سوات ایکسپریس وے کی وجہ سے قیمتی اراضی و باغات تباہ ہو رہے ہیں، سوات قومی جرگہ

صوبائی حکومت اپنی بے جا ضد چھوڑکر قانون و عوام کے مفادات و خواہشات کا احترام کریں

سوات (زما سوات ڈاٹ کام )سوات قومی جرگہ اور ایکسپریس وے فیز ٹو کے متاثرین کا ایک مشترکہ اہم اجلاس مینگورہ کے مقامی ہوٹل میں سوات قومی جرگہ کے رہنما عبدالقہار خان کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں مختار خان یوسفزئی، شیر شاہ خان، عبدالجبار خان،الحاج زاہد خان، شیر بہادرخان، احمد شاہ خان، عمر علی شاہ ایڈکیٹ، وکیل احمدوکیل، شمشیرعلی خان، عبدالخالق، عبدالرحمن خان، فتح اللہ خان، ظاہر شاہ خان، رحمت علی خان اور خورشید کاکاجی سمیت کثیر تعداد میں دیگر مشران نے شرکت کی، اجلاس میں سوات ایکسپریس وے فیزٹو کے اس ڈیزائن شدہ نقشے پر جس پر حکومت وقت اصراری ضد کررہی ہے پر غور و حوص کیا گیا اور تفصیلی بحث و مباحثے کے بعد مشران نے واضح کیا کہ سوات کے عوام سڑک کی تعمیر یا ترقی کے خلاف نہیں ہے لیکن ہمارے لئے یہ امر شدید تشویش کا باعث ہے کہ مجوزہ سڑک کی تعمیر سے سوات کی انتہائی قیمتی زرعی اراضیات، باغات اور تعمیرات تباہ ہورہی ہے جبکہ حکومت اس سلسلے میں سینٹ آف پاکستان، صوبائی اسمبلی (خیبر پختونخوا)، سوات ضلعی اسمبلی کی قرار داد اور لینڈ ایکوزیشن رولز 2020،ایگلر ی کلچر لینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2021 انوائر مینٹل پروٹیکشن ایکٹ اور نیشنل کلائمنٹ چنیج پالیسی 2012 کے برعکس منصوبہ ہے اس لئے جرگہ پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ صوبائی حکومت اپنی بے جا ضد چھوڑکر قانون و عوام کے مفادات و خواہشات کا احترام کریں اور مجوزہ سڑک کو دریا سوات کے کنارے ہی تعمیر کیا جائے، سوات قومی جرگہ کے مشران نے اس بات پر شدید تنقید کی کہ حکومت اور وزیر اعلیٰ متاثرین کے ساتھ وقتََاوقتاََ اپنے عہد و پیمان سے پیچھے ہٹنے کی روش پر عمل پیرا ہے جس پر جرگہ شرکاء کو شدید تشویش ہے، جرگہ مشران نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان و دیگر ذمہ داران پر زور دیا کہ وہ سوات ایکسپریس وے فیزٹو کو دریائے سوات کے کنارے ہی تعمیر کرانے کیلئے فوری قدم اٹھائے اور ہزاروں متاثرین کو مصیبت کے اس دلدل سے نجات دلائیں بصورت دیگر عوام اور قومی جرگہ بھرپور مزاحمت کی راہ اپنائیں گے، جبکہ اس سلسلے میں بہت جلد سوات کی سطح پر ایک وسیع تر سمینار کا انعقاد کیا جائے گا، جس کے لئے الحاج زاہد خان کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی، اجلاس نے 2018 میں فاٹا اصلاحات کے نام پر فاٹا FATA کے مخصوص آئینی حیثیت کے خاتمے کو بھی سختی سے رد کیا اور مطالبہ کیا یہ سب کچھ غیر آئینی طور پر عمل میں لایا جاچکا ہے لہٰذا اجلاس کے شرکاء مطالبہ کرتے ہیں کہ ملاکنڈ ڈویژن کی ارٹیکل 247 کی سابقہ آئینی حیثیت فوراََ بحال کیا جائے

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More