مانیار کی 30ہزار سے زائد آبادی صاف پانی سے محروم

سوات(زما سوات ڈاٹ کام) مانیار کے تیس ہزار سے زائد آبادی کے لئے صاف پانی فراہم کی جائیں، تیس سال قبل بنائے گئے دو ٹیویب ویل علاقے کے آبادی کے لئے ناکافی ہے، علاقہ مکین، مینگورہ سے بیس کلومیٹر دور جی ٹی روڈ پر واقع تاریخی گاؤں مانیار کے مکینوں کا حکومت سے صاف پانی فراہم کرنے کا مطالبہ مقامی سیاسی سماجی رہنما غفران خان کا کہنا ہے کہ مانیار کے دو محلوں کے لئے بنائے گئے ٹیویب ویل ناکافی ہے مانیار میں پرانا چشمہ بھی موجود ہے مگر اس پر چند لوگوں کا قبضہ ہے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں مکینوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے، مقامی زمیندار ریاض خان کہناہے کہ مانیار کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کوپانی کی قلت کا شدید سامناہے اس کے ساتھ زیادہ ترلوگ اپنے بیت الخلا کے گند نالیوں میں ہی چھوڑ دیتے ہیں جس سے علاقے کے تمام نالیوں میں انتہائی بد بو ہوتی ہے اور اس سے بیماریاں بھی پھیلتی ہے جبکہ نکاسی آب کا نظام انتہائی خراب ہے، مقامی رہائشی امین خان کا کہناہے کہ زیادہ ترعلاقوں میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ مسجدوں میں وضو کے لئے پانی دستیاب نہیں۔ لوگ دور علاقوں سے پانی لانے پر مجبور ہیں حکومت اگر علاقے میں ٹیویب ویل کا انتظام کریں اور بوسیدہ پائیپوں کو تبدیل کریں تو عوام کو سہولت ہوگی، مانیار کے صوبائی اسمبلی کے رکن اور وزیر ڈاکٹر امجد خان کہ اس بارے میں کہناہے کہ مانیار کا علاقہ نئے حلقہ بندیوں کے باعث ان کے حلقے میں شامل کیاگیاہے۔ ان کے مطابق مانیار میں ترقیاتی کاموں کے لئے کروڑں روپے کی منظوری دی جاچکی ہے اور مقامی پی ٹی آئی کے کارکنوں کی مدد سے اب تک ایک کروڑ سے زائد ترقیاتی کام ہوچکے ہیں، پرانے اور بوسیدہ پانی کی پائیپوں کی تبدیلی پر بھی کام جاری ہے۔ اس طرح عوام کے مطالبے پر مانیار میں نیا ٹیویب بھی لگایاجاسکتاہے جس پر ڈیڑھ سے دو کروڑ روپے لاگت آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ مانیار کے پہاڑی علاقوں میں دور چند گھروں کے لئے بڑی اسکیم ناقابل عمل ہوتاہے پھربھی بحثیت علاقہ نمائندہ وہ مانیار کے پانی کے مسلے کو ذاتی طورپر حل کرنے کی کوشش کریگا۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More