ریکوڈک کیس، پاکستان کی 6 ارب ڈالر جرمانے کیخلاف درخواست منظور

بلوچستان کابینہ نے اس کیس میں حصہ لینے والے وکلا کی ٹیم کی توثیق کردی ہے۔

بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں سونے اور چاندی کی تلاش کے لیے صوبائی حکومت کے ادارے بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور کینیڈا کی کمپنی بی اپچ پی کے درمیان 29 جولائی 1993کو ایک معاہدہ ہوا جسے چاغی ہیلز ایکسپوریشن جوائنٹ وینچر ایگریمنٹ کا نام دیا گیا۔ اس معاہدے کے بعد یہاں سونے اور چاندی کی تلاش کاکام شروع ہوا جو مختلف مراحل طے کرنے کے بعد تنازعات کا شکار ہوکر عالمی ثالثی عدالت کے ایک شعبے انٹر نیشنل سینٹر فور سیٹلمنٹ اف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹ پہنچ گیا۔ عدالت نے حکومت پاکستان کو تقریباً 6 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا تاہم ملک کے ماہرین قانون اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔

اسلام آباد(ویب ڈیسک) ریکوڈک کے حوالے سے عالمی ثالثی عدالت کی جانب سے کیے گئے 6 ارب ڈالر کے جرمانے کے خلاف حکومت پاکستان کی نظر ثانی کی درخواست منظور کرلی گئی۔ بلوچستان کابینہ نے اس کیس میں حصہ لینے والے وکلا کی ٹیم کی توثیق کردی ہے۔ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں سونے اور چاندی کی تلاش کے لیے صوبائی حکومت کے ادارے بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور کینیڈا کی کمپنی بی اپچ پی کے درمیان 29 جولائی 1993کو ایک معاہدہ ہوا جسے چاغی ہیلز ایکسپوریشن جوائنٹ وینچر ایگریمنٹ کا نام دیا گیا۔ اس معاہدے کے بعد یہاں سونے اور چاندی کی تلاش کاکام شروع ہوا جو مختلف مراحل طے کرنے کے بعد تنازعات کا شکار ہوکر عالمی ثالثی عدالت کے ایک شعبے انٹر نیشنل سینٹر فور سیٹلمنٹ اف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹ پہنچ گیا۔ عدالت نے حکومت پاکستان کو تقریباً 6 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا تاہم ملک کے ماہرین قانون اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More