موٹرسائیکلوں کیخلاف آپریشن احسن اقدام مگر
تحریر: ناصرعالم
حال ہی میں سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سمیت ضلع کے دیگر علاقوں میں انتظامیہ نے بغیرہیلمٹ، کم عمر موٹر سائیکل سواروں، بغیر نمبر پلیٹ و رجسٹریشن اوربغیر ڈرائیونگ لائسنس کے موٹر سائیکل سواروں کیخلاف اپریشن شروع کردیاہے جس کے دوران اب تک سینکڑوں کی تعدادمیں موٹر سائیکلیں پکڑی گئی ہیں،پولیس اہلکار ایک مربوط طریقہ کارکے تحت موٹر سائیکل سواروں کی عمر،لائسنس،ہیلمٹ،نمبرپلیٹ،رجسٹریشن اور دیگر کاغذات چیک کررہے ہیں جن میں کمی بیشی پانے پر قانونی کارروائی عمل میں لاتے ہیں،ایک اطلا ع کے مطابق ضلع بھر میں پچھلے سال اورسال رواں کے دوران ٹریفک کے 527حادثات میں اب تک 119 اموات کے ساتھ ساتھ795 افراد زخمی ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر موٹر سائیکل حادثات شامل ہیں جو کمسن بچوں کی بے احتیاطی کی وجہ سے رونما ہوئے ہیں کیونکہ نوعمر لڑکے ٹریفک کے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے جس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں،ضلعی انتظامیہ نے حادثات کی روک تھام کیلئے کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے جس کے تحت بغیرہیلمٹ، کم عمر موٹر سائیکل سواروں، بغیر نمبر پلیٹ و رجسٹریشن اوربغیر ڈرائیونگ لائسنس والے موٹر سائیکل سواروں کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے،پٹرول پمپ مالکان کو بھی سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ بغیر ہیلمٹ افراداور کم عمر موٹر سائیکل سواروں کو پٹرول فراہم نہ کریں بصورت دیگر مذکورہ پٹرول پمپ کو سیل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کیخلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے گی،دوسری جانب موٹر سائیکل سواروں کیخلاف پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے اس کارروائی کو عوام نے سراہا ہے اور اسے ایک احسن اقدام بھی قراردیا ہے کیونکہ اب تک موٹر سائیکل حادثات میں لاتعدادافراد جن میں اکثریت نوعمر لڑکوں کی ہے یا تو جاں بحق ہوچکے ہیں اور یا جسم کے اہم ترین اعضاء سے محروم ہوکر معذوری کی زندگی گزارنے پر مجبورہوچکے ہیں،موٹر سائیکل حادثات نے بہت سی ماؤں کی گوداجاڑ دی ہیں،بہت سی بہنوں کے اکلوتے بھائیوں کو ان سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جداکردیا ہے جبکہ یہی حادثات والدین سے سہارا چھیننے کا سبب بھی بن گئے ہیں اس صورتحال پر قابو پانے کیلئے حکام نے اپریشن شروع کیا تو اسے عوام نے اس لئے سراہا ہے کہ یہ اپریشن یقیناموٹر سائیکل حادثات کی روک تھام میں معاؤن ثابت ہوگاہم بھی اس اپریشن کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کی خواہشمند ہیں تاہم اس سلسلے میں حکام کو چند مشورے دینے کی جسارت کریں گے وہ یہ کہ اس اپپریشن میں معمرافراد،اساتذہ،بزرگ شہریوں اورپروفیشنل ورجسٹرڈصحافیوں کو ریلیف دیا جائے اوروہ بھی ہیلمٹ کی مد میں کیونکہ جن افراد کا ذکرہ کیا گیاوہ میچوراورڈرائیونگ کے اصولوں سے واقف ہیں اس لئے وہ رجسٹریشن،نمبرپلیٹ او ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر ڈرائیونگ نہیں کرتے ایسے افراد کو ہیلمٹ رکھنے کی اس لئے بھی ضرورت نہیں کہ وہ گھر سے دفتریا سوداسلف لینے کیلئے موٹر سائیکل استعمال کرتے ہیں لہٰذہ وہ بھرے بازارو ں میں نہ تو تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہیں اور نہ ہی ٹریفک قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں ایسے میں انہیں ہیلمٹ استعمال کرنے کی ضرورت ہی نہیں لہٰذہ حکام سے گزارش ہے کہ وہ مذکورہ بالا افراد کو ہیلمٹ سے مستثنیٰ قراردے کر پولیس اہلکاروں کو ہدایت کریں کہ جن افراد کے پاس سروس کارڈاوراپنے متعلقہ اداروں کا پریس کارڈیا انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کا کارڈموجود ہو ان کے ساتھ نرمی برتی جائے ان کیخلاف کارروائی عمل میں لانے اوریاانہیں پولیس اسٹیشن لے جانے سے گریز کیا جائے تو یہ یقینا اعلیٰ حکام کی طرف سے ایک اوراحسن اقدام ہوگا جبکہ یہ افراد اورخصوصاََ صحافی حضرات اس اپریشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے پولیس کیساتھ تعاؤن کا دائرہ بھی مزید بڑھائیں گے،اس کے علاوہ اب چونکہ اپریشن شروع ہوہی چکاہے تو حکام کو چاہئے کہ وہ سوات میں موجود غیر رجسٹرڈرکشوں اور انہیں چلانے والے کم عمر اورغیر لائسنس یافتہ ڈرائیوروں کیخلاف بھی کارروائی شروع کریں تو یہ اقدام بھی خوش آئند ہوگا اور اس اقدام سے نہ صرف ٹریفک مسائل میں کمی آئے گی بلکہ یہ اقدام ٹریفک حادثات کی روک تھام میں بھی معاؤن ثابت ہوگا۔