عورت مارچ خواتین کے حقوق پر ڈرون حملہ ہے،مشتاق احمد خان
سوات(زما سوات ڈاٹ کام) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ عورت مارچ اسلامی اقدار اور خواتین کے حقوق پر ڈرون حملہ ہے۔ عورت مارچ کا خواتین کے حقوق سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ خاندانی نظام اور برقعہ پر حملہ ہے۔ اسلام، شعائر اسلام اور مسلمانوں کیخلاف عالمی لہر دنیا کے امن اور بقاء ِ باہمی کے لئے شدید خطرہ ہے، او آئی سی کو اس حوالہ سے ٹھوس اقدامات اٹھانا چاہئیں، اس وقت فرانس، ناروے، سوئٹزر لینڈ، سری لنکا اور بھارت میں منظم انداز میں ریاستی سطح پر اسلام، شعائر اسلام اور مسلمانوں کو ہدف بنایا جارہا ہے،حکومت پا کستان کی آئینی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کی روک تھام کیلئے خارجہ محاذ پر مؤثر کردار ادا کرے۔ مدارس اسلامی تہذیب کے مراکز ہیں، مدارس، مساجد اور شعائر اسلام کے تحفظ کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ الصفیہ للبنات چپریال ضلع سوات میں تقریب ختم بخاری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی ضلع سوات کے امیر حمید الحق، سیکرٹری جنرل ڈاکٹر خالد فاروق، سابق امیر ضلع ڈاکٹر فضل سبحان اور مولانا صفی اللہ بھی موجود تھے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے عالمات کے سرپرستوں کو اسناد اور شیلڈز دیں۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ سویٹزرلینڈ میں صرف 30 خواتین کو برقعہ کے استعمال سے روکنے کے لیے ملکی ریفرنڈم کروایا گیا۔ اس طرح فرانس اور ناروے میں سرکاری سرپرستی میں قرآن پاک اور ناموس رسالت کی توہین کی جاتی ہے، سری لنکا میں برقع پر پابندی عائد کرتے ہوئے ایک ہزار اسلامی سکولز بند کردیے گئے ہیں۔ ان حالات میں او آئی سی کو مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عا لمی سطح پر ان حالات کے سدباب کے لیے آواز اٹھائی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے طلباء پاکستان کے نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں،پاکستان کی ترقی و استحکام میں دینی مدارس کا کردار ناقابل فراموش ہے۔اس وقت پاکستان کی اسلامی شناخت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ قرآن کریم، ناموس رسالت، عقیدہ ختم نبوت، مساجد و مدارس، علوم نبوت کی اشاعت کے ادارے اور مسجد اقصیٰ ہمارے لئے سرخ لکیریں ہیں، ان کو پامال کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔