لاہور میں وکلاء کا امراض قلب کے اسپتال پر دھاوا، طبی امداد نہ ملنے پر 6 مریض جاں بحق
لاہور(ویب ڈیسک) لاہور میں وکلاء اور ڈاکٹرز کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، مشتعل وکلاء کی بڑی تعداد پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر میں داخل ہوگئی اور توڑ پھوڑ کی تاہم اس دوران اسپتال کا عملہ اور ڈاکٹرز بڑی مشکل سے جان بچا کر باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے، اس کے علاوہ وکلاء نے پی آئی سی میں کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ اسپتال کے باہر کھڑے پولیس اہلکاروں نے بھی وکلاء کو توڑ پھوڑ سے نہ روکا۔
اسپتال میں وکلاء کی توڑ پھوڑ کے بعد پی آئی سی ملازمین اور وکلا میں تصادم بھی دیکھنے میں آیا اور وکلاء نے پولیس گاڑی کو آگ لگا دی تاہم صورتحال مزید خراب ہونے پر سی سی پی او ذوالفقار حمید پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ اسپتال پہنچ گئے جہاں پولیس کی جانب سے مشتعل وکلاء کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا جارہا ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق وکلاء کے حملے کے باعث طبی امداد نہ ملنے پر اسپتال میں زیر علاج 6 مریض دم توڑ گئے، جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک خاتون کی شناخت گلشن بی بی کے نام سے ہوئی ہے جو اسپتال میں علاج کرانے آئی تھیں۔
صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان پی آئی سی کے باہر پہنچے جہاں وکلاء نے انہیں گھیر لیا اور تشدد کیا تاہم فیاض الحسن چوہان نے بھاگ کر جان بچائی۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے آیا تھا تاہم وکلاء نے اغوا کرنے کی کوشش کی، کسی سے ڈرنے والا نہیں ہوں، وکلاء کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی جانب سے ڈاکٹرز اور مریضوں پر تشدد کے خلاف ینگ ڈاکٹرز نے کل سے او پی ڈیز بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء اور ڈاکٹرز کے درمیان جھگڑا ہوا تھا جس پر وکلاء نے ڈاکٹرز کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے احتجاج کیا جارہا تھا۔ اس کے علاوہ وکلاء نے ڈاکٹرز پر اپنا مذاق اڑانے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا، بعدازاں یہ معاملہ بڑھتے بڑھتے سنگین صورتحال اختیار کرگیا اور نوبت اسپتال پر وکلاء کے حملے اور مریضوں کے جاں بحق ہونے تک پہنچ گئی۔