سوات،اقلیتی مشیر نے لوگوں کو گیارہ گھنٹے انتظار کروایا
سوات(زما سوات ڈاٹ کام)صوبائی اقلیتی مشیر وزیرزادہ نے غریب سائیلوں کو گیارہ گھنٹے تک انتظار کرایا، ملاکنڈڈویژن کے اقلیتی سائلین سراپہ احتجاج، منگل کے صبح مینگورہ کے مقامی ہوٹل میں ملاکنڈ ڈویژن سے اکھٹے ہوئیں اقلیتی براداری کے درجنوں ارکان کو صوبائی اقلیتی مشیر وزیرزادہ نے صبح ساڑھے دس بجے ملاقات کا وقت دیاتھا مگر موصوف رات آٹھ بجے ان کے پاس پہنچ گئے، اقلیتی برادری کے رہنماوں جن میں ثقلین شہزاد، رابرٹ جان، رانجھا مسیح اور دیگر نے میڈیا کو بتایاکہ انہوں نے چندہ جمع کرکے وزیراعلی کے اقلیتی مشیر وزیرزادہ کے لئے مقامی ہوٹل میں پروگرام اور اجلاس طلب کیا تھا۔ مشیر صاحب ساڑھے دس بجے سے مسلسل رات آٹھ بجے تک آدھے گھنٹے میں پہنچنے کی موبائل پرپہنچنے کی اطلاع دیتے رہیں اس طرح انتظار کرواتے کرواتے گیارہ گھنٹے تاخیر سے پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی براداری پہلے ہی سے مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے ان کے لئے تین سال قبل الگ قبرستان منظور ہوچکی ہے جس کے لئے رقم بھی مختص کی جاچکی ہے مگرا س پرعملی کام نہیں ہورہاے۔ انہوں نے مزید کہاکہ انتظار کرنے والوں میں بزرگ اور بیمار لوگ بھی شامل تھے کئی لوگ مایوس ہوکر واپس چلے گئے مگر مشیر صاحب کو ضلعی انتظامیہ اور پارٹی سربراہوں سے فرصت نہیں تھی، اس سلسلے میں میڈیا کے نمائندں کو بھی کافی کوفت اٹھانی پڑی وزیرزادہ کو میڈیا نمائندوں نے بار بار فون کیا مگر وہ فون نہیں اٹھا رہے تھے بعد میں ان کے پی آر او سمیع مسیح نے فون اٹھاکر میڈیا والوں کو کہاکہ صاحب فارغ نہیں کمشنر ملاکنڈ کے ساتھ ملاقات میں مصروف ہے اور جوں ہی فارغ ہوجائیں اقلیتی برادری کے رہمناوں سے ملنے آئینگے۔ اقلیتی برادری نے وزیراعلی خیبر پختونخوا سے اپیل کی ہے کہ ان کے حلقے میں ان کے مشیر خاص نے ان کی ساتھ اس طرح برتاؤ کیاہے جوکہ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔ اس موقع پراقلیتی برادری نے آئندہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا باقاعدہ اعلان بھی کیاہے۔