کالام، دوشیزہ کی خودکشی کا ڈراپ سین،لڑکی کو مبینہ طور بھائیوں نے غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا
کالام (زما سوات ڈاٹ کام ، 13 آگست 2018ء) کالام کے علاقہ گجر گبرال میں جواں سال لڑکی کی خودکشی کیس نے ایک الگ موڑ لے لیا ہے۔ لڑکی نے خودکشی نہیں کی بلکہ مبینہ طور پر اس کے گلے میں پھندا ڈال کر پھانسی دیکر لاش کو دریا میں پھینک دیا گیا۔یہ انکشاف اپنے آپ کو ہیومن رائٹس کارکن ظاہر کرنے والے غلام رسول نامی شخص نے کیا ہےاور انہوں نے بہت جلد اس سلسلہ میں ایک پریس کانفرنس بلانے کا بھی اعلان کردیا ہے ،گذشتہ جمعرات کو سوات کی وادی کالام کے علاقہ گبرال بڑا جبہ میں جواں سال لڑکی کی خودکشی کا کیس سامنے آیا جس نے آج ایک الگ موڑ لے لیا ذرائع کے مطابق جواں سال لڑکی نے مبینہ خودکشی نہیں کی، بلکہ گلے میں پھندا ڈال کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ اپنے آپ کو ہیومن رائٹس کارکن ظاہر کرنے والے غلام رسول نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اس کیس کی تحقیقات شروع کردی ہیں، جس میں ثابت ہوا ہے کہ مسماة(ز) دختر مسکین شاہ نے خودکشی نہیں کی، بلکہ اس کے گلے میں پھندا ڈال کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی ذرائع نے تصدیق کردی ہے کہ مقتولہ کو ان کے بھائیوں نے قتل کردیا ہے۔ اس حوالے سے مقامی ذرائع نے بھی میڈیا کو تصدیق کردی۔ گبرال سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ مقتولہ کو ان کے بھائیوں نے غیرت کے نام پر پھانسی دے کر قتل کردیا ہے۔ اس حوالہ سے جب ایس ایچ او تھانہ کالام فضل ربی سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ لڑکی کو قتل کرنے کی اطلاعات مل رہے ہیں، تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول نہیں ہوا۔ 15 اگست تک پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آئے گا، جس کی مدد سے مزید شواہد اکھٹا کرکے حقائق کو سامنے لائیں گے اور جو بھی ملوث پایا گیا اسے گرفتار کرکے تفتیش کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اس طرح کا ایک اور واقعہ سوات کی وادی مٹلتان میں بھی پیش آیا جہاں جواں سال لڑکی نے دریا میں چھلانگ لگاکر خودکشی کی۔ لڑکی کے والدین نے پولیس کو بتایا کہ لڑکی پاؤں پھسلنے کے باعث دریا میں جاگری، مگر ہیومن رائٹس کے اداروں کو اس واقعہ پر بھی شکوک و شبہات ہیں، جس کی تحقیقات پولیس نے شروع کردی ہیں۔