فیکٹ چیک ،محلہ اسلام آباد(رحیم آباد) کیا واقعی سوئی گیس محکمے نے پیسے وصول کئے؟

تحریر:  عارف احمد

سوات (زما سوات ڈاٹ کام )سوات میں  ایک میڈیا پلیٹ فارم (ایکس) پر محکمہ سوئی گیس کیخلاف ایک پوسٹ وئرل ہو رہی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ محکمہ سوئی گیس  سوات میں تحصیل بابوزئی کے علاقہ رحیم آباد کے محلہ اسلام آباد میں  کم پریشر کا مسلہ حل کرنے کیلئے لوگوں سے ہزار ہزار روپے مانگ رہی ہے ۔

پیسوں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ رحیم آباد کے محلہ اسلام آباد میں گیس کی پریشر بڑھانے کیلئے  نئے پائپ کی تنصیب کیلئے اہل محلہ سے فی گھر 1000 روپئے جمع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جب تک پیسے جمع نہیں ہوتے پائپ کو کنکشن نہیں دیا جائے گا۔

پوسٹ میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ پیسےگیس محکمہ کو جاتےہے۔

فیکٹ چیک

اس حوالے سے جب ہم نے محکمہ گیس کے انچارج میرویس خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا،

“یہ بلکل غلط انفارمیشن  ہے اگر کسی نے پیسے دیئے ہے تو اس سے پوچھا جائے کہ کس کو پیسے دیئے ہے مجھے بندہ دکھا دیں،  محلہ اسلام آباد میں ہمارا ایسا کوئی پراجکٹ نہیں ہے یہ کوئی افواہ پھیلا رہے ہے اگر کسی کا حقیقی کم پریشر کا مسلہ ہے وہ آجائے ہم باقاعدہ اس جگہ کا سروے کریں گے اور باقاعدہ اس کاکیس رجسٹر کریں گے۔ محکمہ کسی سے ایک روپیہ نہیں لیتا یہ انفارمیشن بلکل غلط ہے میں اس محلے کا خود وزٹ کروں گا اور وہاں کے مساجد میں اعلانات کرونگا کہ محکمہ کسی سے پیسے نہیں لیتا۔”

محلہ اسلام آباد کے ایک رہائشی اس حوالے دے کہتا ہے

“میرا نام محد حسن ہے میں اس محلے کا رہائشی ہوں ہم یہاں مسجد میں اپنے محلے کے کام کاج کے مد میں مسجد میں پیسے جمع کرتے ہے لیکن محکمہ سوئی گیس نے ہم سے بلکل پیسے نہیں لئے “

عطاءاللہ اسلاآباد محلے کے رہائشی نے بتایا

“میرا نام عطاء اللہ ہے میرے والد کا نام عزیز خان ہے میری یہاں ترکھانی کی دکان ہے یہ جو سوشل میڈیا پر نیوز وائرل ہورہی ہے کہ گیس محکمہ نے ہم سے پیسے لئے ہے ہم سے گیس محکمے نے پیسے نہیں لئے ہے۔”

اس سے یہ ثابت ہوا کہ محلہ اسلام آباد رحیم آباد مینگورہ میں ایک ہزار روپے وصول کرنے والے محکمہ سوئی گیس کے بندے نہیں تھے اور نا ہی سوئی گیس محکمہ کے کسی افسر نے انہیں ایسا کرنے کو کہا، یہ مقامی کونسلر او چئیرمین تھے جو کام کرنے والے مزدوروں کے لئے کھانے کا بندوبست کر رہے تھے اور اس کے لئے لوگوں سے پیسے جمع کرانے کا کہہ رہے تھے۔

( خبر جاری ہے )

Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More