کیا واقعی کشمیر میں سکول ٹیچر نے معصوم بچی کی ہاتھ کی ہڈی توڑ دی؟
کشمیر میں مختلف سوشل میڈیا چینلز سے خبریں وائرل ہورہی ہیں کہ ضلع بھمبر کے علاقے جنڈی چونترا میں ایک سکول معلمہ مسرت نذیر نے چھ سالہ طالبہ ایمان فاطمہ پر تشدد کیا ہے جس کے نتیجے میں بچی کے ہاتھ اور انگلیوں کے ہڈیاں ٹوٹ چکی ہیں
خبر کے حوالے سے (جموں کشمیر ڈیجیٹل )نامی فیس بک چینل دعویٰ کرتی ہےکہ
“سب ڈویژن سماہنی میں سرکاری معلمہ کا طالبہ پر وحشیانہ تشدد ہاتھ کی انگلیاں شدید متاثر “
خبر کے حوالے سے (فاسٹو نیوز بھمبر )نامی فیس بک چینل دعویٰ کرتی ہےکہ
“کوئی دیکھے یا نہ دیکھے عمران راجپوت ضرور دیکھیے گا۔ حکام بالا نوٹس لیں
گورنمنٹ گرلز ہائی سکول جنڈی چونترا ضلع بھمبر میں 6th کلاس کی سٹوڈنٹس ایمان فاطمہ پر سکول کی نفساتی مریضہ سنیئر ٹیچر مسرت بی بی کا تشدد۔ایمان فاطمہ کو اتنا مارا پیٹا گیا کہ معصوم بچی کے ہاتھوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔ “
ایک اور فیس بک چینل (مظفر آباد کی آواز) دعوایٰ کرتی ہے کہ
“گورنمنٹ گرلز ہائی سکول جنڈی چونترہ سب ڈویژن سماہنی 6th کلاس کی طالبہ پر ٹیچر کی طرف سے مبینہ تشدد کی اطلاعات ،ذرائع کے مطابق تشدد سے طالبہ کے ہاتھ کی ہڈیاں متاثر ہونے کی اطلاع۔ عوامی سماجی حلقوں کی طرف سے طالبہ پر ٹیچر کی طرف سے تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت متعلقہ ٹیچر کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔”
فیکٹ چیک
پولیس زرئع کی مطابق واقعےکا ڈراپ سین ہوچکاہے بچی کے حوالے سے ہڈیوں کی ٹوٹنے کا دعویٰ غلط ہے ،سوشل میڈیا پر وئرل خبروں میں کوئی حقیقت نہیں بچی کا باقاعدہ میڈیکل ہوچکا ہے وہ بلکل ٹھیک ہے۔
فیکٹ چیک
ضلع بھمبر کا رہائشی محسن چوہدری اس حوالے سے کہتے ہے کہ
“چند دن قبل ایک واقعہ ہوا اور ہمیشہ کی طرح بھمبر کی بکاؤ صحافت نے اسے غلط رنگ دیا گورنمنٹ گرلز ہائی سکول جنڈی چونترہ سب ڈویژن سماہنی 6th کلاس کی طالبہ پر ٹیچر کی طرف سے مبینہ تشدد کی اطلاعات پر بغیر تصدیق کچھ صحافی حضرات نے خبریں لگائی جو کہ سراسر غلط تھیں اور چھوٹ پر مبنی تھیں جب ڈپٹی کمشنر ارشد محمد جرال نے ہمراہ ڈی ایس پی واقع کی انکوائری کی تو پتا چلا کہ بچی کا ہاتھ بلکل صحیح ہے جس سے ایک بات کھل کر سامنے آئی کہ بچی کا ایکسرے جعلی تھا اور پورا واقعہ چھوٹ پر مبنی تھا اب بچی کے لواحقین اور ان شر پسند عناصر کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے جنہوں نے اس معاملہ کو غلط رنگ دیا اور طالبہ کے ہاتھ کی ہڈیاں متاثر ہونے کی اطلاع دی”
واقعے کی حقائق جاننے کے بعد یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ضلع بھمبر میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول جنڈی چونترا میں ٹیچر مسرت بی بی کے خلاف وائرل خبروں میں کوئی حقیقت نہیں، سوشل میڈیا صارفین نے بنا تحقیق کئے غلط خبریں پھیلائی بچی بلکل ٹھیک ہے۔