مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہم آخری حد تک جائیں گے،مراد سعید
سوات(زما سوات ڈاٹ کام) وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ ہم سب کو کشمیر کاز کو قومی بیانیہ بنانا چاہیے، وزیراعظم عمران خان عالمی سطح پر کشمیروں کے سفیر اور عالم اسلام کے ترجمان بنے ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہم آخری حد تک جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور کشمیر کاز کو اجاگر کرنے کیلئے یوتھ کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کا انعقاد این ایچ اے اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے کیا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے امور کشمیر علی امین خان گنڈاپور، سینیٹر فیصل جاوید، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات، اسلام آباد کے مختلف سکولوں کے طلباء و طالبات، نیلسن منڈیلا کا رشتہ دار چیمبو موزی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔
یوتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سکول کے طلباء و طالبات کی جانب سے پرفارمنس پر انھیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کشمیر کاز کے حوالے سے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کا بھی بے حد مشکور ہوں جنہوں نے اس ایونٹ کیلئے بھرپور انتظامات کیے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ 1986ء کے بعد تقریباً ایک لاکھ سے زائد کشمیری بہن بھائی شہید ہو چکے ہیں، انہوں نے کشمیر کاز اور آزادی کیلئے قربانیاں دی ہیں، ہمیں کشمیر کاز کو آگے لے کر جانا چاہیے۔وزیر مواصلات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی سطح پر کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مودی کا چہرہ بے نقاب کر دیا ہے، حقیقت میں بھارت دہشت گرد اور مودی ہٹلر ہے، مودی دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔انھوں نے کہا کہ کشمیری بھائیوں پر مظالم کے حوالے سے ہم عالمی سطح پر بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر رہے ہیں تاکہ وہ کشمیریوں پر ظلم بند کرے،دنیا کو ہم دھمکی نہیں دے رہے بلکہ انہیں خبردار کر رہے ہیں کہ اگر مسئلہ کشمیر پرامن طریقے سے حل نہ ہو سکا تو دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ ہم غلامی نہیں بلکہ آزادی کیلئے لڑ رہے ہیں، ہم کشتیاں جلا چکے ہیں اور کشمیر کو آزاد کرا کے رہیں گے۔ مراد سعید نے کہاکہ 54 سال سے کشمیر ایشو پر پوری دنیا خاموش تماشائی بنے ہوئی تھی لیکن وزیراعظم عمران خان نے جس طرح کشمیر کاز کو عالمی سطح پر اجاگر کیا گزشتہ چھ ماہ سے اس مسئلہ پر عالمی سطح پر تین مرتبہ بحث ہو چکی ہے