پیپلز پارٹی کے بانی و سابق وزیراعظم ذوالفقار بھٹو کی 41 ویں برسی

پاکستانی عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کریں گے

ذوالفقار علی بھٹو نے کيلی فورنيا اور آکسفورڈ سے قانون کی تعليم حاصل کی، 1963 ميں وہ جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزير خارجہ بنے اور بعد میں سیاسی اختلافات پر حکومت سے الگ ہوگئے۔ بعدازاں ترقی پسند دوستوں کے ساتھ مل کر انہوں نے 30 نومبر 1967 کو پاکستان پيپلز پارٹی کی بنیاد رکھی جو اپنے نظریات کی بدولت ملک کی مقبول ترین جماعت بنی۔ 1970 کے الیکشن میں ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا تاہم انتخابات میں کامیاب ہو کر جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو ملک دولخت ہو چکا تھا، جس کی وجہ سے وہ سویلین مارشل لاء

کراچی(ویب ڈیسک)پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی آج 41 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ پاکستانی عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کریں گے، اپنے اجداد کی میراث کو جاری رکھیں گے اور ہر قیمت پر اپنی عوام اور ان کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ بلاول بھٹو زرادری نے کہا کہ شہید بھٹو کے پیغام میں یقین رکھنے والے تمام لوگ اور پیپلز پارٹی کسی بھی بحران میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے لہٰذا کورونا وائرس بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے شہید بھٹو کے وژن کی پیروی کرنی ہوگی۔

ذوالفقار علی بھٹو کی زندگی پر ایک نظر
ذوالفقار علی بھٹو نے کيلی فورنيا اور آکسفورڈ سے قانون کی تعليم حاصل کی، 1963 ميں وہ جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزير خارجہ بنے اور بعد میں سیاسی اختلافات پر حکومت سے الگ ہوگئے۔ بعدازاں ترقی پسند دوستوں کے ساتھ مل کر انہوں نے 30 نومبر 1967 کو پاکستان پيپلز پارٹی کی بنیاد رکھی جو اپنے نظریات کی بدولت ملک کی مقبول ترین جماعت بنی۔ 1970 کے الیکشن میں ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا تاہم انتخابات میں کامیاب ہو کر جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو ملک دولخت ہو چکا تھا، جس کی وجہ سے وہ سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور پھر 1971 سے 1973 تک پاکستان کے صدر رہے جب کہ 1973 سے 1977 تک وہ منتخب وزيراعظم رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو متفقہ آئین دیا، بھارت سے شملہ معاہدہ کر کے پائیدار امن کی بنیاد رکھی اور ہزاروں مربع میل رقبہ اور جنگی قیدیوں کو بھارت سے چھڑایا۔

 

بھٹو کے دور میں پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے لیے کئی اقدامات کیےگئے تاہم مبینہ داخلی اور خارجی سازشوں کے نتیجے میں جنرل ضیاء الحق نے منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور قتل کے الزام ميں مقدمہ چلا کر 4 اپریل 1979 کو انہیں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد ان کی سیاسی فکر کو ان کی بیٹی بینظیر بھٹو نے آگے بڑھایا اور ان کی شہادت کے بعد اب بلاول بھٹو زرداری اپنے نانا کے سیاسی مشن کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ آج بھی ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے، نظریات اور سیاسی ورثے کو ختم نہیں کیا جا سکا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر سوشل میڈیا پر اہم سیاسی شخصیات سمیت دیگر لوگوں کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے اور بھٹو کی یادگار تصاویر پوسٹ کر کے انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More