ناصر عالم

موسم سرما،ڈینگی کی موجودگی لمحہ فکریہ

چند سال قبل جب ملک کے سرد ترین علاقے سوات میں ڈینگی کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تو اس وقت محکمہ صحت اور حکومت نے عوام کو اس وائرس کے حوالے سے مختلف ذرائع سے آگاہی دی اور بتایا کہ یہ وائرس کن مقامات پر کس طرح نشوونما پاتا ہے جبکہ ساتھ ساتھ مختلف آگنائزیشن نے بھی سوات کا رخ کیا جنہوں نے نہ صرف متاثرین کو اس وائرس سے محفوظ رہنے کے طریقے بتائے بلکہ جہاں جہاں یہ وائرس پایاگیا وہاں سے لارواہٹانے کیلئے بھی خصوصی اقدامات شروع کئے اس مقصد کیلئے عوام نے بھی ساتھ دیا تاہم پہلی بار آنے والے اس وائرس کے سبب کافی نقصان ہوا اوراس کے مکمل طورپر تھم جانے کیلئے موسم گرماکے خاتمے اور موسم سرما کی آمد کا بڑی شدت کے ساتھ انتظار کیاجانے لگا

کیونکہ ماہرین کے مطابق اس وائرس کی زیادہ سرد مقامات پرنشوونما خودبخود رک جاتی ہے،وہ سال گزرگیا سردی آئی ڈینگی بوریا بستر گول کرکے چلا گیا،دوسرے سال یہ وائرس موسم گرما میں مکمل تیاری کے ساتھ دوبارہ سوات آیا اور ایک بارپھر لوگوں کو لپیٹ میں لینا شروع کردیا اورموسم گرما کے آخر تک بھرپوراندازمیں لوگوں کو لپیٹ میں لے لے کر انہیں ہہسپتال پہنچاتا رہا آخر وہ گرمی بھی ختم ہوگئی جس سے لوگوں نے سکھ کی سانس لی مگر صحیح اور موثر اقدامات نہ ہونے کے سبب اس سال موسم گرما میں پھر اس وائرس نے سوات میں ڈیرے جمالئے اور وہ بھی ایسے کہ گرمی ختم ہونے کے بعد بھی روزانہ کی بنیاد پر کئی کئی افراد پر حملہ آور ہوکر انہیں بستر سے لگا دیتے ہیں،سوات میں اب تک پانچ سو اسی سے زائد افراد میں ڈینگی ائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوچکی ہے جنہیں ہسپتال میں طبی امداددی گئی اور بیشتر مریضوں کو علاج مکمل ہونے پر ہسپتال سے فارغ کردیاگیا تاہم ڈینگی کی پروازیں اب بھی جاری ہیں جس کی باقاعدہ اطلاعات سامنے آرہی ہیں،مقامی لوگوں نے سردی کے موسم میں ڈینگی کی موجود گی کو ایک حیران کن امر قراردیا

اورکہاہے کہ ماہرین نے انہیں بتایا تھا کہ یہ وائرس صرف گرمی کے موسم میں پل بڑھتااورنشوونما پاتا ہے مگر اب اس سردی کے موسم میں اس کا پلنا بڑھنااور لوگوں پر حملہ آور ہونا سمجھ سے باہر ہے،شائد اس سال محکمہ صحت اور صوبائی حکومت نے ڈینگی کی روک تھام کیلئے کوئی خاص اقدامات اٹھانے کی ضرورت محسوس نہیں کی اور نہ ہی اس حوالے سے کو ئی مہم چلائی تاکہ لوگوں کو اس سلسلے میں آگاہی دی جاسکی اور انہیں اس وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے حفظان صحت کے اصولوں پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت دی جاسکے یہی وجہ ہے کہ سوات میں سردی کے اس موسم میں بھی بدستور ڈینگی کی پروازیں جاری ہیں جس کے سبب لوگوں میں کافی پریشانی پائی جاتی ہے،اگر چہ ہسپتال میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کیلئے خصوصی وارڈ بھی قائم کیا گیا تھا جہاں پر مریضوں کا علاج ہوتارہا مگر یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے جس سے واضح پتہ چلتا ہے کہ سوات میں اب بھی ڈینگی وائرس موجود ہے جو مسلسل لوگوں کو لپیٹ میں لے کر انہیں ہسپتال پہنچادیتا ہے،مبصرین کہتے ہیں کہ سوات میں متاثرہ مریضوں کی تعداد محکمہ صحت کی جانب سے جاری کی جاتی ہے اور یہ وہ افراد ہوتے ہیں جو ہسپتال جاکر ٹیسٹ کراتے ہیں ان میں وہ لوگ شامل نہیں جو پرائیویٹ لیبارٹرویوں میں ٹیسٹ کرکے علاج معالجہ بھی پرائیویٹ طورپر کراتے ہیں اوراب اگر ان متاثرین کی تعداد شامل کی جائے تو شائد کل ملا کر ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد ہزاروں تک ہوسکتی ہے،مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ صحت اور حکومت کو مزید دیر نہیں کرنی چاہئے بلکہ ڈینگی کی روک تھام اور مکمل خاتمہ کیلئے ایسے موثر اورعملی اقدامات اٹھانے چاہئے جس سے نہ صرف یہاں پر موجود ڈینگی وائرس کا صفایا ہوسکے بلکہ آئندہ کیلئے بھی وہ یہاں سرنہ اٹھاسکے تاکہ یہاں کے لوگوں میں پائی جانے والی پریشانیوں کا خاتمہ ہوسکے۔

Related Articles

Loading...
Back to top button