کیماڑی میں آلودگی: سویابین لانے والا امریکی جہاز کراچی پورٹ سے ہٹادیا گیا

جامعہ کراچی کے ماہرین نے رپورٹ جمع کرادی جس کے مطابق واقعہ سویابین ڈسٹ کی وجہ سے پیش آیا ہے۔

سویابین کی ان لوڈنگ روکنے سے غیر معمولی جانی نقصان کا سبب بننے والی آلودگی اب بہت حد تک کم ہو چکی ہے۔ پورٹ ذرائع کے مطابق امریکا سے سویابین لے کر آنے والا بحری جہاز ہرکولیس ہفتہ 15 فروری کو علی الصباح تین بج کر 45 منٹ پر کراچی بندرگاہ کی برتھ نمبر 10 اور 11 پر لنگر انداز ہوا تھا۔ ماہرین کے مطابق جہاز سے سویابین کی ان لوڈنگ کے دوران اٹھنے والی ڈسٹ سے ہوا میں زہریلی آلودگی پیدا ہوئی اور اتوار 16 فروری کی شام 6 بجے کراچی بندرگاہ سے قریب ترین علاقے ریلوے کالونی کے شہری متاثر ہونا شروع ہوگئے۔ بعدازاں یہ آلودگی علاقے میں پھیلتی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کی بڑی تعداد قریبی اسپتالوں میں پہنچنا شروع ہوگئی، پہلی رات 3 خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ 120 سے زائد متاثر ہوکر اسپتال پہنچے۔علاقہ مکینوں اور بعض اداروں کی جانب سے پہلے دن ہی سویابین ڈسٹ کا انکشاف کردیا گیا تھا مگر کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ اس امر کی تردید کرتی رہی یہاں تک کے اگلے روز کے پی ٹی کے چیئرمین نے ایک پریس کانفرنس میں بھاری جانی نقصان کا سبب بننے والے اس واقعہ سے قطعی لاتعلقی کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی، چیئرمین کے پی ٹی اور دیگر متعلقین کا دعویٰ تھا کہ اس آلودگی کا سبب کراچی پورٹ ٹرسٹ یا وہاں موجود کوئی بحری جہاز نہیں

کراچی(ویب ڈیسک)کراچی کے علاقے کیماڑی میں فضائی آلودگی پھیلنے کے بعد کے پی ٹی بندرگاہ پر سویابین ان لوڈ کرنے کے لیے لنگر انداز امریکی جہاز ’ہرکولیس‘ کو برتھ سے ہٹا دیا گیا۔ گزشتہ روز سندھ حکومت کے ترجمان و وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون و ماحولیات مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کیماڑی کے واقعے پر جامعہ کراچی کے ماہرین نے رپورٹ جمع کرادی جس کے مطابق واقعہ سویابین ڈسٹ کی وجہ سے پیش آیا ہے۔  اس کے مدنظر   بندرگاہ پر سویابین ان لوڈ کرنے کے لیے لنگر انداز امریکی جہاز ’ہرکولیس‘ کو برتھ سے ہٹا کر روانہ کردیا گیا ہے جس کی منزل پورٹ قاسم بتائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ کے لیے سویابین کو کراچی بندرگاہ پر آف لوڈنگ سے بھی منع کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں کمشنر کراچی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو معاملات کی مزید چھان بین کرے گی۔
گزشتہ روز سویابین کی ان لوڈنگ روکنے سے غیر معمولی جانی نقصان کا سبب بننے والی آلودگی اب بہت حد تک کم ہو چکی ہے۔ پورٹ ذرائع کے مطابق امریکا سے سویابین لے کر آنے والا بحری جہاز ہرکولیس ہفتہ 15 فروری کو علی الصباح تین بج کر 45 منٹ پر کراچی بندرگاہ کی برتھ نمبر 10 اور 11 پر لنگر انداز ہوا تھا۔ ماہرین کے مطابق جہاز سے سویابین کی ان لوڈنگ کے دوران اٹھنے والی ڈسٹ سے ہوا میں زہریلی آلودگی پیدا ہوئی اور اتوار 16 فروری کی شام 6 بجے کراچی بندرگاہ سے قریب ترین علاقے ریلوے کالونی کے شہری متاثر ہونا شروع ہوگئے۔ بعدازاں یہ آلودگی علاقے میں پھیلتی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کی بڑی تعداد قریبی اسپتالوں میں پہنچنا شروع ہوگئی، پہلی رات 3 خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ 120 سے زائد متاثر ہوکر اسپتال پہنچے۔علاقہ مکینوں اور بعض اداروں کی جانب سے پہلے دن ہی سویابین ڈسٹ کا انکشاف کردیا گیا تھا مگر کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ اس امر کی تردید کرتی رہی یہاں تک کے اگلے روز کے پی ٹی کے چیئرمین نے ایک پریس کانفرنس میں بھاری جانی نقصان کا سبب بننے والے اس واقعہ سے قطعی لاتعلقی کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی، چیئرمین کے پی ٹی اور دیگر متعلقین کا دعویٰ تھا کہ اس آلودگی کا سبب کراچی پورٹ ٹرسٹ یا وہاں موجود کوئی بحری جہاز نہیں۔

 

اس کے اگلے روز پیر کی شام عین اسی وقت کیماڑی کے علاقے ریلوے کالونی، مسان روڈ، ڈاکس کالونی، تارا چند روڈ، جیکسن مارکیٹ، نگینہ پولیس لائن، کچی پاڑہ، کسٹمز کوارٹرز، ٹاور، کھارادر اور دیگر آبادیوں اس ڈسٹ کی وجہ سے پھر کہرام مچا اور اموات بڑھ کر 14 تک پہنچ گئیں جب کہ متاثرین کی تعداد سیکڑوں تک چلے گئی۔ اسی رات کمشنر کراچی نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو رپورٹ پیش کرکے تمام ہلاکتوں کا سبب سویابین ڈسٹ کو قرار دیا تھا جس کے بعد منگل کو صبح جہاز سے سویابین کی ان لوڈنگ روک دی گئی تھی۔ منگل کی شام زہریلی اور آلودہ ہوا نہیں چلی تو علاقے میں سکون ہوا اور متاثرین بھی اسپتال نہیں پہنچے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More