خواجہ سرا ماہ نور کا قاتل گرفتار،اہلخانہ کا میت لینے سے انکار
سوات (زما سوات ڈاٹ کام ) مینگورہ میں خواجہ سرا ماہ نور کو قتل کرنے والے مرکزی ملزم کو پولیس نے گزشتہ رات گرفتارکرلیا ہے۔ خواجہ سرا کی میت کو رشتہ داروں نے لینے سے انکار کیا تو سوات میں ہی تدفین کی گئی ۔ ماہ نور کو اُس کے دوست نے ناچنے پر فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا۔
ترجمان ملاکنڈ ریجن پولیس کے مطانق آرپی او سجاد خان اور ڈی پی او شفیع اللہ گنڈاپور کی نگرانی میں سپیشل ٹیم بنائی گئی تھی جس نے قتل کے دس گھنٹے بعد ملزم نواب سکنہ مٹہ کو گرفتارکرلیا۔
ڈی پی او سوات شفیع اللہ گنڈاپور کا کہنا ہے کہ خواجہ سرا ہماری برادری کا حصہ ہے، ان کو پورا انصاف فراہم کیا جائے گا۔
خواجہ سرا اسامہ عرف ماہ نور کو اتوار کے روز مینگورہ کے تاج چوک میں دیگر ساتھیوں سمیت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا، فائرنگ کے نتیجے میں ماہ نور جاں بحق جبکہ گلالئی زخمی ہوئی تھی۔
جاں بحق خواجہ سرا کی نماز جنازہ گزشتہ روز ادا کردی گئی تھی۔ یہ پہلی بار تھا کہ کسی خواجہ سرا کی نماز جنازہ میں پولیس کے افسران سمیت علاقے کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
خواجہ سرا برادری سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کا کہنا ہے کہ ہمیں پولیس پر پورا یقین ہے کہ انہیں انصاف ملے گا۔
” اگر انصاف کی فراہمی میں کوتاہی کی گئی تو ہم شدید احتجاج پر اُتر آئیں گے”
خواجہ سرا صباء نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہ نور اور ملزم نواب کے درمیان دوستانہ تھا، ملزم نے ماہ نور کو ناچنے سے منع کیا تھا، گزشتہ روز وہ ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپس آرہے تھے کہ یہ واقعہ رو نما ہوا۔
صباء کے مطابق کراچی میں مقیم ماہ نور کے رشتہ داروں کو اطلاع دی گئی لیکن انہوں نے جنازے میں شرکت سے بھی انکار کیا اور یہ کہا کہ میت کو کراچی نہ بھیجا جائے بلکہ وہی پر دفن کیا جائے جس کے بعد ہم نے یہاں پر ہی تدفین کا انتظام کیا۔
ٹرانسجینڈر الائنس خیبرپختونخوا کے مطابق یہ رواں سال کا دوسرا واقعہ ہے جس میں خواجہ سرا کو قتل کیا گیا جبکہ 2015 سے لے کر اب تک 100 خواجہ سراوں کو قتل کیا جا چکا ہے ۔
مذکورہ تنظیم کی صدر فرزانہ ریاض نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ اس واقعے میں پولیس نے بھرپور تعاون کیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ ملزم کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
” ہمارے جنازے میں علاقے کے لوگوں نے بھی شرکت کی اور لوگ فاتحہ خوانی کے لئے بھی آرہے ہیں جبکہ مسجد کے امام نے بھی بغیرکسی جیجک جنازہ پڑھایا”
فرزانہ ریاض کے مطابق دیگر خواجہ سراوں کی طرح ماہ نور کے اہلخانہ نے بھی میت لینے سے انکار کیا۔ گزشتہ واقعات میں بھی خواجہ سراوں کے رشتہ دار اپنی میتیں قبول نہیں کرتے جبکہ بعد میں ملزمان کے ساتھ خواجہ سراوں کے والدیں پیسوں کے عوض راضی نامے کرلیتے ہیں اور ہمیں ملزمان کے دشمن بنا دیتے ہیں۔
” ایف آئی آر ہم کرتے ہیں،تدفین ہم کرتے ہیں جبکہ راضی ناموں میں ہمیں شامل نہیں کیا جاتا”
سوات کی سول سوسائٹی نے بھی خواجہ سرا کے قتل کی مذمت کی ہے اور پولیس کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار ملزم کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کے لئے اس طرح کے اقدامات کی روک تھام ہو سکیں ۔