فیکٹ چیک : کیا کتے کے گوشت سے بنی کڑاہی کی خبریں حقیقت ہے؟
سوشل میڈیا کے مختلف چینلز سے خبریں وائرل ہورہی ہیں کہ خیبر پختونخواہ کے مختلف ہوٹلوں میں کتا کڑاھی کھلائی جارہی ہے یہ خبریں ضلع سوات میں بھی وائرل ہورہی ہیں
سوات میں کبل نیوز نامی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ
خیبر پختونخواہ پولیس کی متعدد ہوٹلوں پر چھاپے۔ مختلف قسم کے ذبح شدہ کتے اور پکی ہوئی کڑاھائیاں ضبط کر لی گئی، ہوٹل مالکان کے بدوران انٹاروگیشن کہنا ہے کہ شہریوں پر پانچ سالوں سے کتا کڑاھی اور کتا بریانی کھلا رہے تھے۔

اس حوالے سے ایک دوسرا میڈیا چینل بازیرہ نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ
ٹوپی غازی اور اباسین میں تکہ کڑھائی کھانے والے اپنی آنکھوں سے (کتا بکرا) مزیدار گوشت ملاحظہ فرمائیں۔ اور اس پوسٹ میں بھی ایڈمن نے وہی تصاویر استعمال کی ہے جو وائرل ہے
فیکٹ چیک
اس حوالے سے حقیقت جاننے کیلئے ہم نے اے سی بابوزئی سے بذریعہ فون رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کی مکمل طور پر تردید کردی انہوں نے بتایا کہ
“یہ نیوز فیک ہے اور سوشل میڈیا پر اکثر لوگ آڈئینس کو اٹریکٹ کرنے کیلئے یا زیادہ سے زیادہ ویور شپ حاصل کرنے کیلئے اس طرح کے جھوٹے خبریں پھیلاتے ہے ایسا بلکل بھی نہیں ہے ہم چیزوں کی باقاعدہ نگرانی کر رہے ہے ہمارے ساتھ حلال فوڈ اتھارٹی کی ٹیم ہوتی ہے اور ان کے پاس پورا موبائیل ٹیسٹنگ لیب ہے اور ہم گوشت کو دودھ کو اور جتنے بھی کھانے کی چیزیں ہیں سب کو باقاعدہ چیک کرتے ہیں
فیکٹ چیک
خبروں میں پولیس چھاپوں کے حوالے سے ہم نے پولیس زرائع سے معلوم کیا تو انہوں نے بتایاکہ
ان خبروں میں کوئی حقیقت نہیں ہے یہ حلال فوڈ اتھارٹی کی ڈومین ہے اگر ایسی کوئی بات ہوتی تو متعلقہ ادارے کے پاس اختیار ہے اور پولیس بھی اپنی زمہ داری ضرور پوری کرتی۔ لیکن یہ نیوز ہی غلط ہے پولیس چھاپوں کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
فیکٹ چیک
جلال خان جو نجی ہوٹل میں باورچی ہے نے بتایا
“میں مختلف ریسٹورنٹس میں کام کر چکا ہوں یہ بات سچ ہے کہ ہوٹلز میں صاف صفائی کے حوالے سے چیزیں ہوجاتی ہے اور ایک دو ریسٹورٹ میں چکن کڑاھی کے حوالے سے بھی خبریں سنی ہے لیکن کتا کڑاھی کے بارے میں پہلی مرتبہ سن رہا ہوں۔ میرے مطابق یہ نیوز فیک ہے ایسا ناممکن ہے “
سٹوری کو فیکٹ چیک کرنے سے ثابت ہوا کہ سوات میں کتا کڑاھی کے حوالے سے تمام تر نیوز فیک ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔