ذرانم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

تحریر: ناصر عالم

سوات کے مقامی نوجوان زندگی کے ہر میدان میں نہ صرف متحرک نظر آرہے ہیں بلکہ وہ اپنی صلاحیتوں کا بھرپوراندازمیں مظاہرہ کرکے ملک وقوم کا نام بھی روشن کررہے ہیں، کھیل اور تعلیم کے میدان کے ساتھ ساتھ یہ نوجوان پہاڑی اور میدانی علاقوں میں اپنی مددآپ کے تحت شجرکاری مہم بھی چلارہے ہیں جبکہ پودوں میں مختلف اقسام کے پھلوں کی پیوند کاری بھی کررہے ہیں یہ نوجوان اپنے اس کام میں اس قدر ماہر ہیں کہ بغیر کسی وسائل کے وہ یہ مشکل کام بڑی آسانی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں جس کا زندہ ثبوت سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے قریبی خوبصورت گاؤں کوکارئی میں نوجوانوں کی جانب سے جاری پلانٹیشن ہے جس میں صبح سے لے کر سہ پہر تک گاؤں کے نوجوان بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں جن کا کہناہے کہ اس وقت موسمی پھلوں کی پیوندکاری کررہے ہیں جو کچھ عرصہ بعد پھل دینا شروع کریں گے اس سے اگر ایک طرف بنجر اراضی رزخیز زمینوں میں تبدیل ہورہی ہے تو دوسری طرف علاقہ پھلوں کی پیداوارمیں خودکفیل ہوجائے گا ان نوجوانوں کے مطابق وہ اپنے علاقے کو خوبصورت بنانے اوردیگر علاقوں کے نواجوں میں اس حوالے سے شعوراجاگر کرنے کیلئے ہرممکن کوشش کررہے ہیں تاکہ وہ بھی اس طرح کی سرگرمیاں شروع کرسکیں،سکول وکالج کی چھٹیوں کے دوران وہ اپنے علاقے کی بنجرزمینوں پر شجر کاری اور پیوند کاری کرتے ہیں جبکہ کھیل کود میں بھی بڑ ھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں یہ دونوں سرگرمیاں انہیں منشیات سمیت دیگر منفی سرگرمیوں سے دور رکھنے میں کافی معاؤن ثابت ہورہی ہیں،شجرکاری، پیوندکاری کے اس عمل میں مقامی تنظیم خپل کلی وال کاروان ان کی بھرپور معاؤنت کررہی ہے اس وقت جاری شجرکاری مہم کیلئے بھی اس نے انہیں مختلف پھلوں کے پودے فراہم کئے ہیں جبکہ چیئرمین فضل مولاخان جی اورتنظیم میں شامل دیگر ماہرین وقتاََ فوقتاََ ان کی رہنمائی کررہے ہیں،اس وقت شجرکاری مہم کے ساتھ ساتھ علاقے میں والی بال اوردیگر کھیل بھی جاری ہیں جبکہ حال ہی میں کرکٹ کیلئے ہونے والے ٹرائلز میں اس علاقے کے تیس سے زائد نوجوانوں کا انتخاب کیا گیا جن کیلئے کھیلوں کا سازوسامان بھی تھری کے فراہم کررہی ہے،اس حوالے سے علاقے کے بزرگوں کا کہناہے کہ یہاں کے نوجوانوں میں صلاحیتوں کی کمی نہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ان کی یہ صلاحیتیں ملک وقوم کی بھلائی اور تعمیروترقی کیلئے کام لائی جاسکیں اس لئے وہ اپنی مددآپ کے تحت انہیں مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کررہے ہیں جن میں شجرکاری اور کھیل کود سرفہرست ہیں،ان کا مزید کہناہے کہ ہمارے نوجوان جگہ جگہ پودے لگارہے ہیں اس لئے سرکاری طورپر بھی ہمیں کچھ پودے ملے ہیں جبکہ ضرورت پڑنے پر ہم پودے خرید بھی لیتے ہیں جس میں مذکورہ تنظیم پیش پیش ہے اس طرح کی مہمات سے اگر ایک طرف علاقہ سرسبزوشاداب رہتاہے تو دوسری طرف ہمیں آلودگی سے پاک فضاء میں سانس لینے کے مواقعے بھی میسر آتے ہیں یہاں کے پودوں اور درختوں کاتحفظ بھی ہمارے نوجوان کررہے ہیں یہی وجہ ہے کہ دیگر علاقوں کی نسبت یہ علاقہ خوبصورتی کے لحاظ سے نمایاں نظر آتاہے،بزرگوں کا کہناہے کہ گاؤں کوکارئی کے بیشتر لوگ تعلیم یافتہ اور مختلف سرکاری محکموں میں خدمات انجام دے رہے ہیں،خود تعلیم یافتہ ہیں یہی وجہ ہے کہ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے کیلئے بھی کوشاں رہتے ہیں،علاقے کو شجرکاری مہم کے ذریعے خوبصورت بنارہے ہیں جبکہ وقتاََ فوقتاََ صفائی مہم بھی چلارہے ہیں اس میں بھی یہ نوجوان بڑ ھ چڑ ھ کر حصہ لیتے ہیں اس کے علاوہ نادار اور ضرورتمندلوگوں کی مددمیں ایک دوسرے سے آگے رہتے ہیں جس کی زندہ مثال حالیہ کرونا لہر ہے جس کے دوران تھری کے تنظیم کے نواجوں نے بزرگوں کی ہدایت پر پورے علاقے میں اپنی مددآپ کے تحت اشیاء ضروریہ تقسیم کیں جبکہ مفت ادویات کی تقسیم کاسلسلہ تاحال جاری ہے اوراس مقصد کیلئے میڈیکل سٹور کھولاگیا ہے جہاں سے ہروقت ضرورتمندوں کو مفت ادویات فراہم کی جاتی ہیں،یہاں کے محب وطن نوجوان جذبہ خدمت سے بھی سرشارہیں اوراسی جذبے کے تحت وہ ہروقت فلاحی کاموں میں مصروف نظر آتے ہیں جبکہ علاقے کے بزرگ ان کی رہنمائی کررہے ہیں،مبصرین کہتے ہیں کہ اگر یہاں کے ان باصلاحیت نوجوانوں کو حکومتی سرپرستی حاصل ہوگئی تو یقینا وہ اس گاؤں کے ساتھ ساتھ پورے ضلع سوات کو خوبصورتی اورترقی کے لحاظ سے منفردبنادیں گے۔

( خبر جاری ہے )

Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More