آج کی خبریںسوات کی خبریں

سوات، میٹرک کے بعد سات ہزار طلباء غائب ہوگئے

تحریر: عدنان باچا

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سمیت پورے صوبے کے تعلیمی اداروں میں ہائی میرٹ اور سیٹوں کی کمی کی وجہ سے ہزاروں طلباء ہر سال انٹرمیڈیٹ میں داخلوں سے محروم رہ جاتے ہیں، کچھ طلباء دیگر اضلاع یا صوبوں کو چلے جاتے ہیں جبکہ زیادہ تر میٹرک کے بعد تعلیمی سلسلہ ختم کردیتے ہیں۔کالجز میں سیکنڈ شفٹ کلاسز کے آغاز کے باوجود اس سال 7476 طلباءنے سوات کے کسی بھی سرکاری یا نجی کالج میں داخلہ نہیں لیا۔

سات ہزار سے زائد طلباء کہاں غائب ہوگئے؟

سوات میں حالیہ میٹرک کے امتحانات میں ہزاروں طلباء نے حصہ لیا تھا ،  تین اضلاع سوات،بونیراور شانگلہ پر مشتمل سوات تعلیمی بورڈ سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق 2022 کے میٹرک امتحانات میں مجموعی طور پر کل 44714 طلبا و طالبات نے حصہ لیا تھا جس میں 39658 کامیاب قرار پائے تھے ۔سوات تعلیمی بورڈ کے اعداد وشمار کے مطابق اس سال انٹرمیڈیٹ فرسٹ ائیر میں مجموعی طور پر 32182 طلباء نے داخلہ لیا ہے جس میں 19928 سرکاری کالجز،7689 نجی کالجز اور 4565 طلباء و طالبات نے امتحان کے لئے پرائیویٹ داخلہ لیا ہے ۔اس تناسب سے اگر سوات تعلیمی بورڈ کے اعداد وشمار کا جائزہ لیا جائے تو میٹرک کے پاس ہونے والے 39658 طلباء و طالبات میں 32182 نے انٹرمیڈیٹ فرسٹ ائیر میں داخلہ لیا ہے جبکہ 7476 طلباء ایسے ہیں جو میٹرک کے امتحان میں تو پاس ہوگئے تھے لیکن سوات کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں  فرسٹ ائیر میں داخلہ نہیں لے پائے ہیں۔

ان سات ہزار طلباء کے داخلہ نہ لینے کے حوالے سے جب چھان بین کی گئی تھی یہ معلوم ہوا کہ ان سات ہزار میں تقریباً دس فیصد طلباء ایسے  ہیں جو دیگر اضلاع  یا دیگر شہروں کے تعلیمی اداروں میں داخلہ لے چکے ہیں جبکہ چار سو کے قریب طلباء ہر سال نرسنگ و ٹینکل کالجز میں داخلے لیتے ہیں۔ زیادہ تر طلباء داخلہ نہ ملنے کی وجہ سے اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع کردیتے ہیں۔

تعلیمی میدان میں نمبروں کی دوڑ

صوبے کے دیگر اضلاع کی طرح سوات کے تعلیمی اداروں میں بھی نمبروں کی دوڑ لگی ہوئی ہے اور طلباء کی کوشش ہوتی ہے کہ زیادہ نمبر حاصل کرکے اچھے کالج میں داخلہ لے سکیں۔ سال 2022 میں سوات تعلیمی بورڈ کے نتائج کے مطابق میٹرک کے امتحانات میں سب سے زیادہ نمبر1080 تھے جبکہ دوسری پوزیشن 1079 اور تیسری1078 نمبر حاصل کرنے والے طالب علم کی تھی۔

سرکاری کالجز میں میرٹ میں نا آنے   اور گنجائش کی کمی کی وجہ سے 7689 طلباءو طالبات نے نجی کالجز میں داخلہ لیا۔ نجی کالج کی ایک طالبہ ماہ نور جس نے 970 نمبر حاصل کئے ہیں بتاتی ہے کہ تعلیمی اداروں میں گنجائش  نہ ہونے  کی وجہ اسے کسی بھی  لڑکیوں کے سرکاری کالج میں داخلہ نہیں ملا جس کی وجہ سے اُس نے مجبوراً نجی کالج میں داخلہ لیا،” اب میری کوشش ہے کہ انٹرمیڈیٹ میں زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کرسکوں تاکہ MDCAT ٹیسٹ کے لئے پھر اپلائی کرسکوں”

اس حوالے سے ماہر تعلیم اور سماجی کارکن عارف صدیقی کا کہنا ہے کہ سرکاری کالجز میں گنجائش نہ ہونے اور دوسری جانب کالجز میں میرٹ میں نہ آنے  کی وجہ سے طلباء کو داخلہ نہیں ملتا ہے کیونکہ اب صرف سوات نہیں بلکہ بونیر،شانگلہ،دیر اور ملاکنڈ کے طلباء بھی سوات کے کالجز میں داخلوں کے لئے آتے ہیں۔ حکومت نے سکولوں کو اپ گریڈ کیا، سیکنڈ شفٹ کا آغاز کیا نئے کالجز بنوائے لیکن اب بھی بہت سے طلباء سرکاری کالجز میں داخلوں سے محروم رہتے ہیں۔

Related Articles

Loading...
Back to top button