آج کی خبریںقومی خبریں

مردان کا ایک ایسا ادارہ جس میں خواتین گھر بیٹھے اپنے صحت سمیت دیگر تمام تر مسائل کا حل نکال سکتی ہیں۔

مردان سے تعلق رکھنے والی زرکہ علی نے خواتین کے لیے جسمانی اور ذہنی بیماریوں سے بچنے کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم بنالیا جس کے ذریعے گھر بیٹھے آرام سے خواتین اپنے مسائل کا حل نکال کر اپنا اچھے سے خیال رکھ سکتی ہے ۔
فٹ نیوٹریشن اینڈ کوپریشن کے نام سے یہ آن لائن کلب ان خواتین کے لیے ہے جنھیں گھر سے باہر نکلنے میں مشکلات ہوتی ہیں۔

زرکہ علی کے ساتھ اس پلیٹ فارم میں ڈائٹییشن ، نیوٹریشنسٹ ، فزیو تھراپسٹ ، سائیکالوجسٹ اور ایم بی بی ایس ڈاکٹر موجود ہے۔
زرکہ خالد کے ٹیم میں نیوٹریشنسٹ کرن ربی شامل ہے جنھوں نے فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن میں پشاور ایگریکلچر یونیورسٹی سے ایم ایس کیا ہوا ہے ، وہ جسمانی بیماریوں سے نجات پانے میں مدد کرنے والی مخصوص صحت مند خوراک کا مشورہ دیتی ہے ۔ کون سی خوراک کن کن بیماریوں سے نجات دلاتی ہے یا مختلف بیماریوں کے خطرات کم کرنے میں موثر کردار ادا کرتی ہے ، جسمانی صحت کی ضرورت کے مطابق خوراک کا مشورہ دیتی ہے ۔

ڈائٹیشن وجیہہ عباس جنھوں نے نیوٹریشن اینڈ ڈائٹکس میں مردان ومن یونیورسٹی سے ڈگری لی ہوئی ہے ،وہ ڈائیٹ کے ذریعے خواتین کے مختلف مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔
اگر کسی کا وزن حد سے کم یا بڑھ رہا ہو ، مسلسل جسمانی کمزوری ہو رہی ہو ، یا ایسی بیماری ہو جیسے کینسر ، گردوں کی بیماری ، شوگر یا کولیسٹرول کی زیادتی ہو رہی ہو تو تو ہر بیماری میں جو جو خوراک مفید ثابت ہوتا ہے ہر بیماری کے مطابق ڈائیٹیشن وجیہہ عباس انھیں ڈائیٹ بنا کر دیتی ہے ۔ یہ تمام ڈائٹ پلانز مریض کی عمر ، ہائیٹ ، وزن کے مطابق تیار کی جاتی ہے ۔

مریم ناصر نے پشاور یونیورسٹی سے سائیکالوجی کی ڈگری لے رکھی ہے جو ذہنی پریشانیوں ، دباؤ اور تمام مسائل کو ڈیل کرتی ہے ۔ انکے مطابق ذیادہ تر لوگ ڈپریشن کا شکار ہوتے ہی مختلف دوائیاں لینے لگتے ہیں جو کہ بلکل بھی ٹھیک نہیں ہے کیونکہ ان دوائیوں کی سائڈ ایفکٹس ہوتی ہیں جو کہ ذہنی کمزوری ، یاداشت کی کمی ، برین سنسِٹِویٹی اور ایسے سینکڑوں مسائل کا باعث بنتے ہیں ۔
کچھ ذہنی پریشانیاں ایسی ہوتی ہیں جنکے لیے دوائیوں کی نہیں بلکہ کنسلٹیشن کی ضرورت ہوتی ہے ۔

ڈاکٹر فجر سلیم جنھوں نے ایبٹ آباد انٹرنیشنل میڈیکل کالج سے ڈگری لی ہوئی ہے ، وہ بطور جنرل فزیشن زرکہ خالد کے ساتھ اس ٹیم میں شامل ہے ۔ اگر اچانک گھر میں کوئی ایمرجنسی ہو ، یا ایسی وقتہ جسمانی تکالیف ہوں اور انسان ہسپتال نہیں ج پتا تو وہ ڈائریکٹ آنلاین ان سے رجوع کر سکتے ہیں ۔

ڈاکٹر نور ماہ افتخار نے فزیو تھراپی میں خیبر میڈیکل کالج پشاور سے ایم ایس کیا ہوا ہے۔ جو مختلف ہیلتھ ایشوز سے نپٹنے کے لیے مختلف قسم کے ایکسرسائزز دیتی ہے ۔
اگر کسی کو ذہنی دباؤ ہو یا جسمانی مسائل کا شکار ہو تو ہر مسئلے کے لیے الگ الگ ورک آؤٹس یا ایکسرسائزز دی جاتی ہے ۔ جسکی بدولت انسان سٹریس فری ،ہر وقت ایکٹیو اور ریلکس رہتا ہے ۔

زرکہ خالد کا کہنا ہے کہ انھیں آنلائن پلیٹ فارم بنانے کا خیال اس لیے آیا کہ وہ جب جب خواتین سے ملتی رہی تو انھیں لگا کہ ہر دوسری خاتون ذہنی دباؤ کا شکار ہے ، لیکن گھریلو زمہ داریوں اور مجبوریوں کی وجہ سے وہ خود پر دھیان نہیں دے پا رہی ۔ تقریباً ہر شادی شدہ عورت کا وزن حد سے بڑھا ہوا ، جسم پھولا ہوا اور اپنی عمر سے بوڑھی نظر آتی ہے۔ خاص کر جب وہ اپنی فیملی کی تقریبات میں خواتین کو دیکھتی تو ہر دفعہ پہلے سے زیادہ بیمار نظر آتی ہے اور تھکی ہوئی ہوتی ہے جیسے انھیں تقریب میں کوئی دلچسپی ہی نہیں لیکن فارمیلیٹی پوری کرنے آئی ہے اور اس سری بے زاری کی وجہ یہی ہے کہ ہماری خواتین خود پر توجہ نہیں دے پارہی ، گھر کے کام کاج اور بچوں کی پیدائش و تربیت میں ایسی گم ہو جاتی ہے کہ خود کو وقت نہیں دے پاتی جسکی وجہ سے وہ بہت جلد جسمانی بیماریوں کے ساتھ ساتھ ذہنی بیماریوں کی بھی شکار ہو جاتی ہے ۔
اگر یہ خواتین روزانہ ورزش کرے ، صحت مند ڈائیٹ فالو کرے ، اور ڈائیٹ ہی کے ذریعے اپنے بالوں ، سکن ، ناخن جیسے اعضاء کا خیال رکھیں جو انسان کی آدھی خوبصورتی ہوتی ہے تو یہ خواتین حسین و جوان نظر آئےگی اور نفسیاتی فیکٹ ہے کہ اگر یہ خواتین صحت مند و حسین نظر آتی ہے تو انکی زندگی میں دلچسپی بڑھ جاتی ہے وہ ہر قسم تقریبات میں خوشی خوشی سے جاتی ہے ۔
اگر گھر کی خواتین خوش و خرم اور صحت مند ہوتی ہے تو پورے گھر ک ماحول ہی خوشگوار ہوتا ہے ۔


اس لیے انھوں نے اس آنلائن پلیٹ فارم شروع کیا جہاں ایک تو خواتین کو ذہنی دباؤ کم یا ختم کرنے کے لیے سائیکالوجسٹ کی سہولت موجود ہو ، اچھی خوراک کے ذریعے جسمانی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ڈائٹیشن اور نیوٹریشنسٹ کی سہولت ہو ، سٹریس کو ریلیز کرنے اور سٹیمنا بنانے کے لیے فزیو تھراپسٹ جبکہ دوسری بیماریوں کے لیے ایم بی بی ایس ڈاکٹر کی سہولت بھی موجود ہو ۔
یہ آن لائن پلیٹ فارم اس لیے زیادہ موثر ہے کیونکہ اکثر پشتون معاشرے میں خواتین کو جم جانے کی اجازت نہیں ہوتی ، سائیکالوجسٹ کے پاس جانے کا تو کوئی کانسیپٹ ہی نہیں ہوتا کیونکہ یہ انھیں یہ ایک غیر ضروری چیز لگتی ہے ۔ تو اگر گھر میں کوئی نہ ہو اور خدا نخواستہ کوئی ایمر جنسی پیش آئے تو فوری طور فٹنس اینڈ کوپریشن سے رجوع کی جاسکتی ہے ۔
فٹنس اینڈ کوپریشن سے مردان کی بیس خواتین مستفید ہو رہی ہے جن میں گیارہ خواتین سائیکالوجسٹ کے سیشنز لے رہی ہیں جبکہ ان میں زیادہ خواتین شادی شدہ ہے ۔ باقی نو خواتین میں سے ایک خاتون شوگر کی مریضہ ہے جو کہ ان کی نیوٹریشنسٹ کی سروس سے مستفید ہو ہورہی ہے جبکہ باقی خواتین اپنا وزن کم کرنے کے لیے انکے ساتھ رجسٹرڈ ہیں ۔
یہ خواتین کسی بھی وقت ڈاکٹرز کے ساتھ رابطہ کر سکتی ہیں ۔
اگر چہ انکی ساری پلاننگز ، سیشن آنلائن زوم میٹنگ پر ہوتی ہے لیکن پیشنٹس کی سہولت کے لیے یہ چوبیس گھنٹے موبائل پر اویل ایبل ہوتے ہیں ۔

وقت کے ساتھ ساتھ انسانی زندگی میں جتنی سہولیات بڑھتی جارہی ہے انسان اتنا ہی کمزور اور بیماریوں کا شکار بنتے جارہا ہے ۔

اور جسمانی بیماریوں سے ذیادہ انسان ذہنی بیماریوں کا شکار ہو رہا ہے

Related Articles

Loading...
Back to top button