سیم سنز گروپ کی جانب سے راستوں کی بندش کی وجہ سے بچے سکول جانے سے محروم
سوات (زما سوات ڈاٹ کام) شانگلہ کے عمائدین کا مالم جبہ گرین ویلی کے لئے شانگلہ کی اراضی قبضہ گروپ سیم سنزسے واگزار کرانے اور سڑکوں کو کھولنے کے لئے چار روز کی دیڈ لائن، سیم سنز کمپنی نے نہ صرف شانگلہ امنوی کے 701کنال 3مرلے اراضی پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے بلکہ 30سال سے قائم رابطہ سڑکیں اور راستے بند کرکے شانگلہ کے تیرہ گاؤں کی آبادی کو شدید مشکلات سے دوچار کردیا ہے اگر چار روز میں ہمارا مسئلہ حل نہیں ہوا تو شانگلہ کے متاثرہ عوام خودسوزی پر مجبور ہو جائیں گے، ان خیالات کااظہار شانگلہ کے اراضی متاثرین کی 80رکنی کمیٹی کے سربراہ حاجی عجب خان نے مقامی پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر کمیٹی کے دیگر اراکین روزی مند، محمد رحمن، گل متین، سید محمود، نوشیرروان، رحمد ل، شوکت علی، حیات علی، محمد زمین، رحیم شاہ اور دیگر بھی موجود تھے، انہوں نے کہا کہ عرصہ 30سال سے مالم جبہ سے ملحق علاقہ امنوی سے پورے شانگلہ کے لئے سڑکیں اور راستے تعمیر کئے گئے ہیں لیکن شانگلہ کے علاقہ امنوی کی اراضی پر مالم جبہ میں موجود سیم سنز کمپنی نے عدالت میں کیس چلنے کے باوجود ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اور سڑکوں سمیت تمام راستوں کو بند کر دیا ہے اور باقاعدہ گیٹ لگا دیئے گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ مالم جبہ سے شانگلہ کو رابطہ سڑکیں گذشتہ 30 سال سے قائم تھے، مالم جبہ کے قریب شانگلہ کے علاقہ صابونے میں مڈل سکول نہ ہونے کی وجہ سے صابونے کے بچے کشورہ اور مالم جبہ کے سکولوں کو آتے تھے جس پر اب تعلیم کے دروازے بند ہوگئے ہیں، انہوں نے کہا کہ پہلے پہل شانگلہ بھی ضلع سوات کا حصہ تھا لیکن بعد میں شانگلہ کو الگ ضلع بنایا گیا تا ہم رابطہ سڑکیں بدستور قائم تھیں، مالم جبہ میں موجودسیم سنز کمپنی نے 110کنال اراضی خریدی ہے جبکہ شانگلہ کی701کنال 3مرلہ سمیت دیگر اراضی پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے جس کے خلاف ہم نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا یا ہے لیکن عدالت میں کیس چلنے کے باوجود کمپنی نے سڑکیں اور راستے بند کئے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے شانگلہ کے 13گاؤں کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، 13گاؤں پر مشتمل 80رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کی انتظامیہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے رابطے جاری ہیں لیکن اب متاثرہ عوام تنگ آچکے ہیں اگر چارروز میں سڑکیں اور راستے نہ کھولے گئے اور شانگلہ کی اراضی پر قبضہ ختم نہ کیا گیا تو قوموں کے اندر تصادم ہوسکتا ہے جبکہ عوام احتجاجی تحریک شروع کریں گے جبکہ متاثرہ عوام نے خود سوزی کی دھمکی بھی دے دی ہے اس لئے مرکزی و صوبائی حکومت وزیر اعلیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام فوری طور نوٹس لے کر مسئلہ حل کریں۔