آج کی خبریںسوات کی خبریں

سوات میں نوکریاں فروخت کرنے والا کون ہے؟ زما سوات نے تحقیقات کرلی

سوات(زما سوات ڈاٹ کام) سوات میں نوکریوں کی خرید و فروخت کا ویڈیو سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد زما سوات ڈاٹ کام نے مذکورہ نوجوان کے حوالے سے معلومات اکھٹی کر لی۔ذرائع کے مطابق ویڈیو میں نظر آنے والا نوجوان واصف عرف عباس ہے جس کا تعلق کبل کے علاقے دردیال سے ہیں۔مصدقہ ذرائع کے مطابق مذکورہ نوجوان محکمہ لائیو اسٹاک میں جونیئر کلرک کی پوسٹ پر تعینات تھا اور چارباغ میں ڈیوٹی کیا کرتا تھا۔نوجوان کے حوالے سے ملنے والی معلومات کے تحت یہ بندہ متعدد افراد کو نوکریوں کا جھانسہ دے کر لوٹ چکا ہے۔ سعودی عرب میں مقیم ارشد علی ولد محمد رشاد نے بتایا کہ مذکورہ نوجوان نے چھ ماہ قبل اُس سے چار لاکھ روپے لئے تھے جبکہ اس کا آرڈر بھی جاری کیا تھا ( خبر جاری ہے )

ارشد علی نے بتایا کہ مینگورہ کے ایک آئس کریم کی دکان میں مذکورہ نوجوان نے اُن سے چار لاکھ روپے لئے اور پھر غائب ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ روپے ہم نے وصول کر لئے ہیں جبکہ تین لاکھ روپے ابھی تک واصف نامی نوجوان کے پاس ہیں۔کوزہ بانڈئی کے رہاشیوں محمد علیم اور عرفان اللہ نے ڈی پی او آفس میں درخواست بھی دائر کردی ہے جس میں لکھا ہے کہ واصف نامی نوجوان نے ان سے سات سات لاکھ روپے لئے ہیں اور اب اُس کے نمبر بند آرہے ہیں۔عرفان اللہ نے زما سوات سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ واصف عرف عباس نے ایک سال قبل مینگورہ میں اُن سے سات سات لاکھ روپے لئے تھے کلرک کی نوکری کے لئے، تین مہینے بعد مذکورہ نوجوان کے نمبر بند ہوگئے اور ہم ان کی تلاش میں لگ گئے لیکن مذکورہ نوجوان ہمیں نا مل سکا جس کے بعد ہم نے ڈی پی او آفس میں درخواست دائر کردی۔عرفان اللہ نے مزید بتایا کہ واصف خود کو پشاور سیکرٹریٹ کا ملازم ظاہر کر رہا تھا اور یہ بھی کہتا تھا کہ وزیر اعلیٰ اور اُس کے بھائی کو وہ نوکریاں فروخت کرتا ہے۔برہ بانڈئی میں نواب نامی نوجوان کے ذریعے اُن کی ملاقات ہوئی تھی۔مذکورہ نوجوان پرمینگورہ کے علاقہ مکانباغ میں ایک دکاندار کے ساٹھ ہزار روپے بھی بقایا ہے۔

Related Articles

Loading...
Back to top button