دنیا کے ٹاپ پانچ سائنسدانوں میں شامل ڈاکٹر شاہ زیب
میدان جو بھی ہو پشتو ن قوم نے ہمیشہ وطن عزیز کا نام پورے دنیا میں روشن کرنے کی کوشش کی ہے، کھیل ہویا ثقافت ، خدمت خلق کا میدان ہو یا تعلیم کاجنون ہر میدان میں پشتون قوم وطن عزیز کا نا م روشن کرنے کا عزم لیئے پھیر تے ہے،تعلیمی میدان میں اگر سائینس و ٹیکنالوجی کی بات کی جائے توبھی پشتونوں نے اپنے صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، سوات کے تحصیل خوازہ خیلہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر خوبان صاحب کے DNAپرریسریچ ،اسی طرح تحصیل کبل سے تعلق رکھنے والے ساینسدان پروفیسر اسلام الدین کے Bacteriaپر ہونے والے ریسریچ کو عالمی پزیزائی ملی لیکن حالیہ کیمبریج یونیورسٹی کے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر شاہ زیب کے نینو پارٹیکل (Nano-Particle)ریسریچ نے نہ صرف ڈاکٹر شاہ زیب کودنیا کے ٹاپ پانچ سائینسدانوں کے لسٹ میں شامل کروایا بلکہ پختونوں اور پاکستانیوں کے سر بھی فخر سے بلند کر دیئے، صرف یہی نہیں بلکہ گزشتہ مہینے ساوتھ آفریقہ میں منعقد ہونے والے عالمی کانفرنس میں بھی ڈاکٹر شاہ زیب نے پاکستان کی نمایئندگی کی، ڈاکٹر شاہ زیب کیساتھ ایک ملاقات قارئین کے نظر ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر شاہ زیب صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں پیداہوئے، ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے ایک گورنمنٹ سکول سے حاصل کی ، میٹرک اور انٹر دونوں کے امتحانات میں بورڈ کی سطح پر پوزیشن ہولڈر رہے، سال 2005میں گومل یونیورسٹی سے بی فارم کی ڈگری حاصل کی ،گومل یونیورسٹی میں بھی ڈاکٹر شاہ زیب گولڈ میڈلیسٹ رہے۔ گریجوایشن کے بعد بین الاقوامی کمپنی Sonafi-Aventsمیں پروڈکشن منیجز کے طور پر خدمات انجام دیئے،اسی دوران گومل یونیورسٹی نے ڈاکٹر شاہ زیب کو لیکچرر تعینات کردیا، سال 2008میں ڈاکٹر شاہ زیب ایف ڈی پی-پی ایچ ڈی سکالر شپ کیلئے منتخب ہوئے اوردنیا کے ٹاپ یونیورسٹی براڈفرڈ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری پروفیسر جمشید ، پروفیسر پیٹریارک اور پروفیسر Mared-De-Matesکے زیر نگرانی 2012میں مکمل کردی، اپنے پی ایچ ڈی ریسریچ کے دوران ڈاکٹر شاہ زیب نے دنیا کے نمبر ایک یونیورسٹی کیمبریج یونیورسٹی میں بھی چھ مہینے گزارے اور بہترین ریسریچ پر کیمبریج یونیورسٹی نے ڈاکٹر شاہ زیب کو Queen Awardسے نوازا۔پروفیسر ڈاکٹر شاہ ذیب نے سویڈیش سائینسدانوں کیساتھ ملکر seed crystalکے طریقے کع متعارف کروایااور اس ریسریچ کو جرمن جریدے نے وی آئی پی ٹیگ کیساتھ شائع کرکے ڈاکٹر شاہ زیب کو دنیا کے ٹاپ پانچ سائینسدانوں کے فہرست میں شامل کروایا، اس ریسریچ پر ڈاکٹر شاہ زیب کو گورنر خیبر پختونخوا نے تعریفی اسناد بھی بھیجے، ڈاکٹر شاہ زیب آجکل ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کیجانب سے ملاکنڈ یونیورسٹی میں خدمات سر انجام دے رہے ہے۔
گزشتہ مہینے ساوتھ آفریقہ کے شہر ڈربن کے یو کے زین یونیورسٹی میں منقعدہ بین الاقومی کانفرنس میں ڈاکٹر شاہ زیب نے پاکستان بھر کی نمائیندگی کی ، ڈاکٹر شاہ زیب نے اس کانفرنس کے دوران دنیا بھر سے آیئے ہوئے سکالزز کو پانچ مختلف لیکچرز دئیے، ڈاکٹر شاہ زیب کے کانفرنس میں شرکت نے پورے پاکستان کے طلباء کو ساوتھ آفریقہ کے نمبر ون اور عالمی دنیا کے نمبر تھری ریسریچ لیب “سکول آ ف ہیلتھ سائنسیز”کے لیبارٹریز میں ریسریچ اور مختصر عرصہ کیلئے ڈربن کے یو کے زین یونیورسٹی سے فری ریسریچ ورک کرنے کیلئے پلیٹ فارم بھی مہیا کروایا، ساوتھ آفریقہ کے پروفیسر ‘گویندر تھیرو”نے بھی ڈاکٹر شاہ زیب کیساتھ پاکستانی اور جامعہ ملاکنڈ کے طلباء کے ساتھ بزریعہ انٹرنیٹ مدد کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
ڈاکٹر شاہ زیب کے عالمی کانفرنس نے پاکستانی طلباء کیلئے خوشخبری سے بھرے کیئے پیغامات بھی لا کر دے د ئیے ہیں ، ڈاکٹر شاہ زیب نے یو کے دین یونیورسٹی کے حکام کیساتھ ایک معاہدے پر دستخط بھی کیا ہے اس معاہدے کے تحت پاکستانی طلباء بلعموم اور ملاکنڈ یونیوسٹی کے طلباء بلخصوص مزکورہ یونیورسٹی کے لیبز سے Bench feeادا کئی بغیر مستفید ہو سکے نگے، ڈاکٹر شاہ زیب کہتے ہے کہ کانفرنس میں شرکت کا سب سے بڑا فائیدہ ”ڈبل ڈگری”پروگرام کا ہے، اس پروگرام کے تحت جامع ملاکنڈ کے طلباء ابتدائی طور مستفید ہونگے تاہم آہستہ آہستہ ایچ ای سی کے تعاون سے پروگرام کو ملک بھر میں پھیلا جائے گا،اس ڈگری پروگرام سے مستفید ہونے والے طلباء کے ڈگری پر ملاکنڈ یونیورسٹی اور یوکیزین یونیورسٹی کا مونو گرام لگے گا اور ڈگری کو عالمی حیثیت حاصل ہوگی۔
پروفیسر ڈاکٹر شاہ زیب آجکل پاکستان نینو ٹیکنالوجی کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہے ، واضح رہے کہ ڈاکٹر شاہ زیب کے ریسریچ کوعالمی میڈیا اور کیمبریج یونیورسٹی کے ویب سائیٹ نے ٹاپ ٹرینڈ پر رکھا، پروفیسر ڈاکٹر شاہ زیب اپنے تمام کامیابیوں کا کریڈیٹ اپنے والدین کے دعاوؤں اور اساتزہ کے محنت کو قرار دیتے ہے، ڈاکٹر شاہ زیب نے جامعہ ملاکنڈ کے وائس چانسلر گل زمان، ڈاکٹر میر اعظم اور ڈاکٹر مناسب خان کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بڑوں کے سپورٹ نے ہمیشہ حوصلہ دیا۔