کالم/ مضامینناصر عالم

خدمت اورجذبہ خدمت

تحریر :ناصرعالم

پچھلے سال جب کرونا کی پہلی لہر چلی جس نے پورے نظا م اورکاروبار زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا تو اس صورتحال سے پیداہونے والی مشکلات اور پریشانیوں نے ایک طرح سے لوگوں کا جینا مشکل کردیا،ایک طرف سرپر کرونا کے لہراتے ہوئے سائے اوردوسری طرف فکر معاش،لاک ڈاؤن،بازاراورکاروباری مراکز کی بندش،اشیائے ضروریہ کی قلت وبحران اورمتاثرہ افراد یا مریضوں کو کورنٹائن کرنالوگوں کیلئے ذہنی پریشانیوں میں مزید اضافے کا سبب بننے لگا،ملک کے دیگر حصوں کی طرح سوات کو بھی خوف وہراس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھالوگ ایک دوسرے سے ڈرنے اورگلے ملنا تو درکنار ہاتھ ملانے سے بھی کترانے لگے تاہم دیگر مسائل اور پریشانیاں ایک طرف مگر سب سے بڑامسئلہ پیٹ کا بن گیا کیونکہ یہاں کے بیشتر لوگ محنت مزدوری کرکے ہی پیٹ کی آگ بجھاتے ہیں اب چونکہ کاروبار اور روزگار کا پہیہ رک گیا تھا تو ان محنت کشوں کے گھروں کے چولہے بجھ گئے اورنوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی جس کے بیش نظراس کڑے اورکٹھن وقت میں سوات کے ایک چھوٹے مگر خوبصورت گاؤں کوکارئی کے جذبہ خدمت سے سرشارچند لوگوں نے ناداراورضرورتمندلوگوں کی مدداورمعاؤنت کا بیڑہ اٹھالیا جنہوں نے پہلے مرحلے میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں میں محصور لوگوں کو خوراکی اشیاء فراہم کرنے کیلئے فوری اورعملی اقدام اٹھا یا اوراسی مرحلے میں اپنی مددآپ کے تحت سینکڑوں لوگوں کو ان کی دہلیز پر اشیائے خودونوش فراہم کیں دہلیز پر اشیاء کی فراہمی کاایک مقصد ایس او پیز پر عمل درآمدکرنا اور دوسرااوربڑا مقصد ان کے عزت نفس کومجروح ہونے سے بچانا تھا اور جذبہ خدمت سے سرشاریہ لوگ اپنے ان دونوں مقاصد میں مکمل طورپر کامیاب ہوگئے اس وقت سے غریبوں کی مدد کا شروع ہونے والا سلسلہ تاحال جاری ہے،اس دوران لوگوں کونقدی، گرم ملبوسات اوریہاں تک کہ کھلاڑیوں کو کھیل کود کا سامان بھی فراہم کیا گیابعدازاں کوکارئی کے جذبہ خدمت سے سرشار ان چندلوگوں نے فلاحی سرگرمیوں کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کیلئے خپل کلی کاروان کے نام سے باقاعدہ تنظیم قائم کرکے اسے رجسٹرڈ کیا اوراسی کے پلیٹ فارم سے نہ صرف فلاحی سرگرمیاں جاری رکھیں بلکہ ان میں تیزی بھی پیدا کردی جن میں فری میڈیکل کیمپ،فری ادویات کی فراہمی کیلئے میڈیکل سٹور کا قیام، ملبوسات کی فراہمی،علاقے میں صفائی ستھرائی کیلئے خصوصی مہمات چلانا اورنوجوانوں کو منفی سرگرمیوں سے دور اورمحفوظ رکھنے کیلئے کھیلوں کا انعقاداورسب سے بڑھ کر خون کے عطیات جمع کرانا اور انہیں ضرورتمندمریضوں تک پہنچاناشامل ہے جب بھی خون کے عطیات جمع کرانے کیلئے کیمپ لگتا ہے تو اس میں تنظیم کے بیشتر نوجوان سب سے پہلے اپنا خون عطیہ کردیتے ہیں جسے دکھی انسانیت کی خدمت کا عملی ثبوت اور عملی مظاہرہ کہاجاسکتاہے،اس تنظیم نے حال ہی میں ایک بین الاقوامی ادارے کے تعاؤن سے سینکڑوں نادار لوگوں کونقدی کی شکل میں بھی امدادفراہم کی، اس دوران تنظیم میں لوگوں نے مسلسل شمولیت اختیار کرنا شروع کی اور کچھ عرصہ بیشتر چند افراد کا لگایا گیا یہ پودا محدودمدت میں ایک تناور درخت بن چکاہے جو آج خپل کلی وال کاروان کے نام سے جانا پہچاناجاتا ہے جس میں ہرعمر کے تعلیم یافتہ افراد شامل ہیں،اس دوران تنظیم نے ایمبولینس بھی خریدلی جو ضرورتمند مریضوں کو فوری طبی امدادکیلئے ہسپتال پہنچانے کیلئے ہروقت موجود رہتی ہے،تنظیم کے دفترمیں ایک میڈیکل سٹور بھی قائم ہے جہاں سے نادار مریضوں کو مفت ادویات دی جاتی ہیں،یہ تنظیم کوکارئی کی معروف مگر ملنگ مزاج شخصیت فضل مولازاہدخان جی کی قیادت میں سرگرم عمل ہے اوران ہی کی قیادت میں تنظیم کے تمام کارکن اپنی مددآپ کے تحت دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہے،یہاں پر اگر تنظیم کے تمام عہدیداروں کے نام اوران کی کارکردگی کا تذکرہ شروع کیا جائے تو شائداس کیلئے صفحات کم پڑجائیں گے تاہم پرنسپل محمد عالم ہویاپرنسپل اختر علی خان،افرین خان ہویا فدااللہ خان،پرنسپل میاں شاہ سید ہویابخت زمین خان،گل ہویانوجوان ایازباچا،عرفان خان،راجہ جان،شاہ خالد،ذاکر،ریحان خان،معاذخان،برکت علی اوریادیگر ساتھی ہروقت لوگوں اورخصوصاََ دکھی انسانیت کی خدمت میں مگن نظر آتے ہیں اس دوران انہیں نہ بھوک کا احسا س ہوتا ہے نہ پیاس کا، دکھی انسانیت کی خدمت کرکے انہیں قلبی اور دلی سکون ملتا ہے، تنظیم میں شامل ان لوگوں نے خدمت کو ہی اپنی زندگی کا نصب العین بنالیا ہے جو تنظیم کے چیئرین فضل مولا خان جی کی ہدایت پر خدمت کے ساتھ ساتھ محبتیں بھی بانٹ رہے ہیں کیونکہ یہ تنظیم لوگوں میں موجود تنازعات کو محبتوں میں تبدیل کرنے میں بھی اہم کرداراداکررہی ہے یہی وجہ ہے کہ آج ہرطرف سے دعاؤں کی صورت میں اس تنظیم کے عہدیداروں اور ممبران کی بہتر کارکردگی کا اعتراف سامنے آرہاہے،تنظیم کے چیئرمین فضل مولازاہد المعروف خان جی کا کہناہے کہ دیگرفلاحی سرگرمیوں کے ساتھ اب وہ موسمی پودے لگانے اور تقسیم کرنے کا عمل بھی شروع کررہے ہیں جس کا مقصد علاقے کو سرسبزوشاداب بنانے اور فضائی آلودگی کو ختم کرنے میں عملی کرداراداکرنا ہے جس طرح ہمارے کارکن خدمت کے دیگر کاموں میں دلچسپی لے رہے ہیں اسی طرح وہ شجرکاری مہم میں بھی بڑ ھ چڑھ کر حصہ لیں گے اس کے علاوہ تنظیم نے اب تک جتنے بھی کام کئے ہیں وہ کسی پر احسان نہیں بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اپنی ذمہ داری پوری کررہے ہیں ہمارے کسی قسم کے ذاتی مفادات یا سیاسی مقاصد نہیں بلکہ صرف اورصرف اپنے طورپر عوام اورعلاقے کی خدمت کررہے ہیں اور اس مقصد کیلئے ہم نے اپنی زندگی قف کررکھی ہے،انہوں نے کہاکہ گاؤں کوکارئی کے بیشتر لوگ پہاڑوں میں آباد ہیں جن کے مسائل سے ہم آگاہ ہیں اسی طرح آس پاس کے دیگر پہاڑی علاقوں میں بسنے والے لوگوں کی مشکلات بھی ہمارے سامنے ہیں جن کے حل کیلئے ایک مربوط پروگرام تشکیل دے رہے ہیں جہاں تک رسائی حاصل کرنے کیلئے تنظیم نے ممبرشپ/ممبرسازی مہم شروع کردی ہے جس میں ہرکوئی حصہ لے سکتاہے اس سے یہ ہوگا کہ ان علاقوں کے لوگ بھی تنظیم کے ممبر بن جائیں گے جو اپنے متعلقہ علاقے کے لوگوں کے بہتراندازمیں خدمت کرسکیں گے ہمارے قافلے میں شامل ہونے کیلئے کوئی خاص شرائط نہیں تاہم اس کیلئے صرف مخلص اور دل میں دکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھنا ضروری ہے،ان کا مزید کہناہے کہ شروع میں ہم چند دوستوں نے فلاحی کام شروع کئے مگر جیسے جیسے ہم آگے بڑھتے گئے تو ہمارے کاروان کے کارکنوں میں اضافہ ہوتا گیا اورآج درجنوں نوجوان اس تنظیم کے پلیٹ فارم سے عوام اور علاقے کی خدمت میں مصروف نظر آرہے ہیں،ہم نے اب تک علاج معالجہ،اشیائے ضروریہ،ادویات،سپورٹس سامان،نقدی اورملبوسات وغیرہ کی فراہمی کی شکل میں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں لوگوں کی معاؤنت کی ہے اوریہ سلسلہ نہ صرف جاری رہے گابلکہ اس میں مزید تیزی بھی پیدا کریں گے،قارئین حقیقت یہ ہے کہ کوکارئی کے خپل کلی وال کاروان نے اپنی مددآپ کے تحت محدودمدت میں خدمت کے میدان میں جو کارنامے انجام دئے وہ شائد اس سے قبل کسی تنظیم نے انجام دئے ہوں لہٰذہ ضرورت اس امر کی ہے کہ سوات کے ہرعلاقے میں ایسی تنظیمیں قائم کی جائیں جو سیاست،مفادات اور رنگ ونسل سے بالاتر ہوکر مقامی سطح پر لوگوں کی خدمت اور علاقے کی ترقی کیلئے عملی کام شروع کریں تو یقیناکچھ عرصہ بعد نہ صرف پوراسوات ترقی کی دوڑ میں آگے ہو گابلکہ یہاں کے لوگوں کی ضرورتیں بھی مقامی سطح پر پوری ہوں گی۔

Related Articles

Loading...
Back to top button