اتحادی جماعت سے معاملات طے، مہاتیر محمد پھر وزیراعظم بننے کیلیے تیار

ملائیشیا کے قائم مقام وزیراعظم مہاتیر محمد اور ان کے اتحادی انور ابراہیم کے درمیان ایک بار پھر معاملات طے پاگئے۔

مہاتیر محمد نے اپنی حکومت کے سابق اتحادی انور ابراہیم کے ساتھ چند روز بعد ہی معاملات طے پانے پر ایک بار پھر وزیراعظم بننے کے لیے حامی بھرلی ہے۔ اس حوالے سے ایک بیان میں مہاتیر محمد نے کہا کہ اب وہ پراعتماد ہیں کہ ان کے پاس بھارتی اکثریت کے لیے ممبرز کی مطلوبہ تعداد ہے

کوالالمپور(ویب ڈیسک)ملائیشیا کے قائم مقام وزیراعظم مہاتیر محمد اور ان کے اتحادی انور ابراہیم کے درمیان ایک بار پھر معاملات طے پاگئے۔ عرب خبر رساں ادارے کے مطابق مہاتیر محمد نے اپنی حکومت کے سابق اتحادی انور ابراہیم کے ساتھ چند روز بعد ہی معاملات طے پانے پر ایک بار پھر وزیراعظم بننے کے لیے حامی بھرلی ہے۔ اس حوالے سے ایک بیان میں مہاتیر محمد نے کہا کہ اب وہ پراعتماد ہیں کہ ان کے پاس بھارتی اکثریت کے لیے ممبرز کی مطلوبہ تعداد ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق حکومتی اتحاد پکاتان ہرپان نے بھی وزیراعظم کے لیے مہاتیر محمد کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

 

اس کے علاوہ عوامی انصاف پارٹی کے سربراہ اور مہاتیر محمد کے اتحادی انور ابراہیم نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں اتحاد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ عرب میڈیا کا کہنا ہےکہ اتحادی جماعت سے معاملات سے طے پانے کے بعد مہاتیر محمد کے پاس اب مستقل وزیراعظم بننے کے لیے مطلوبہ حمایت موجود ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اتحادی جماعت سے اختلافات کے بعد مہاتیر محمد نے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا اور انہوں نے اپنا استعفیٰ بادشاہ کو پیش کیا تھا جس کے بعد انہیں ملک کا قائم مقام وزیراعظم بنایا گیا تھا۔ مہاتیر محمد اور انور ابراہیم نے مئی 2018 کے انتخابات میں اتحاد کے ساتھ الیکشن لڑا اور ملک میں 60 سال سے برسرار اقتدار جماعت کا خاتمہ کردیا تاہم مہاتیر محمد اور انور ابراہیم کے درمیان کشیدگی میں گزشتہ ماہ بڑھی جب ملائیشین وزیراعظم نے طے شدہ وقت میں اختیارات انور ابراہیم کو سونپنے سے انکار کردیا۔ 94 سالہ مہاتیر محمد اس وقت دنیا کے معمر ترین وزیراعظم تھے۔

مہاتیر محمد کے سیاسی کیرئیر پر ایک نظر
ڈاکٹر مہاتیر محمد 10جولائی 1925 کو پید ہوئے۔ اسکول میں داخلے کے وقت ان کی تاریخ پید ائش 20 دسمبر لکھوائی گئی۔ مہاتیر محمد کے دادا بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھتے تھے جنہیں British East India Company نے ملائیشیا بھیجا تاکہ وہ وہاں کے باشندوں کو انگلش سکھا سکیں۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران جب ملایا پر جاپانیوں کا قبضہ ہو گیا تو انگلش میڈیم اسکول بند کروا دیے گئے جس کے باعث مہاتیر محمد کو تعلیم درمیان میں ہی چھوڑنا پڑی اور وہ گھر کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے جوس بیچنے لگے۔ مہاتیر محمد نے جنگ عظیم دوئم کے خاتمے کے بعد دوبارہ اپنی تعلیم شروع کی اور سنگاپور کے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔ 1957 میں مہاتیر محمد نے عملی سیاست میں قدم رکھا اور یونائیٹڈ ملایو نیشنل آرگنائزیشن UMNO میں شمولیت اختیار کی۔

 

بابائے ملایشیا تنکو عبدالرحمان سے اختلافات کی وجہ سے مہاتیر محمد کو 1959 میں پارٹی سے نکال دیا گیا۔ ملائیشیا کے دوسرے وزیراعظم عبدالرزاق انھیں دوبارہ پارٹی میں لے آئے اور یہیں سے مہاتیر محمد کی سیاسی کامیابیوں کا سفر شروع ہوا۔ 1964 میں پہلی بار پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے، 1974 میں ملایشیا کے وزیر تعلیم مقرر ہوئے، 1976 میں نائب وزیر اعظم، 1978 میں وزیر صنعت و تجارت بنے۔ 16 جولائی 1981 کو مہاتیر محمد نے ملائیشیا کے چوتھے وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ مہاتیر کی پالیسیوں سے ملایشیا ایک پسماندہ ملک سے ایشن ٹائیگر بن گیا۔ اکتوبر 2003 میں وزارتِ عظمی سے دستبرداری کے بعد مہاتیر محمد نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔ 2016 میں مہاتیر محمد ایک بار سیاست کے میدان میں آئے اور اپنی نئی جماعت PPBM بنائی، دیگر ہم خیال جماعتوں سے انتخابی اتحاد کیا اور اس جماعت کو شکست دی جس میں رہتے ہوئے وہ خود دو دہائیوں تک وزیر اعظم رہے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More