ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ کے خلاف کل جماعتی گرینڈ جرگہ کا بھرپور مزاحمت کا اعلان

تاجروں کی شٹرڈاؤن اورٹرانسپورٹروں نے پہیہ جام کی دھمکی دیدی

سوات (زما سوات ڈاٹ کام) ٹیکس کے خلاف کل جماعتی گرینڈ جرگہ ڈٹ گیا، بھرپور مزاحمت کااعلان، وکلاء کی طرف سے عدالتی بائیکاٹ،تاجروں کی شٹرڈاؤن اورٹرانسپورٹروں نے پہیہ جام کی دھمکی دیدی،ٹیکس کے خلاف آخری حد تک جانے کا فیصلہ ٗ سوات ٹریڈرز فیڈریشن کے زیراہتمام کل جماعتی گرینڈ جرگہ نے ملاکنڈڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ کومستردکردیا، ٹیکس کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں، تاجربرادری، وکلاء برادری، ٹرانسپورٹرز، چیمبرآف کامرس اورصحافتی تنظیمیں ایک ہی پیج پر، ٹیکس لاگوکرنیوالوں کو ہمارے لاشوں پر سے گزرناپڑیگا، اپنے حقوق کے حصول کیلئے آخری حد تک جانے سے بھی گریز نہیں کریں گے، کسی کو اپنے حقوق پرڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، کل جماعتی گرینڈ جرگہ کا اعلامیہ جاری، تفصیلات کے مطابق ملاکنڈڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ کے معاملے پرسوات ٹریڈرز فیڈریشن کے صدر عبدالرحیم کی کال پر تمام سیاسی جماعتوں تاجروں اوردیگرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں نے کل جماعتی گرینڈ جرگہ میں شرکت کی اور ملاکنڈ ڈویژن کے جداگانہ حیثیت کے خاتمہ اور یوٹیلٹی بلوں میں مختلف قسم کے ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف کل جماعتی کانفرنس منعقد ہوا، کانفرنس میں سوات بھر کے تمام اپوزیشن جماعتوں کی صدور و جنرل سیکرٹری کے علاوہ ٹریڈرز فیڈریشن،ہائی کورٹ بار، ڈسٹرکٹ بار، ہوٹل ایسوسی ایشن، ٹرانسپورٹ سوات چیمبر اور صحافتی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ جن میں سوات ٹریڈرفیڈریشن کے صدر عبدالرحیم، مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر قیموس خان، پیپلزپارٹی سوات کے صدر عرفان چٹان، اورنگزیب خان ایڈوکیٹ، اے این پی کے جنرل سیکرٹری خواجہ محمدخان، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر حمید الحق، ہوٹلز ایسوسی ایشن کے صدر الحاج زاہدخان، ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری حافظ اشفاق احمد ایڈوکیٹ، جمعیت علماء اسلام سوات کے ترجمان ڈاکٹرامجد، اعجاز خان، پختونخواہ میپ کے ڈاکٹرخالدمحمودخالد، سوات گڈز کے صدر طارق خان اورشمشیرعلی، سوات چیمبر آف کامرس کے صدر عدنان علی، یوسف علی خان، قومی وطن پارٹی کے شیربہادرزادہ، سابق ناظم تحصیل کبل حاجی رحمت علی، ن لیگ کے ضلعی جنرل سیکرٹری حبیب علی شاہ، QWPکے رضاء اللہ خان ایڈوکیٹ، پیپلزپارٹی کے اقبال حسین بالے، صحافتی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے نیازاحمد خان، محبوب علی، شہزاد عالم،غلام فاروق، فضل رحیم خان،عیسیٰ خانخیل،شاہد علی، سوات ٹرانسپورٹ فیڈریشن کے صدر خائستہ باچا، کرش اونرز ایسوسی ایشن ملاکنڈڈویژن کے صدر ملک رحمت علی خان، سیداکرام اللہ کانجو،سوات باروکلاء ایسوسی ایشن کے صدر سلطنت خان ایڈوکیٹ،تاجررہنماء حاجی حیات علی، عبدالعلی اشنا ء کے علاوہ دیگر تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں،کل جماعتی کانفرنس کی جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق شرکاء اجلاس نے واضح کیا کے مرکزی اور صوبائی حکومتوں اور اس وقت کے منتخب ممبران نے فاٹا اصلاحات میں ملاکنڈ ڈویژن کو قربانی کا بکرا بنا کر ملاکنڈ کی قبائلی حیثیت ختم کی، اس وقت ممبران اسمبلی ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کے خلاف اس سازش میں برابر کے شریک ہیں، ممبران مزکورہ ملاکنڈ ڈویژن بھر کے عوام کے قوم مجرم ہیں۔ اس وقت کے ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی سینٹ کو بھی آرٹیکل کے خاتمے کے مضراثرات سے اگاہ کیا گیا تھا۔اس کے باوجود بھی ارٹیکل کو ختم کیا گیا۔ ارٹیکل 247 کے خاتمے پر یہاں مختلف قسم کے تیکسز لا گو کئے گئے۔ جس میں بجلی،گیس،فون اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ جس کے ماننے کیلئے ہم کسی بھی صورت میں تیار نہیں واضح رہے کہ 15 اکتوبر 2018 ایف بی آر کے نوٹیفیکشن واضح ہے کہ جون 2023 تک ہمیں ٹیکسز سے قانونی استسنیٰ حاصل ہے۔ باوجود اس کے ٹیکس لگانے کا ہم کسی کو اجازت نہیں دیتے حکمرانوں کو بخوبی معلوم ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں طالبانزیشن فوجی اپریشن خانپ بدوشی سیلاب اور زلزلے کے تباہ کاریوں سے ہماری صنعت، تجارت، زراعت اورسیاحت سب کچھ تباہ وبرباد ہوگئے ہیں کیاملک کی بقاء اورامن کی خاطر اورامن کی خاطر پناہ گزین بن کر ہمیں یہ صلہ دیاجاتاہے ٹیکس لگانا توکیااس کی آواز کوبھی کانوں سے سننا گوارہ نہیں کرتے اورنہ ہی اس صورتحال کواپنے آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں ایسے حالات میں اگرٹیکس لاگوکرنے کی زبردستی کوشش کی گئی توہولناک نتائج برآمد ہونگے ملاکنڈڈویژن بھرکے عوام جداگانہ حیثیت کے خاتمے پرواضح کرناچاہتے ہیں کہ ائیرکنڈیشن دفاتر اورعالی شان محلات میں بیٹھ کر ڈویژن بھرکے عوام کے تقدیرکے فیصلے اتنے آسانی سے نہیں کئے جاسکتے یہاں پرٹیکسز لگانا لوہے کے چنے چبانے کے مترادف ہے۔ ہاں کے عوام ترقی کے لحاظ سے پسماندہ سہی لیکن فکری،ذہنی لحاظ سے پسماندہ ہرگز نہیں اس وقت کے ممبران نے مصیبت زدہ اورمشکلات کے شکار عوام کوتنہا چھوڑدیااورسوٹ بوٹ بن کر فاٹا اورپاٹا میں تمیز سے عای ممبران نے انگھوٹے کے اشارے پردستخط کرکے ہم سے ہماری قبائلی حیثیت چھین لی۔ جس سے ہم کو آج یہ دن دیکھنا پڑا۔ بجلی، گیس، اورٹیلیفون بلز ملتے ہی صارفین کے اوسان خطاء ہوجاتے ہیں قبائل سے ایف سی ار کو ختم کیاہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن عوام کو اعتماد میں لیئے بغیر یہ فیصلہ ملاکنڈڈویژن کے عوام پر آسمانی بجلی گرانے کے مترادف ہے لیکن نام نہاد عوامی نمائندے کہلانے والوں کو اس بات سے سروکارنہیں وہ تودارالحکومت کے آسائیشوں میں گم ہوکر پروٹوکول کے ساتھ اقتدارکے مزے لوٹ رہے ہیں آج کے اجلاس کے شرکاء نے واضح کیا کہ بے تحاشہ قربانیوں کے بعد امن قائم ہوا ہے اگر اس ظالمانہ فیصلے کو واپس نہ لیاگیاتوحالات قابوسے باہرہوجائینگے ملاکنڈڈویژن کے خصوصی حیثیت کے خاتمے اورظالمانہ غیرقانونی ٹیکسز کے نفاذ سے بھیانک نتائج برآمد ہونگے یہ ملاکنڈڈویژن بھرکے عوام کامتفقہ فیصلہ ہے کہ پاٹا کے حیثیت ختم کرنے کیلئے حکمرانوں کو ہمارے لاشوں سے گزرناپڑیگا اپنی حقوق پرکسی کوڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دینگے اگرحکومت نے زبردستی کرنے کی کوشش کی توتمام یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی رکوانے کے اعلان کیساتھ ساتھ اگرضرورت پڑی تو سول نافرمانی سے بھی دریغ نہیں کرینگے آخر میں شرکاء نے سخاکوٹ کے مقام پر جوٹیکس فری اریاہے، ایف بی آر کے دفتر کی قیام پرسخت نکتہ چینی کی اوراسے فوری طورپرختم کرنے کابھی سختی سے مطالبہ کیا ہم ملاکنڈڈویژن کے عوام کے نام پیغام دیتے ہیں کہ وہ متفق اورمتحدرہے، انشاء اللہ ہم اپنے ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کو مایوس نہیں کرینگے، حکومت کے ظلم، جبر اورقیدوبندکی صعوبتیں ہماراراستہ نہیں روک سکتی۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More