سوات میں ڈینگی کی پروازیں
تحریر : ناصر عالم
ضلع سوات میں گذشتہ کئی مہینوں سے ڈینگی مچھر کی پروازیں جاری ہیں اورا ب تک سینکڑوں کی تعدادمیں لوگ اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ روزانہ بخارمیں مبتلا جتنے بھی افرادہسپتال جاتے ہیں ان میں سے کئی مریضوں میں ڈینگی کی موجودگی کی تصدیق ہوجاتی ہے،تصدیق شدہ مریضوں کی تعدادسینکڑوں میں بتائی جاتی ہے تاہم جو لوگ گھروں میں علاج معالجہ کراتے ہیں اگر ان میں موجود ڈینگی کے مریضوں کا حساب لگایا جائے تو شائدیہ تعدادہزاروں تک پہنچ سکتی ہے،اب تک جتنے بھی مریض ڈینگی سے متاثر ہوئے ہیں ان کی باقاعدہ تصدیق بھی ہسپتال ذرائع نے کی ہے جبکہ مزید مریضوں کی آمد اور ان میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق کا سلسلہ جاری ہے،سوات کے دارالخلافہ سیدوشریف میں واقع بڑے ہسپتال میں ڈینگی مریضوں کے علاج معالجہ کیلئے خصوصی وارڈ بھی قائم کردیا گیا جسے انتہائی نگہداشت وارڈ کا نام دیا گیا ہے جہاں پر ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کا علاج جاری ہے تاہم مریضوں کی تعدادمیں کمی آنے کی بجائے اس میں مسلسل اضافہ ہورہاہے جس کے سبب عوام میں تشویش اور پریشانی پھیلی ہوئی ہے،اطلاعات کے مطابق سوات کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ مرکزی شہر مینگورہ کے کئی محلوں کو بھی ڈینگی نے لپیٹ میں لے رکھا ہے جہاں سے بخار میں مبتلالوگوں کو مسلسل ہسپتالوں اور پرائیویٹ کلینکوں میں پہنچایا جاتاہے اورٹیسٹ کے بعد ان میں کئی افراد میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوجاتی ہے تاہم تاحال ڈینگی کی روک تھام کے حوالے حکومت اوریا محکمہ صحت کی جانب سے کوئی خاص اقدامات سامنے نہیں آئے،واضح رہے کہ چند سال قبل سوات میں ڈینگی نے وبائی شکل اختیار کی تھی جس کے سبب متعددافراد جاں بحق اور متاثر ہوئے تھے اس وقت کئی کئی افراد کا ڈینگی کے سبب مرجانا روزکا معمول سا بن گیا تھا،ہسپتالوں میں تل دھرنے کو جگہ نہیں رہی تھی،پرائیویٹ کلینک اور پرائیویٹ ہسپتال بھی ڈینگی سے متاثرہ افراد سے بھرے رہتے ہیں جبکہ دوسری جانب بعض کلینکل لیبارٹری والوں نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور ٹیسٹ کیلئے جانے والے مریضوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹااور کئی لیبارٹریوں نے عوام کو ریلیف بھی دیا مگرپھربھی ڈینگی کی وباء تھی جو رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی، کافی کوششوں کے بعداس وقت حکومت اور دیگر ذمہ داروں نے اس حوالے سے اقدامات اورمہمات شروع کیں جس کے نتیجے میں اس وائرس پر قابو پایا گیا جس کے بعدلوگوں نے سکھ کی سانس لی،اب کئی سال بعد یعنی حال ہی میں ایک بار پھر ڈینگی نے سراٹھاکر سوات میں پروازیں اورلینڈنگ کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس میں روز بروز شدت آرہی ہے،روزانہ کی بنیاد پر ملنے والی اطلاعات اور ہسپتال ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ ڈینگی مچھر پل بڑھ رہاہے اور لوگوں کولپیٹ میں لے رہاہے اس صورتحال کے سبب عوام میں پریشانی کی لہرکا دوڑ جانا ایک فطری بات ہے عوام کی پریشانی اور تشویش سے حکام کومختلف ذرائع سے آگاہ کیا جارہاہے مگر اس طرف سے تاحال کوئی ایسااقدام سامنے نہیں آیا جو ڈینگی کی روک تھام کیلئے اٹھایا گیا ہو،سوات کے عوام کو اس وقت صرف ڈینگی ہی نہیں بلکہ ہیپاٹائٹس،ملیریااورٹائیفائڈ سمیت دیگر امراض کا بھی خطرہ ہے کیونکہ یہاں کے عوام کو غذااوردیگر اشیائے خوردونوش کے نام پر ایک طرح سے زہر فراہم کیا جارہاہے مقصد انہیں غیر معیاری اور ناقص ومضرصحت اشیاء من مانے نرخوں پر دی جارہی ہیں جس کے استعمال سے لوگ کئی قسم کے خطرناک امراض میں مبتلا ہوسکتے ہیں اس حوالے سے بھی حکومت کو ایک بار نہیں بلکہ باربار آگاہ کیا گیا اور اس کی توجہ اس طرف مبذول کرائی گئی مگرکسی بھی حکومت نے اس طرف توجہ نہیں دی بلکہ توجہ دینے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی اور عوام کو ان کاروباریوں کے حوالے کردیا جن کے ہاتھوں نہ صرف وہ لٹ رہے ہیں بلکہ امراض کا شکار بھی ہورہے ہیں مگر پھر بھی حکومت اور دیگر حکام خاموش تماشائی کا کرداراداکرہے ہیں جو نہ صرف قابل افسوس بلکہ قابل مذمت امر بھی ہے سوات کے مقامی لوگوں نے انہی صفحات کے ذریعے حکومت،محکمہ صحت اوردیگر ذمہ دار حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوات میں ڈینگی کی بڑھتی ہوئی وباء پر قاباپانے اورمتاثرہ مریضوں کاسرکاری سطح پر علاج معالجہ کرانے کیلئے ٹھوس، موثراورفوری اقدامات اٹھائیں اس سے اگر ایک طرف مزید لوگ اس مرض کی لپیٹ میں آنے سے محفوظ رہیں گے تو دوسری جانب اہل علاقہ میں پھیلی ہوئی تشویش اور پریشانی کا خاتمہ بھی ممکن ہوسکے گا۔