زرعی یونیورسٹی سوات پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے، کوثر علی
سوات (زما سوات ڈاٹ کام)ایگریکلچرل یونیورسٹی آف سوات کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر کوثر علی نے کہا کہ تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے وزیر علی محمود خان کی ہدایت پر سست روی کے شکار کام کو تیزی کردیا گیا ہے انہوں نے کہا ایگریکلچرل یونیورسٹی 421 کنال کے رقبے پر محیط ہے جبکہ 9 ارب روپے لاگت کی اس منصوبے کو جون 2023 تک مکمل کرنا ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایگریکلچر یونیورسٹی سوات کے تعمیراتی کام کے دوران پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی، ہنر مند انسانی وسائل، غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور قابل برآمد اضافی پیداوار حاصل کرنے کے لیے صوبے کے قدرتی وسائل کی بنیاد کو منظم کرنے کے لیے تکثیری نقطہ نظر کی بنیاد پر ہم آہنگی اور تکمیل کو فروغ دینے کے لیے حکمت عملی اور منصوبے وضع کرنا ہے،ہمارا نصب العین ہے، اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر محمد امتیار، انجینئر زین العابدین اور دیگر بھی موجود تھے، پراجیکٹ ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے وزیر اعلیٰ محمود خان کی دور اندیش قیادت میں اس اہم شعبے کی صلاحیت کو محسوس کرتے ہوئے، عارضی انتظام کے طور پر فروری 2020 میں زرعی یونیورسٹی، پشاور کے انتظامی کنٹرول کے تحت سوات میں سب کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا، اس کے ساتھ ہی صوبائی اسمبلی، خیبرپختونخوا نے خود مختار زرعی یونیورسٹی کے قیام کے لیے قانون سازی کی منظوری دی اور PC-I کی تیاری، سائٹ کے انتخاب وغیرہ پر بھی کام شروع کر دیا،انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت موضع جورہ تحصیل مٹہ ضلع سوات میں 421 کنال 02 مرلہ اراضی خریدی ہے، جولائی 2021 کو اسکیم کا PC-I منظور کیا گیا۔ صوبائی حکومت نے مذکورہ یونیورسٹی کے قیام کے لیے تقریباً 9ارب کی خطیر رقم مختص کی ہے، ماسٹر پلاننگ اور ڈیزائننگ NESPAKکنسلٹنٹس کو اس شعبے میں ان کے وسیع تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے سونپی گئی ہے، وزیر اعلیٰ، کے پی کی ہدایت پر، تعمیراتی کام فیز/ پیکج کے لحاظ سے دو سے تین سالوں میں مکمل کیے جائیں گے،کیمپس میں تقریباً 130 طلباء کا اندراج ہے۔ تاہم وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے مطابق موجودہ سالوں میں 300 سے 400 کے قریب طلباء داخلہ لیں گے، ڈپٹی ڈائریکٹر محمد امتیاز نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور موجودہ پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر کوثر علی کی ہدایت کے مطابق سول ورکس پر کام کو بہت تیز کر دیا گیا ہے۔ سول کاموں کو تیز کرنے کے علاوہ، موجودہ پراجیکٹ ڈائریکٹر نے مختلف ترقیاتی ایجنسیوں جیسے USAID، KSA اور UAE کے سفارت خانے سے طالب علم کو اسکالرشپ، طالب علم اور فیکلٹی ایکسچینج پروگرام اور دیگر مالی امداد کی شکل میں مدد کرنے کے لیے رابطہ کیا۔ امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی نے تقریباً10 کروڑ روپوں معالیت کے سکالرشپ کا وعدہ کیا ہے۔ یہ اسکالرشپ نئے داخل ہونے والے طلباء وطالبات کو دیئے جائنگے۔صوبائی حکومت نے بسوں اور تدریسی آلات کی خریداری کے لیے 267 ملین روپے کے لئے وفاقی حکومت کو پروپوزل بیج دیا ہیں یہ رقم ٖPIDSA سے فراہم کئے جانے کا امکان ہے۔CPEC کے تحت لیب آلات کا ایک منصوبہ بھی منظوری کے لیے CPEC اتھارٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجیکٹ ڈائریکٹر کو اس نئی یونیورسٹی کو مکمل طور پر فعال کرنے کا پابند کیا گیا ہے جس نے مختلف اداروں / اعضاء کے بارے میں مختلف تجاویز پیش کی ہیں۔انہوں نے مستقبل کا لائحہ عمل بیان کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں جدید ترین کلائمیٹ ریسرچ سنٹر کا قیام،قدرتی وسائل پر تحقیق کے لیے سنٹر آف ایکسی لینس کا قیام، مشترکہ اور باہمی تحقیق کے لیے دنیا کی معروف یونیورسٹیوں کے ساتھ مفاہمت نامے ہمارے مستقبل کا ہد فے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔