نبیلہ سارہ خان

پاکستان کی حکمت عملی اورغیر ملکی پالیسی

آج کے اس تباہ کن, شیطانی اور تذبذب کے شکار دور میں تقریبا ہر طاقتور ملک اپنی سرحدوں سے باہر اپنی خارجہ پالیسی کو مضبوط کرنے کے لیے کام کررہا ہے۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بھی ازسر نو مرتب کرنے کی فوری ضرورت ہے۔اس وقت پوری دنیا امریکہ کی واضح طور شدت پسند خارجہ پالیسی کی وجہ سے اس کے زیر تسلط آ چکی ہے۔یہی بات بھارت کی خارجہ پالیسی کیلئے بھی کہی جاسکتی ہے۔بھارت نیپال کے تقریبا تمام معاملات کنٹرول کرتا ہے, بنگلہ دیش میں بھارت نواز حکومت کا قیام بھی عمل میں لایا جا چکا ہے,زخم پہ مزید نمک چھڑکنے کے مترادف بھوٹان بھی بھارت کی تباہ کن خارجی پالیسی کے زد میں آچکا ہے۔
بھارت اس وقت امریکہ اور اس کے اتحادیوں کیساتھ اسرائیل کی وجہ سے مضبوط ترین رشتے میں بندھ گیا ہے۔
امریکہ اپنی خارجی پالیسی کی شدت اور طاقت کو ایک نئی سطح تک لے جا چکا ہے۔ امریکہ نے جارحانہ طور پر نارتھ کوریا پر دباؤ بڑھا کر اپنے ہی بھائی روس کے ذریعے اس کو بھی اپنے اتحاد میں شامل کر لیا, جبکہ روس امریکہ کے کہنے پر چائنہ کے ساتھ دہرا کھیل کھیل رہا ہے اور وہی روس دوسری طرف مغرب کے سب سے اہم ترین مہرے بشارالاسد کی شام کے مظلوم اور نہتے عوام کی مرضی کے خلاف اس کی حمایت اور حفاظت کر رہا ہے۔
پورا براعظم افریقہ پہلے ہی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے زیر تسلط آ چکا ہے۔ مختصرا یہ کہ امریکہ, روس,یورپ, بھارت اور ایران کے اتحاد نے پوری دنیاکو اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے سوائے تین ممالک پاکستان,سعودیہ عریبہ اور چائنہ کے اتحاد کے۔
یہ تین گروہی اتحاد ان کیلئے بہت خطرناک ہے اسیلئے ایک طرف تو امریکی اتحاد اپنی خارجہ پالیسی کو جارحانہ انداز میں بڑھا رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان, سعودیہ عریبہ اور چائنہ کی خارجی پالیسی کو کمزور اور سبوتاژ کرکے ان تینوں ممالک کو صرف اپنی سرحدوں کے اندر ہی محدور کرنے بھرپور کوشش کررہا ہے۔ یہ امریکی اتحاد اس وقت روس اور ایران کی مدد سے شام کو مکمل طور پر قابض کرکے سیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ابھی تک یہ اس پر مکمل طور قابض ہونے سے قاصر ہیں۔ اسی امریکی اتحاد نے سعودیہ پر یمن اور عراقی سرحدی علاقے عر عر کی راستے جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پاکستان کی بروقت اور ماہرانہ کاروائی کی وجہ سییہ گھناؤنا منصوبہ پائیہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔ اسی وجہ سے پاکستان نے سعودیہ میں فوج کی ایک بہت بڑی تعداد تعینات کردی۔ سوال یہ ہے کہ اب پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی بڑھانے کیلئے کیا کرنا چاہیے؟ اور اس عالمی اتحاد جس کو ہمارے خطے کے دیگر پڑوسی ممالک جس میں خصوصا بھارت, افغانستان اور ایران شامل ہیں, کی مکمل تائید حاصل ہے, اور ان کی طرف سے پاکستان کے سفارتی محاصرہ کو کیسے توڑا جائے؟
سب سے پہلے تو پاکستانی فوج کو فوری طورپر اپنی تعداد میں 30 لاکھ تک اضافہ کرنا ہوگا۔
پاکستان کو عراق میں اپنی فوج تعینات کرنی ہوگی اور عراقی اہل سنت علاقوں میں تیل کے تمام ذخائر کو اپنے قبضے میں لینا ہوگا۔
خلیجی ممالک پاکستان کے اس عمل کا خیر مقدم کریں گے۔
عراقی تیل کے ذخائر کو قبضہ میں لانے کے بعد پاکستان کو روزانہ سو ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا جو ملکی کرنسی کے استحکام کا باعٹ بنے گا اور کچھ ہی ماہ میں روپیہ کی قدر ڈالر کے مقابلے میں کئی گناہ بڑھ جائے گی۔
پاکستان کو یمن کے ساحل کو بھی کنٹرول کرنا ہوگا یہ عمل پاکستان کو اس قابل بنا دے گا کہ وہ بحیرہ عرب کو عالمی طاقتوں کے لیے بندکرسکے گا اور پاکستان عالمی سطح پر ایک زبردست طاقتور اور متوازن ملک بن کر ابھرے گا۔
پاکستان کو بنگلہ دیش, افغانستان,بھوٹان اور نیپال میں پاکستان حامی حکومتوں کا قیام ہر قیمت پر عمل میں لانا ہوگا۔
پاکستان کو لیبیا میں بھی اپنی فوج تعینات کرکے وہاں کے تمام قدرتی ذخائر بمع تیل کے ذخائر کو اپنے قبضے میں لینا ہوگا اور لیبیا جو کہ ایشیا اور یورپ کا دروازہ ہے اس کو اپنے زیر اثر لانا ہوگا۔
پاکستانی فوج کی تعیناتی کو براعظم افریقہ کے ہر مسلم ملک میں یقینی بنانا ہوگا, یہ پاکستان کو وہاں کے ہیرے جواہرات, سونے اور قدرتی ذخائر کے ساتھ ساتھ وہاں کے گھنے اور اہم ترین جنگلات پربھی کنٹرول کا لائسنس دے دے گا۔
یہ خارجہ پالیسی پاکستان کو غیر اعلانیہ طور پر سپر پاور بنا دے گی اور ہمارا پاسپورٹ دنیا کا سب سے طاقتورترین دستاویز بن جائے گا۔
اسی خارجہ پالیسی کے کرم سے پوری دنیا پاکستان کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے گی اور مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک پاکستان کی طاقت کی دھاک بیٹھ جائیگی۔

Loading...
Back to top button