نیب کے شریف خاندان کی ملکیتی کمپنیوں کے دفاتر پر چھاپے

ومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شریف خاندان کی ملکیتی کمپنیوں پر چھاپے مارے گئے ہیں

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے شریف خاندان کی ملکیتی کمپنیوں پر نیب کے چھاپے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چھاپے دوپہر ساڑھے 12 بجے کے قریب مارے گئے۔ مریم اورنگزیب نے بتایا کہ نیب حکام نے ماڈل ٹاؤن میں 55 کے اور 91 ایف پر واقع شریف خاندان کے ملکیتی دفاتر پر چھاپے مارے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب والے چھاپے سے پہلے نوٹس نہیں دیتے، نیب والےکچھ نہیں بتاتے اور دفاتر سے کمپیوٹر اٹھا کر لے جاتے ہیں، نیب 18 ماہ میں کسی کیس میں کرپشن ثابت نہیں کر سکا۔ ترجمان ن لیگ نے کہا کہ نیب کے چھاپے جہانگیر ترین، خسرو بختیار کی ملوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، چھاپے جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کی ملوں پر مارنا چاہیے تھا

لاہور(ویب ڈیسک)قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شریف خاندان کی ملکیتی کمپنیوں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے شریف خاندان کی ملکیتی کمپنیوں پر نیب کے چھاپے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چھاپے دوپہر ساڑھے 12 بجے کے قریب مارے گئے۔ مریم اورنگزیب نے بتایا کہ نیب حکام نے ماڈل ٹاؤن میں 55 کے اور 91 ایف پر واقع شریف خاندان کے ملکیتی دفاتر پر چھاپے مارے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب والے چھاپے سے پہلے نوٹس نہیں دیتے، نیب والےکچھ نہیں بتاتے اور دفاتر سے کمپیوٹر اٹھا کر لے جاتے ہیں، نیب 18 ماہ میں کسی کیس میں کرپشن ثابت نہیں کر سکا۔ ترجمان ن لیگ نے کہا کہ نیب کے چھاپے جہانگیر ترین، خسرو بختیار کی ملوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، چھاپے جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کی ملوں پر مارنا چاہیے تھا۔

دفاتر پر چھاپے مار کر اہم دستاویزات قبضے میں لی گئیں
ذرائع کا بتانا ہے کہ نیب نے سلمان شہباز اور محمد عثمان کے دفتر پر مارا گیا، نیب کے انٹیلی جنس ونگ اور سی آئی ٹی ٹو کے اہلکاروں نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر حامد جاوید کی سربراہی میں مارا۔ ذرائع کے مطابق نیب کو شریف فیملی کی بے نامی کمپنی یونی ٹاس اور وقار ٹریڈنگ دیگر سے متعلق ریکارڈ مطلوب ہیں لیکن نیب کو 55 کے سے متعلقہ ریکارڈ نہیں ملا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف گروپ آف انڈسٹریز کے سی ایف او کے دفتر سے اہم دستاویزات قبضہ میں لی گئی ہیں۔

شریف خاندان پر نیب کیسز کا پس منظر
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کو سنائے گئے پاناما کیس کے فیصلے کے نتیجے میں اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیتے ہوئے نے نیب کو شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ 8 ستمبر 2017 کو نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور ایون فیلڈ ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے۔ نیب کی جانب سے نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف بھی چوہدری شوگر ملز کا کیس زیر سماعت ہے، اس کیس میں مریم نواز کے کزن یوسف عباس بھی نامزد ہیں۔ قومی احتساب بیورو کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف چنیوٹ انرجی لمیٹڈ، رمضان انرجی، شریف ڈیری، کرسٹل پلاسٹک انڈسٹری، العربیہ، شریف ملک پروڈکٹس، شریف فیڈ ملز، رمضان شوگر ملز اور شریف پولٹری میں بھی مقدمات دائر کر رکھے ہیں۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More