مدین واقعہ انتظامیہ کی غفلت کا نتیجہ ہے، مولانا نور محمد نورانی
سوات(زما سوات ڈاٹ کام) تحریک لبیک پاکستان ملاکنڈڈ ویژن کے جنرل سیکرٹری مولانا نور محمد نورانی نے کہا ہے کہ مدین واقعہ انتظامیہ کی غفلت کا نتیجہ ہے، حکومت بے گناہ افراد کو گرفتار کر کے مزید اشتعال نہ پھیلائے، قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ رونما ہو چکا ہے جس کے بعد عوام نے خود ملزم کو پولیس کے حوالے کیا لیکن انتظامیہ اپنی ذمہ داری پوری نہ کر سکی جس کے بعد عوام اشتعال میں آگئی، واقعہ پر لوگ ایف آئی ار درج کرنے کے لیے پرامن احتجاج کر رہے تھے کہ پولیس نے سیدھی فائرنگ کر کے لوگوں کو مشتعل کر دیا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر تحریک لبیک کے ضلعی امیر مولانا سیراج الدین، ضلعی جائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر علیم خان، مفتی کفایت اللہ،ضلعی پریس سیکرٹری نعیم خان اور جہان بہادربھی موجود تھے، انہوں نے کہا کہ کوئی مسلمان قرآن پاک کی بے حرمتی برداشت نہیں کر سکتا،پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور آئین پاکستان میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے اور گستاخ رسول ؐ کی سزا پھانسی ہے لیکن 76 سال سے کسی گستاخ کو سزا نہیں ملی،اس وجہ سے اسطرح کے واقعات رونما ہورہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ثبوتوں اور شواہد سے ثابت ہو چکا ہے کہ مدین میں قرآن مجید کی بے حرمتی کا واقعہ ہوا ہے۔ آئین پاکستان، شریعت اور ایمان کا تقاضہ ہے کہ قرآن مجید کی بے حرمتی کی سزا قتل یا عمر قید ہے۔لیکن اس قانون پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے ماورائے قتل پاکستان میں معمول بن چکا ہے۔ نیز اگر قانون پر عمل کر کے کوئی انصاف پسند جج گستاخ یا توہین مذہب کرنے والے کو پھانسی کی سزا سنادے تو ہمارے حکمران بیرونی دباؤ میں آکر اس کو سرکاری پروٹوکول کے ساتھ اپنے بیرونی آقاؤں کے حوالہ کر دیتے ہیں۔ آسیہ ملعونہ اس کی ایک واضح ثبوت ہے۔مدین واقعہ میں انتظامیہ کی سب سے پہلی غلطی یہ ہے کہ وہ عوام کے مطالبے پر مذکورہ شخص کے خلاف FIR درج نہیں کر رہے تھے۔ اور جب عوام پر امن احتجاج کر رہے تھے تو پولیس نے ان پر سیدھی گولی چلا کر درجنوں افراد کو زخمی کیا جس سے عوام کا اشتعال اور جذبات میں آنا ایک فطری بات تھی،انہوں نے کہا کہ انتظامیہ واقعہ میں عفو درگز راور نرمی سے کام لے، ایسا نہ ہو کہ ایک مرتبہ پھر عوام اشتعال اور جذبات میں آکر مزید بدامنی اور انتشار کا سبب بن جائیں ۔