ڈینیل پرل کیس کے عدالتی فیصلے پر امریکی تحفظات فطری ہیں: وزیر خارجہ
اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکی صحافی ڈینیل پرل کیس کے عدالتی فیصلے سے تشویش پیدا ہوئی اور اس معاملے پر امریکا کے تحفظات فطری ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈینیل پرل نمایاں صحافی تھے، انہیں پہلے تاوان کے لیے اغواء کیا گیا اور پھر قتل کر دیا گیا، یہ خبر پوری دنیا میں پھیلی اور پاکستان پر انگلیاں بھی اٹھائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈینیل پرل کیس میں ملزمان پر مقدمہ چلا، تین ملزمان کو سزا اور مرکزی ملزم شیخ عمر کو سزائے موت سنائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو اپیل کا حق حاصل تھا جسے انہوں نے استعمال کیا اور اسی وجہ سے سندھ ہائیکورٹ نے تین ملزمان کو بری کیا جب کہ ملزم شیخ عمر کی سزائے موت کو سات سال قید میں تبدیل کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ سندھ نے 90 روز کے لیے ملزمان کی نظر بندی کا فیصلہ کیا ہے، ساتھ ہی سندھ حکومت نے عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، اپیل کا فورم موجود ہے اور اب یہ متعلقہ عدالت نے دیکھنا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ڈینیل پرل کیس کے عدالتی فیصلے سے تشویش پیدا ہوئی اور فیصلے کے حوالے سے سامنے آنے والے امریکی تحفظات فطری ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل اغواء اور قتل کیس میں عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل جب کہ 18 برس بعد 3 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ سندھ ہائیکورٹ کے اس فیصلے پر امریکا سمیت عالمی صحافتی تنظیموں اور وفاقی حکومت نے بھی تحفظات کا اظہار کیا۔
پسِ منظر
امریکی صحافی ڈینیل پرل کو 2002 میں کراچی سے اغواء کے بعد قتل کیاگیا تھا جس پر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے احمد عمر شیخ کو سزائے موت اور تین مجرموں فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ مجرمان کے وکلاء کے نہ ہونے کے باعث سماعت 10 سال تک ملتوی رہی جب کہ پولیس مجرموں کے خلاف ٹرائل میں ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکی۔