سوات پریس کلب تنازعہ کیس ، ریگولیٹری اتھارٹی بنانا حکومت کا کام ہے، ہائی کورٹ کے ریمارکس
سوات(زما سوات ڈاٹ کام ) سوات پریس کلب تنازع کیس کی سماعت کے دوران کارکن صحافیوں کے وکیل بیرسٹراسدالرحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سوات پریس کلب پر اخباری مالکان اور چند سیاسی افراد کا قبضہ ہے ۔پانچ سالوں سے ممبر شپ بند ہے لیکن صرف اپنوں کو نوازکرممبر شپ دی گئی ۔عدالت انکوائری کا حکم صادر کرکے حکومت کو ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے لئے ہدایات جاری کریں..کیس کی سماعت ڈویژنل بنچ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقاراحمد خان نے کی ۔اخباری مالکان غلام فاروق وغیرہ کے وکیل اورنگزیب ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ معاملہ سیل ڈی سیل کا تھا اس لئے کیس کو اسی تک محدود رکھا جائے ۔کارکن صحافیوں کے وکیل بیرسٹر اسدنے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ دنیا میں ایساکوئی پریس کلب نہیں جہاں پر مالکان قابض ہو اور سیاسی لوگوں کا کرتادھرتا ہو۔ڈویژنل بنچ نے ریمارکس دئے کہ کیا صحافی سیاست میں حصہ نہیں لے سکتے؟ جس پر بیرسٹراسدنے کہاکہ دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں اگر ایسا ہوتا ہے تو مفادات کا تصادم ہوگا ۔عدالت نے ریمارکس دئے کہ ریگولیٹری اتھارٹی بنا نا تو حکومت کاکام ہے ۔بیرسٹر اسد نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پریس کلب سرکار کی ملکیت ہے جبکہ فنڈنگ بھی حکومت کرتی ہے اس لیے اختیار بھی حکومت ہی کو حاصل ہوناچاہیے تاکہ وہ اس کی نگرانی کریں۔جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کردیااور جلد ہی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔