ایم پی اے عزیز اللہ گران نے ممبران اسمبلی کے احتساب کا مطالبہ کردیا

ایم پی اے عزیز اللہ گران خان نے ایک بارپھر خود کو عوامی عدالت اورتحریک انصاف کے قیادت کے سامنے احتساب کے لئے پیش کرتے ہوئے پارٹی قیادت سے مطالبہ کیاہے کہ منتخب عوامی نمائندوں کے احتساب کرنے کاآغاز ان سے کیاجائے

سوات(زما سوات ڈاٹ کام )حلقہ پی کے 4 کے ایم پی اے گران خان نے خود کو احتساب کے لئے پیش کرتے ہوئے دیگر وزراء اورممبران اسمبلی کے احتساب کامطالبہ کردیا، عوامی نمائندگی سے قبل اورعوامی نمائندے منتخب ہونے کے بعد تمام کی چھان بین کی جائے، کہ پہلے ان کی مالی حیثیت کیاتھی اوربعدمیں ان کی حیثیت کیا ہے، احتساب کاآغاز مجھ سے کیاجائے، چیئرمین عمران خان، صوبائی صدر پرویز خٹک، وزیراعلیٰ محمودخان اور مرادسعید پارٹی کے اندر ان لوگوں کااحتساب کرکے پارٹی کوکرپٹ لوگوں سے پاک کرے، پہلے احتساب اورپھرپارٹی کاٹکٹ دینے کا فارمولاپارٹی کے بہتر مفاد میں ہوگا، مجھ سمیت تمام منتخب عوامی نمائندوں کاکڑا احتساب کرکے ان لوگوں کو بے نقاب کیاجائے، جو پی ٹی آئی کالبادہ اُڑھ کر راتوں رات امیربن چکے ہیں، خفیہ والوں اورعام لوگوں سے میرے بارے میں تحقیقات کی دعوت ہے،سوات سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اوردومرتبہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پرکامیاب ہونے والے ایم پی اے عزیز اللہ گران خان نے ایک بارپھر خود کو عوامی عدالت اورتحریک انصاف کے قیادت کے سامنے احتساب کے لئے پیش کرتے ہوئے پارٹی قیادت سے مطالبہ کیاہے کہ منتخب عوامی نمائندوں کے احتساب کرنے کاآغاز ان سے کیاجائے اپنے ایک بیان میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خٹک، وزیراعلیٰ محمودخان اورپی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء مرادسعید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل پارٹی کے اندر منتکب عوامی نمائندوں جن میں وزراء اور ممبران اسمبلی شامل ہیں، ان کی چھان بین کی جائے کہ الیکشن سے قبل ان کی مالی حیثیت کیاتھی اورالیکشن کے بعد ان کی پوزیشن کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں خود کوپیش کرتاہوں، دومرتبہ صوبائی اسمبلی کاممبررہ چکاہوں آج بھی ممبرصوبائی اسمبلی ہوں مجھ سے آغاز کیاجائے کہ الیکشن سے قبل میرے کتنے اثاثہ جات تھیں، میرامالی پوزیشن کیاتھامیرے کتنے جائیداد تھی۔ اورآج میں کس پوزیشن میں ہوں، اگرمیرے اثاثہ جات، جائیداد اورکاروبار میں اضافہ ہوگیاہوتو میں نے بھی کرپشن کیا ہوگا، اس طرح میرے بھائیوں، میرے بہنوں، بھانجو، بھتیجوں، سالوں اوردیگرفیملی ممبرز کے حوالے سے بھی معلومات اکھٹے کئے جائے، تاکہ ان کے نام پر میرا کوئی کاروبار ہے یانہیں۔ یامیں نے ان کو استعمال کیاہے توپھر جوکارروائی ہوگی۔ میں اس کے لئے تیارہوں۔ اس طرح دیگروزراء اورممبران اسمبلی کابھی کڑااحتساب کیاجائے، اس طرح ان کے بارے میں بھی معلومات اکھٹے کئے جائے۔ خفیہ والوں کی خدمات حاصل کی جائے، کہ دوران اقتدار اوراقتدارسے قبل ان عوامی نمائندوں کی پوزیشن کیاتھی اوراب کیاہے؟ بیرون ملک اوراندرون ملک ان کے کاروبار کابھی اندازہ لگایاجائے کہ ان لوگوں نے اپنے کسی فیملی ممبر،بھائی، بھانجے، اوردیگر رشتہ داروں کے نام کوئی کاروبار کودوام تونہیں دیایاان کے نام جائیداد یں تونہیں خریدی۔ یہ بہت ضروری ہے مکمل چھان بین کرنے کے بعد آئندہ انتخابات کیلئے امیدواروں کی نامزدگی کی جائے، بصورت دیگرخان صاحب کے احتساب کانعرہ ادھورا ہوگا اورلوگ یہ تصورکریں گے کہ خان صاحب صرف اپوزیشن کااحتساب کرناچاہتے ہیں۔عزیز اللہ گران خان کہا کہ جب تک ہم پارٹی کے اندر اپنے لوگوں کا احتساب نہیں کریں گے، اس وقت تک احتساب کانعرہ شرمندہ تعبیرنہیں ہوسکتا، انہوں نے کہا کہ احتساب کاآغاز اپنوں سے ہوناچاہئے، تاکہ دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوجائے، انہوں نے کہا کہ احتساب کے ذریعے وہ لوگ بھی بے نقاب ہوجائیں گے، جو تحریک انصاف کالبادہ اڑھ کر راتوں رات امیربن چکے ہیں،ا نہوں نے کہا کہ مجھے اپنے چیئرمین عمران خان، صوبائی صدر پرویز خٹک وزیراعلیٰ محمودخان اورمرادسعید پرفخرہیں اوران پر بھرپور اعتماد ہے کہ پارٹی کے اندراحتساب کرکے تحریک انصاف کو عمران خان کے وژن کے مطابق مزید مضبوط اورمستحکم کریں گے، یہ معلوم کیاجائے کہ سینیٹ الیکشن میں کن لوگوں ووٹ فروخت کیاہے تحریک انصاف کو ان لوٹوں سے پاک کردیاجائے کیونکہ ان لوٹوں کی وجہ سے تحریک انصاف کونقصان ہوا ہے۔ ان باصلاحیت افراد کو آگے لایاجائے، جنہوں نے سنیٹ میں ووٹ فروخت نہیں کیاہو، جنہوں نے ٹھیکیدار سے کمیشن نہیں لیاہو، جنہوں نے دوران اقتدار جائیدادیں نہیں بنایاہو، جن کاماضی داغدارنہ ہو۔ جوپارٹی کیلئے بدنامی کاباعث نہ ہو، میرایہ عاجزانہ درخواست ہے کہ ان گزارشات پرعملدرآمد کیاجائے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More