میرے والد میرا حوصلہ تھے

ایک ایسے اپنے کا کھو جا نا نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے جو ہر وقت چٹان کی طرح آپ کے ساتھ کھڑا رہتا ہے، جو کہتا ہے کہ بیٹا لگاؤ ایڑی سے چوٹی تک کا زور میں کھڑا ہوا تمہارے ساتھ

تحریر : عدنان باچا

آج اُس تلخ سانحے کو دو سال پورے ہوگئے ہیں جب ہمارے والد اس دار فانی سے رخصت ہوئے تھے، آج بھی یہ بات گوارا نہیں ہوتی اور نا ہی اس بات پر یقین ہوتا ہے کہ وہ ہمارے درمیان میں نہیں ہے، وہ ایک تلخ دن تھا،میرے لئے اورمیرے پورے خاندان کے لئے،ایک ایسے اپنے کا کھو جا نا نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے جو ہر وقت چٹان کی طرح آپ کے ساتھ کھڑا رہتا ہے، جو کہتا ہے کہ بیٹا لگاؤ ایڑی سے چوٹی تک کا زور میں کھڑا ہوا تمہارے ساتھ،وہ ناممکن کو ممکن بنانے میں آپ کا مضبوظ حوصلہ بنتا ہو اور آپ کو ہمیشہ یہی کہتا ہو کہ’بیٹا ہمت نہیں ہارنی جو ہوگا دیکھا جائے گا‘ جب ایک ایسا اپنا کھو جائے،دور ہو جائے تو یقیناً انسان ٹوٹتا نہیں بلکہ بکھر جاتا ہے ۔

میرے والد محترم جناب دلفروز باچا کی شخصیت،اُن کا کردار اور اُن کی گفتار بذات خود ایک درسگاہ تھی، اُن کی کہی ہوئی ہر بات آج بھی ذہن پر نقش ہیں، اُن کی تعلیمات کا آج بھی پاس رکھاہوا ہے،اُن کے خلوص اور کردار کی آج بھی پیروی کرتے ہیں۔انہوں نے ہماری تربیت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ہمیشہ اچھے اور خوشگوار تعلقات استوار کرنے کی تلقین کرتے، دوسروں کی خوشی میں شریک ہونے کی بات کرتے، دوسروں کی ضرورت پوری کرنے اور ضرورت مندوں کے کام آنے کی ہدایات دیتے رہتے۔
قارئین! وہ لمحہ بہت تلخ ہوتا ہے جب سر سے والد کا سایہ اُٹھ جاتا ہے۔ہمارے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا کہ والد کے جانے سے کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،کن کن سختیوں کو برداشت کرنا پڑے گا،کن کن آزمائیشوں سے گزرنا پڑے گا،یہ تو ابا ہی ہوتے ہیں جو ان سب سختیوں،آزمائیشوں اور مشکلات کے سامنے چٹان کی طرح کھڑے ہوتے ہیں۔ حالات کے سختیوں کو اپنے اولاد تک پہنچنے ہی نہیں دیتے۔
آج دو سال پورے ہوگئے، ان دو سالوں میں بہت کچھ بدل گیا، لوگ بدل گئے، لہجے بدل گئے، روئے بدل گئے، اپنے،پرائے سب بدل گئے، آج بھی جب کبھی کسی موڑ پر اکیلا پڑ جاتا ہوں تو اپنے والد کی کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے اور منہ سے یہی الفاظ نکلتے ہیں کہ کاش’آپ زندہ ہوتے‘ کاش آپ دیکھ سکتے کہ آپ کا بیٹا کن سختیوں اور کن مشکلات میں گِرا ہوا ہے، زمانے کی تلخیوں اور حالات کی سختیوں کو کیسے برداشت کر رہا ہے۔۔ کاش! آپ یہ دیکھ سکتے۔۔آج بھی جب کوئی بات بگڑ جاتی ہے تو یہی سوچتا ہوں کہ کاش آج وہ زندہ ہوتے تو ایسے نہ ہوتا۔۔
میں اپنے تمام قارئین سے بس یہی کہنا چاہوں گا کہ قدر کیجئے اپنے والدین کی، یہ وہ شجر سایہ دار ہے جو زمانے کی تلخیوں میں آپ کو پناہ دیتا ہے، جو آپ کو حوصلہ دیتا ہے اور آپ کی ڈھال بنتا ہے۔جتنی خدمت ہو سکے کیجئے کیونکہ جب یہ سایہ سر سے اُٹھ جاتا ہے تو پھر دوبارہ موقع نہیں ملتا۔
میری دعا ہے کہ خدا میرے والد سمیت تمام مرحومین کے درجات بلند فرمائے، ان کو جنت میں اعلیٰ مقام پر فائز فرمائیں۔۔ آمین

( خبر جاری ہے )

Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More