے رابطہ کیا جس نے شکایت کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

اپر اورکزئی میں انتخابی مہم میں مصروف گاڑی گہری کھائی میں جا گری جس سے ایک شخص جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے۔ پک اپ گاڑی آزاد امیدوار کے ووٹرز کو لے کر پولنگ اسٹیشن جارہی تھی۔

کرم ایجنسی میں خواتین ووٹرز نے سکیورٹی کیمروں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ووٹ ڈالنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔ ڈی آر او نے خواتین کو یقین دہانی کرائی کہ کیمرے صرف سکیورٹی کیلئے ہیں۔ تحفظات دور ہونے پر شکایت کنندہ خواتین نے ووٹ کاسٹ کیا۔

باجوڑ میں ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔  پشاور سے باجوڑ آنے والی بسوں اور گاڑیوں نے کرایوں میں سیکڑوں روپے کا اضافہ کردیا۔ گاڑیوں کا کرایہ 600 کی بجائے ہزار روپے وصول کیا گیا اور بسوں میں بھی 100 اور 200 روپے اضافی وصول کیے گئے۔

انتخابات میں 282 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 2 خواتین امیدوار بھی شامل ہیں۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More