سکول وین پر فائرنگ کرنے والا پولیس اہلکار ذہنی بیماری کے باوجود پولیس میں بھرتی ہوا
سوات (زما سوات ڈاٹ کام) سوات کے علاقہ سنگوٹہ میں سکول وین پر فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکار کو ذہنی بیماری کے باوجود پولیس میں بھرتی کروایا گیا تھا،ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار 2007 میں سپیشل پولیس فورس میں بھرتی ہوا تھا جس کو بعد میں ریگولر کردیاگیا تاہم انہوں نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر اپنے والد پر بھی فائرنگ کی تھی۔ پولیس اہلکار کے والد حضرت عمر نے میڈیا کو بتایا کہ اس کا بیٹا محمد عالم کراچی میں مقیم تھا ، ایک دن اس کے دوست نے مجھے فون کیا کہ آپ کراچی آئے آپ کا بیٹا بیمار ہے ، جب میں گیا تو وہ عباسی اسپتال میں داخل تھا، ڈاکٹروں نے کہا کہ اس کا ذہنی توازن درست نہیں اسی لئے دومہینے داخل رہے گا، حضرت عمر کے مطابق میں اپنے بیٹے کو واپس لے آیا اور حیدر علی ڈاکٹر سے علاج کروایا جہاں پر اسے بجلی کے جھٹکے بھی دئے گئے۔میرا بیٹا تھوڑا ٹھیک ہوا تو مجھ سے پوچھے بغیر پولیس میں بھرتی ہوگیا، پولیس اہلکار کے والد کے مطابق اب وہ ڈاکٹر نظام سے علاج کرا رہا تھا اور ڈاکٹر نے سختی سے تاکید کی تھی کہ گولیاں ضرور کھانی ہے ،پولیس میں اس کا رویہ ٹھیک تھا لیکن پتہ نہیں کہ اسے کیا ہوا کہ بچوں پر فائرنگ شروع کردی۔ پولیس اہلکار کے والد کے بیان کے بعد یہ بات اب واضح ہو گئی ہے کہ پولیس اہلکار کو ذہنی بیماری کے باوجود بھرتی کیا گیا،دوران ملازمت پولیس اہلکار کئی بار جھٹکوں کا شکار ہوا اور عرصہ تک غیر حاضر رہا جس کے باعث اُسے ایک بار معطل کیا گیا اور بعد ازاں بحال کرکے ریگولر کیا گیا۔پولیس کو اس بات کا علم تھا کہ اس اہلکار کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے ۔