عطا آباد جھیل میں گندے پانی کے اخراج پر کارروائی، سوات سمیت دیگر علاقوں میں خاموشی کیوں؟

ہنزہ: گلگت بلتستان کے معروف سیاحتی مقام عطا آباد جھیل میں گٹروں کا پانی چھوڑنے پر ضلعی انتظامیہ نے ایک ہوٹل کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے اس کا ایک حصہ سیل کر دیا اور 15 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔ یہ اقدام ماحولیاتی تحفظ کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
تاہم سوال یہ ہے کہ کیا اسی نوعیت کے اقدامات خیبر پختونخوا کے دیگر سیاحتی علاقوں، خصوصاً سوات اور دیر کے مقامات پر بھی کیے جا رہے ہیں؟ سوات کے مشہور دریاؤں، دریائے سوات اور دریائے پنجکوڑہ میں درجنوں ہوٹلوں اور دیگر ذرائع سے گندے پانی، سیوریج اور ہوٹلوں کے واش رومز کا فضلہ براہ راست چھوڑا جا رہا ہے۔ یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے، مگر تاحال کسی بھی ہوٹل یا ادارے کو جرمانہ یا بند کرنے کی کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق اس گندگی سے نہ صرف دریاؤں کا قدرتی حسن متاثر ہو رہا ہے، بلکہ ان میں موجود آبی حیات کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ بعض مقامی اقسام کی مچھلیاں ناپید ہونے کے قریب پہنچ چکی ہیں۔ اگر یہی روش برقرار رہی تو مستقبل میں یہ دریا بدبودار، آلودہ نالوں میں تبدیل ہو جائیں گے۔



