کالام کے جنگلات پر ٹمبر مافیا کی گرفت مضبوط
کالام (ایچ ایم کالامی)کالام میں قدرتی جنگلات پر ٹمبر مافیاز کی گرفت مظبوط ہوچکی ہے۔ ٹمبر مافیاز کی پشت پناہی میں محکمہ فارسٹ کے اہلکار اور حکومتی نمائندے بھی شامل ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود بھی نامزد ملزمان نے جرمانے جمع کرنے سے انکاری۔ محکمہ فارسٹ کے حکام خاموش تماشائی بن گئے۔ اٹھارہ جولائی کو ایس ڈی ایف او کالام جنید خان کو اطلاع ملی کہ ایک ڈمپر گاڑی کے خفیہ خانوں میں قیمتی دیار کی لکڑی کو سمگل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے محکمہ فارسٹ کے اہلکاروں کا الرٹ کردیا اور گاڑی تحویل میں لے کر رینج آفس منتقل کردیا۔ موقع پر میڈیا ٹیم پہنچی تو ایک فارسٹ اہلکار نے میڈیا کے سامنے خفیہ خانوں کو کھولنے سے منع کردیا۔ میڈیا شام تک انتظار کرتا رہا، مگر تمام تفصیلات میڈیا سے چھپائے رکھیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق میڈیا سے تفصیلات چھپانے کی سرتوڑ کرشش کرنے والے فارسٹ اہلکار خود بھی ٹمبر سمگلنگ میں ملوث ہیں۔ اس حوالے سے ایس ڈی ایف او جنید خان نے بھی اہلکاروں کے ملوث ہونے میں شکوک و شبہات کا اظہار کردیا ہے۔ دوسری طرف فارسٹ ذرائع کے مطابق ٹمبر مافیاز کو رعایت دلوانے کے لئے تحصیل ناظم بحرین کے بھائی بھی فارسٹ آفس آئیں، جبکہ ایم پی اے پی کے ٹو کے دست راز ایک ڈسٹرک کونسلر نے بھی ایس ڈی ایف او جنید خان کو فون کرکے ملزمان کے ساتھ رعایت برتنے کی درخواست کی۔ جس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ بلین ٹری سونامی اور کلین اینڈ گرین پاکستان جیسے منصوبوں کو نقصان پہنچانے اور علاقے میں ٹمبر مافیاز کی پشت پناہی میں محکمہ فارسٹ کے اہلکار اور حکومتی نمائندے بھی ملوث ہیں۔ اس حوالے سے ایک سماجی کارکن زبیر توروالی نے بتایا کہ ٹمبر سمگلنگ کے لئے باقاعدہ طور پر ورکشاپوں میں گاڑیوں کو تیار کی جاتی ہیں اور اتنے سارے چیک پوائنٹس پر سے ٹمبر کی سمگلنگ بغیر محکمے یا حکومتی نمائندوں کی پشت پناہی کے ممکن نہیں۔اس لئے وزیر جنگلات اور وزیر اعلی محمود خان کو خود ایک تحقیاتی کمیٹی تشکیل دے کر ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے۔واضح رہے کہ کالام اور مضافاتی علاقوں میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جبکہ اس سے قبل بھی وزیر اعلی محمود خان نے انکوائری کی ہدایت کردی تھی،لیکن اس کی رپورٹ تاحال سامنے نہیں آسکی۔ علاقہ عوام نے ٹمبر سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف انکوائری کرکے ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کا مطالبہ کردیا ہے۔