پریس کلب کو سیل کرنا ممکنہ تصادم اور تنازعات کا واحد حل ہے، سماجی و صحافتی حلقوں کا موقف
سوات(زما سوات ڈاٹ کام ) ملاکنڈ ڈویژن کے مختلف سماجی و صحافتی حلقوں نے سوات پریس کلب کی ملکیت کے سلسلے میں مقامی صحافیوں کے مابین جاری تنازعے کو حل کرنے کے لئے صوبائی حکومت کی طرف سے تنازعے کے حل تک سوات پریس کلب کو سیل کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات کے نتیجے میں تنازعے کے حل، ممکنہ تصادم سے بچنے اور سوات میں مثبت صحافت کو فروغ ملے گا۔
محکمہ اطلاعات وتعلقات عامہ حکومت خیبر پختونخوا نے صحافتی ماحول کی بہتری اور ترویج کو مد نظر رکھتے ہوئے سوات پریس کلب کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صحافیوں اور سوات پریس کلب کے ممبران کی جانب سے متواتر شکایات موصول ہو رہی تھیں اور تصادم کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔ مختلف سماجی و صحافتی حلقوں کے مطابق ممکنہ تصادم کو روکنے اور کسی ناخوشگوار واقعے کی روک تھام کے لئے پریس کلب کو سیل کرنے کا فیصلہ صحافیوں اور صحافت کے وسیع تر مفاد میں کیا گیا۔ اور یہ کہ کئی عرصے سے سوات پریس کلب صحافیوں کو وہ ماحول دینے میں ناکام رہا ہے جو کہ ایک پریس کلب کو ورکنگ صحافیوں کے لیے مہیا کرنا چاہیے۔ آئے دن مختلف صحافتی تنظیموں کی جانب سے مسلسل شکایات کی بنا پر ضروری ہوگیا تھا کہ کلب کو سیل کرکے صحافیوں میں باہمی مشاورت اور رضامندی سے کسی نتیجے پر پہنچا جائے اور کلب کو ضلع میں موجود تمام صحافیوں کے لیے ایک مفید اور موثر کلب بنایا جا سکے، جہاں تمام امور صحافتی اقدار اور اصولوں کے عین مطابق سرانجام دئے جاسکیں۔ ضلع سوات سمیت تمام اضلاع میں صحافتی امور کے حوالے سے پریس کلبوں کا کردار نہایت اہم ہے۔ حکومت خیبر پختونخوا سمجھتی ہے کہ کلبوں میں ماحول بہتر بنا کر اور میرٹ کا بول بالا کر کے ہی صحافت کا بول بالا کیا جا سکتا ہے۔ حکومت خیبر پختونخوا صحافیوں کے حقوق اور صحافتی آزادی پر متزلزل یقین رکھتی ہے مگر صحافت کی آڑ میں پریس کلب پر قبضہ اور کلبوں کو ذاتی مفادات کے لئے استعمال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی۔