ٹرین جلنے کے بعد شیخ رشید کو مستعفی ہوجانا چاہیے تھا، چیف جسٹس
اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے شیخ رشید سے محکمے کو منافع بخش بنانے کا پلان طلب کرلیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ جیسے ریلوے چلائی جا رہی ہے ہمیں ایسی ریلوے کی ضرورت نہیں، میرے خیال سے ریلوے کو آپ بند ہی کردیں، آپ کا سارا کٹا چٹھا تو ہمارے سامنے ہے، وزیر صاحب بتائیں کیا پیش رفت ہے، ریلوے جلنے کے واقعہ کے بعد تو آپ کو استعفی دے دینا چاہیے تھا، بتا دیں 70 آدمیوں کے مرنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے، 70لوگ جل گئے بتائیں کیا کارروائی ہوئی؟۔
شیخ رشید نے جواب دیا کہ 19 لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ گیٹ کیپر اور ڈرائیوز کو نکالا بڑوں کو کیوں نہیں؟۔ شیخ رشید نے جواب دیا کہ بڑوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سب سے بڑے تو آپ خود ہیں۔ شیخ رشید نے عدالت سے کہا کہ ریلوے کے مسائل کا واحد حل ایم ایل ون منصوبہ ہے جو چودہ سال پرانا منصوبہ ہے لیکن اس پر عمل نہیں ہوا، حکومت ریلوے ملازمین کی پنشن کی ذمہ داری لے لے تو 5 سال میں خسارہ ختم ہو جائے گا، عدالت مہلت دے معیار پر پورا نہ اترا تو استعفی دے دوں گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے پرانے رونے نہ روئیں، ایم ایل ون منصوبہ کیا جادوگری ہے، ریلوے میں لوٹ مار مچی ہوئی ہے، اس کے پاس نہ سگنل ہے نہ ٹریک اور نہ بوگیاں، ہر افسر پیسے لے کر بھرتی کررہا ہے، ریلوے جا کدھر رہی ہے، کراچی میں کالا پل دیکھیں ،کیماڑی جائیں دیکھیں کیا حال ہے، کراچی سرکلر ریلوے کی 38 کنال زمین عدالتی حکم پرخالی ہوئی، ریلوے افسران جس کو چاہتے ہیں زمین دیتے ہیں، لوگ آپ کی باتیں سنتے ہیں لیکن آپ کا ادارہ سب سے نااہل ہے، شیخ صاحب سینئر وزیر کے طور پرآپ کی کار کردگی سب سے اچھی ہونا چاہیے تھی، ریلوے کو بابو نہیں چلا سکتے، پیشہ ور انتظامیہ کی ضرورت ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ریلوے ایم ایل ون کے لیے پیسے کہاں سے لائے گی،خسارہ ہر سال ہو رہا ہے، ٹرینیں وقت پر نہیں پہنچتیں ،انجن راستے میں خراب ہو جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے شیخ رشید سے دو ہفتوں میں ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے جامع پلان طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اگر شیخ رشید نے عدالت کو دیئے گئے اپنے پلان پر عمل نہ کیا تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ سپریم کورٹ نے ایم ایل ون کی منظوری نہ ہونے پر وفاقی وزیر اسد عمر اور سیکرٹری منصوبہ بندی کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا اور سماعت بارہ فروری تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ رحیم یار خان میں 31 اکتوبر 2019 کو تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی کے باعث 74 مسافر جاں بحق جب کہ 90 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔