سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کی درخواست پر ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت سےجواب طلب کرلیا
سوات (زما سوات ڈاٹ کام ) پشاور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلی محمود خان کے دورِ حکومت میں سوات کے لیے منظور کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) 2024-25 سے نکالنے کے خلاف دائر درخواست پر صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کر لیا۔
کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزار سابق وزیر اعلی محمود خان کی جانب سے ایڈوکیٹ سلطان محمد خان عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نےسوات کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ ان منصوبوں میں سے 25 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی تھی، جن کے لیے فنڈز بھی مختص کیے گئے تھے۔ کچھ منصوبے شروع بھی کیے گئے لیکن اب صوبائی حکومت نے ان منصوبوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) 2024-25 سے نکال دیا ہے۔
سابق وزیر اعلی محمود خان نے اپنے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ترقیاتی منصوبے ختم کرنا سوات کے عوام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ سماعت کے دوران فاضل بینچ نے استفسار کیا کہ یہ منصوبے کس کے حکم پر ADP سے نکالے گئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ وہ بھی یہی جاننا چاہتے ہیں کہ ایسا کس کے حکم پر ہوا۔
عدالت نے صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ 14 دن کے اندر جواب جمع کرایا جائے۔