سوات، جہیز میں ساڑھے سات تولہ سونا دینے کی حد مقرر
سوات(عارف احمد -زما سوات ڈاٹ کام)سوات میں علما اور عمائدین کی جہیز ختم کرنے کی مہم، تعاون نہ کرنے والوں کے سوشل بائیکاٹ کا فیصلہ،سوات میں ایک جرگے نے یکسر مختلف موضوعات کو لے کر فیصلہ کیا ہے کہ جہیز کی رسم ختم کرنے کے لیے سوات کے مختلف علاقوں میں آگاہی مہم چلائی جائے گی۔سوات کی تحصیل بریکوٹ میں ہونے والے ایک حالیہ جرگے میں عوام الناس پر زور دیا گیا کہ وہ علاقے سے جہیز کی فرسودہ رسم ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔قومی جرگہ تحصیل بریکوٹ‘ کے رابطہ سیکرٹری ساجد علی خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو کہا کہ ان کے علاقے میں جہیز کی رسم ایک خطرناک شکل اختیار کرگئی ہے اور والدین اپنی بیٹیاں بیاہنے کے لیے بھاری قرضے لینے حتیٰ کہ اپنی جائیدادیں بیچنے پر مجبور ہیں۔
ساجد نے بتایا کہ اس مہم میں انہیں مقامی علمائے دین کی حمایت حاصل ہے، جنہوں نے مساجد میں اعلانات کے ذریعے مہم کا آغاز کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جرگے کو سوات کے دیگر علاقوں جیسے کبل، مٹہ اور چارباغ سے بھی درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جس میں ان سے گزارش کی گئی ہے کہ اس مہم کو ان کے علاقوں تک بھی پھیلایا جائے۔
’خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع کے برعکس سوات میں جہیز کی صورتحال یہ ہے کہ ایک متوسط گھرانے میں 20 تولے سے کم سونے کو باعث شرم تصور کیا جاتا ہے۔ ہمارے علاقے میں حال ہی میں دلہن کے خاندان نے 75 لاکھ نقد روپے جہیز میں دیے، لیکن بات 63 لاکھ پر جاکر بھی ختم نہیں ہوئی اور دونوں گھرانوں میں بدمزگی پیدا ہوئی۔‘
قومی جرگے کے مطابق انہوں نے زیادہ سے زیادہ سونے کی جیولری کی حد ساڑھے سات تولے مقرر کی ہے۔ مزید برآں اگر علاقے کے کسی خاندان نے جرگے کے فیصلے سے روگردانی کی تو ان کا سوشل بائیکاٹ کیا جائے گا۔