وزیر اعلیٰ محمود خان کی ہدایت پر سیلاب میں یتیم ہونے بچوں کی تعلیم و کفالت کا ذمہ خپل کور کے سپرد

متاثرہ خاندانوں کو امدادی سامان بھی فراہم کردیا

سوات(زما سوات ڈاٹ کام)وزیر اعلیٰ محمود خان کے درخواست پر  سوات ،بونیر ، شانگلہ ،کوہستان اور دیگر علاقوں میں سیلاب کے دوران شہید ہونے والے افراد کےیتیم بچوں کے تعلیمی اخراجات خپل کور فاؤنڈیشن نے اٹھانےکا اعلان کردیا۔12یتیم بچوں کی کفالت اورتعلیم وتربیت کی ذمے داری سوات میں قائم  خپل کور فاؤنڈیشن کرے گا ۔ وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان کی ہدایت پر وزیر اعلی کے فوکل پرسن محمد خالق کاکا نے  خپل کور فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر حاجی محمد علی کے ہمراہ حالیہ سیلاب کے دوران  دوبیر کوہستان کے سیلابی ریلے میں شہید ہونے والے متاثرین کے پاس  پہنچ گئےاور متاثرہ خاندانوں کو  امدادی سامان  بھی فراہم کردیا۔سوات میں  رشتہ داروں کے ہاں رہائش پذیر دوبیر کوہستان سے تعلق رکھنے والے خاندان کےدو افراد سیلابی ریلے میں شہید ہوگئے تھے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس عبد الطیف ،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف ابرار وزیر،اسسٹنٹ کمشنر چارباغ شاکر اللہ بھی ان کے ہمراہ  تھے۔ وزیر اعلیٰ کے فوکل پرسن نے  متاثر ہ خاندان  تک وزیر اعلیٰ کا پیغام پہنچایااورکہا کہ وزیر اعلیٰ محمودخان کے درخواست پر  شہید ہونے والے خاندان کے  12 بچوں کو اعلی تعلیم دینے کے اخراجات خپل کور فاؤنڈیشن نے اٹھانے کا اعلان کیا ہے ۔یاد رہے کہ  وزیر اعلیٰ محمود خان نے خپل کور فاؤنڈیشن کو ہر موڑ پر سپورٹ کیا ہے اور مختلف اوقات میں یتیم بچوں کی  بہتر پرورش اور تعلیمی  اخراجات کے لئے خپل کور ویلیج اور نرسنگ کالج کے لیئے21 کروڑ سے زائد رقم فراہم کی ہے۔انہوں نے  کہا کہ سوات بونیر،شانگلہ،کوہستان سمیت دیگر علاقوں میں سیلاب کے دوران شہید ہونے والے افراد کے یتیم بچوں کو بھی وزیر اعلی محمود خان کی درخواست  پر خپل کور فاؤنڈیشن تمام تعلیمی اخراجات  برداشت کریں گی۔متاثرہ خاندان نے وزیر اعلیٰ محمود خان کی پیشکش کو قبول کرتے ہوئے اپنے بچوں کو خیل کوفاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تعلیم دلوانے پر رضامندی ظاہر کردی ۔

۔واضح رہے کہ خپل کور فاؤنڈیشن نے سوات میں سورش٫ زلزلے اور دو ہزار دس کے سیلاب میں بھی یتیم ہونے والے بچوں کی کفالت ، تربیت کے ساتھ ساتھ رہائش اور مفت تعلیم فراہم کی تھی جس کی وجہ سے درجنوں بچے اب با عزت شہری کی طرح مختلف شعبوں میں اپنے زمہ داریاں انجام دے رہے ہیں

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More