پاکستان کو حقیقی فلاحی ریاست دیکھنا چاہتے ہیں: وزیراعظم
پتراجایا(ویب ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہےکہ ہم پاکستان کو ایک حقیقی فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے کئی فلاحی منصوبے شروع کیے ہیں۔ ملائیشیا میں ایڈوانس اسلامک انسٹی ٹیوٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم برصغیر کے عظیم رہنما تھے، پاکستان سے متعلق قائد اعظم کا وژن ہی میرا وژن ہے۔ انہوں نےکہا کہ کوئی بھی فلاحی ریاست برداشت اور انصاف کی بنیادوں پر قائم کی جاتی ہے، ہم پاکستان کو ایک حقیقی فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں ، اس کے لیے کئی فلاحی منصوبے شروع کیے ہیں، مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، مدینہ کی ریاست میں انصاف اور مساوات کو بنیادی حیثیت حاصل تھی اور پاکستان کا تصور بھی مدینہ کی ریاست کے مطابق تھا لیکن بدقسمتی سے ہم درست سمت سے ہٹ گئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی بار غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس کابندو بست کیا ہے جس سے 6 کروڑ لوگ جس اسپتال میں چاہیں اپنا علاج کراسکتے ہیں، ہماری حکومت میں پہلی بار 60 لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ دیئے گئے جب کہ غریبوں کو دو وقت کا کھانا دینے اور رہنے کے لیے شیلٹر ہومز بھی بنائے۔ وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملائیشیا سربراہ کانفرنس کا مقصد دنیا بھر میں اسلام فوبیا کا مشترکہ مقابلہ کرنا تھا،مذہب کو کبھی بھی کسی پر زبردستی نافذ نہیں کیا جا سکتا، مغرب پر واضح کرنا چاہتا ہوں انتہا پسندی اور خود کش حملوں کا اسلام سے تعلق نہیں، اسلامی ممالک کی قیادت اسلام و فوبیا کا موثر جواب نہ دینے کی قصور وار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغرب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم پیغمبرﷺ سے کس قدروالہانہ عقیدت کرتے ہیں، مغرب میں اسلام اور اس کی تعلیمات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کل 2 روزہ سرکاری دورے پر ملائیشیا پہنچے تھے جہاں کوالالمپور ائیرپورٹ پر ملائیشیا کے وزیردفاع محمد صابو اور اعلیٰ حکام نے وزیراعظم کا استقبال کیا تھا۔ اس دورے میں وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی، وزیرمنصوبہ بندی اسدعمر، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور سیکرٹری خارجہ سہیل محمود بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کو ملائیشین ہم منصب کی طرف سے گزشتہ سال 18 تا 21 دسمبر کوالالمپور سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ تاہم وزیراعظم عمران خان نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی تھی اور مہاتیر محمد کو فون کرکے سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔