مالی بے ضابطگیاں اور بے جا اختیارات، ڈبلیو ایس ایس سی کے سابق سی ای او شیدا محمد کے خلاف انکوائری کا آغاز
سوات (زما سوات ڈاٹ کام) ڈبلیو ایس ایس سی کے سابق چیف ایگزیٹیو شیدا محمد کے خلاف مالی بے ضابطگیوں اور اختیارات کے بے جا استعمال پر انکوائری کا آغاز کردیا گیا جبکہ سابق سی ای او سے ایک ہفتے میں وضاحت طلب کرلی گئی ہے ۔ ڈبلیو ایس ایس سی کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کے چئیرمین فیصل خان کی جانب سے سابق سی ای او شیدا محمد کو جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ شیدا محمد کی جانب سے اپنی سروس کے دوران یعنی یکم جولائی 2017 سے لے کر 26 اپریل 2023 تک بے ضابطگیاں دیکھی گئی ہے جس کی وجہ سے ان سے وضاحت طلب کی جاتی ہے ۔ خط میں شیدا محمد کو لکھا گیا ہے کہ آپ نے سپروائزری کنٹرول اینڈ ڈاٹا ایکویزیشن (SCADA ) کے لئے سنٹر فار انٹیلیجنس سسٹم اینڈ نیٹ ورک ریسرچ (CISNR ) یو ای ٹی پشاور کو ایک معاہدہ دیا تھا معاہدے کی کل لاگت تیس لاکھ 31 ہزار روپے تھی جس میں ڈیوائس کی قیمت، خدمات، مرمت اور دیکھ بھال، رجسٹریشن، ڈیٹا مینجمنٹ وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم اس کے تنصیب کے بعد سے SCADA کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے CISNR کو کل 1,643,493 روپے کی ادائیگی کی گئی۔ یہ ٹھیکہ مناسب پروکیورمنٹ قواعد پر عمل کیے بغیر اور ڈیوائس کی قیمت، سسٹم مین ٹیننس وغیرہ کے لیے تحریری معاہدے کے بغیر دیا گیا تھا(خبر جاری ہے )
قیمتوں کا کوئی موازنہ یا مارکیٹ ریٹ کو مدنظر نہیں رکھا گیا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ ٹھیکہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بغیر دیا گیا۔ خظ میں لکھا گیا ہے کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ہدایت اور مروجہ قواعد/قانون کے مطابق آپ کو چیئرمین (BoD) کو اپنی میٹنگز/غیر حاضری سے آگاہ کرنا ہوگا، جس کی تعمیل کرنے میں آپ ناکام رہتے ہیں اور ٹریولنگ الاؤنس کا دعویٰ کرتے ہیں۔ خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ شیدا محمد کے دونوں بیٹے KPCIP پروجیکٹ گریٹر گریویٹی سکیم سوات کے تخلیقی کنسلٹنٹ کے ساتھ بطور انجینئر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے سی ای او کے طور پر اپنے اختیارات کا بے جا استعمال کیا ہے ۔ شیدا محمد کو ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے جس میں وہ اپنی وضاحت دے سکتے ہیں