رواں ماہ خیبر پختونخوا میں 48 لاکھ بچوں کو خسرہ کے ٹیکے لگائے جائیں گے
سوات (زما سوات ڈاٹ کام ، 05 اکتوبر 2018ء) ملک میں رواں مہینے کی 15 سے 27 اکتوبر تک ہونے والے12 روزہ انسدادِخسرہ مہم کے دوران خیبر پختونخوا میں48 لاکھ بچوں کو خسرہ کے ٹیکے لگائے جائینگے سوات میں بھی اس مقصد کیلئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں باالخصوص دور افتادہ پہاڑی دیہات کے بچوں تک رسائی پر خصوصی توجہ دی جائے گی تاکہ اس موذی مرض کی موثر بیخ کنی کی جاسکے مہم کے دوران اتوار کی چھٹی بھی نہیں کی نائے گی پختونخواریڈیوایف ایم 98 اورمحکمہ اطلاعات سوات بھی مہم میں بڑھ چڑھ کر شریک ہوگی اور خصوصی آگاہی پروگرام پیش کئے جائیں گے ماہرین کے مطابق خیبرپختونخوا کا 98 فیصد حصے کو اس بیماری سے خطرہ لاحق ہے ای پی آئی ڈائریکٹراکرم شاہ نے سیدوشریف میں ایک آگہی سیمینار کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئے بتایاکہ صوبے پھول بچوں کو خسرہ سے بچانے کیلئے انتظامات آخری مراحل میں ہیں پچھلے سال خسرہ کے خطرے کو جانچنے سے یہ پتا لگاکہ صوبہ خیبر پختونخوا کا 98 فیصد حصہ اس مرض سے متاثر ہو سکتاہے اس مرض کے پھیلنے کا زیادہ خطرہ مارچ سے مئی اورستمبرسے نومبرکے مہینوں میں ہوتا ہے گلے میں خراش اور درد، تیزبخار، ناک کا بہنااور آنکھوں میں درد اس بیماری کے نشانات ہیں9 مہینوں سے 5 سال تک کے 48 لاکھ بچوں کو مختلف مراکز، آؤٹ ریچ ٹیموں اور موبائل ٹیموں کے ذریعے ویکسین دیا جائے گااس مہم کیلئے صوبے میں 5300 ٹیم تشکیل دیے گئے ہیں اور 2020 تک عالمی ادارہ صحت( ڈبلیوایچ او) کے بتائے گئے 5 ریجن سے اس بیماری کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا سیمینارمیں بتایا گیا کہ ملک بھر میں خسرہ کے 28243 کیسزسامنے آئے ہیں جن میں صوبہ خیبرپختونخواکی تعداد 10564 ہے85 فیصد متاثرہ بچوں کی عمر پانچ سال سے کم ہے2017 میں ملک بھر سے 22356 کیسز سامنے آئے 2018 میں صوبہ پختونخوا میں مختلف مراکز صحت میں خسرہ کی وجہ سے 246 بچوں کی اموات ہوئی ای پی آئی کمیونیکیشن کوآرڈینیٹربرائے تعلیم وصحت ہمانایاب اور ای پی آئی کی کمیونیکیشن آفیسرنے میڈیا کے نمائندوں کو آگہی سیمینار کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا لوگوں میں شعور پیداکرنے کیلئے میڈیاکے کردار پر سینئرصحافی صفی اللہ گل نے صحت کی رپورٹنگ پر پریزینٹیشن دی ڈاکٹر اکرم شاہ نے امید ظاہر کی کہ اس مہم کو کامیاب بنانے میں میڈیا کے نمائندے عوامی آگاہی کے حوالے سے اپنا کردار ضرور ادا کرینگے اور اس سیمینار کامقصد بھی یہی ہے کہ اس مہم میں صحت کے ورکروں کے ساتھ ساتھ میڈیاکے نمائندوں کو بھی شریک بنایاجائے ہمانایاب نے بتایا کہ اس سیمینار کا مقصدلوگوں میں اس موذی مرض سے بچاؤکے بارے میں آگاہی بھی پیدا کرنی ہے ۔